ہم سب کو مبارک ہو کہ ہمارے ایئرمارشل اصغر خان 94 سال کے ہو گئے ہیں۔ دعا ہے کہ وہ اپنی سنچری بھی پوری کریں‘ اور یہ کوئی بڑی بات بھی نہیں کہ ہمارے نامور فوٹوگرافر ایف ڈی چودھری جنہیں ہم پیار سے چاچا چودھری کہا کرتے تھے 102 سال زندگی کی بہاریں لوٹ کر رخصت ہوئے تھے۔ زندگی ایک ایسی نعمت ہے جس کے طویل ہونے کی اکثر دعا دی جاتی ہے‘ اگرچہ کچھ حضرات اس دعا کے بغیر ہی لمبی عمر پاتے دیکھے گئے ہیں۔ منقول ہے کہ ایک انگریز اپنی 85 ویں سالگرہ منا رہے تھے، جس میں کچھ صحافیوں کو بھی مدعو کر رکھا تھا کہ ایک صحافی نے حسبِ عادت سوال کیا:
''آپ کی لمبی عمر کا راز کیا ہے؟‘‘
''دراصل جب میری شادی ہوئی تھی تو ہم دونوں میاں بیوی نے یہ عہد کیا تھا کہ اگر گھر میں لڑائی جھگڑا ہو جائے تو دونوں میں سے ایک کچھ عرصے کے لیے گھر سے باہر نکل جائے۔ چنانچہ میں زیادہ تر کھلی ہوائوں میں ہی رہا ہوں‘ شاید اسی لیے اتنی لمبی عمر پا گیا ہوں‘‘ اس نے جواب دیا۔
اب یہ معلوم نہیں کہ ایئرمارشل صاحب کی اس طوالتِ عمری کا راز کیا ہے کیونکہ وہ کھلی اور اونچی فضائوں میں بھی رہے ہیں، اس لیے اس موضوع پر کسی کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے؛
تاہم کچھ لوگ اس زندگی کی قدر نہیں بھی کرتے جیسا کہ آج ہی اطلاع آئی ہے کہ دو طالبات نے خودکشی کر کے اپنی زندگی کی ڈور خود ہی کاٹ دی لیکن بعض اوقات خودکشی کی کوشش ناکام بھی ہو جاتی ہے اور یہ واحد جرم ہے جس کا ارتکاب کرنے میں ناکام رہ جانے پر بھی جیل جانا پڑتا ہے۔ ایک خاتون کے بارے میں منقول ہے کہ وہ خودکشی کرنے کے لیے دریا پر پہنچی۔ ابھی وہ چھلانگ لگانے ہی والی تھی کہ ڈیوٹی پر کھڑے آدمی نے اُسے روک دیا جس پر وہ خاتون اسے ایک طرف لے گئی۔ کچھ دیر وہ باتیں کرتے رہے‘ پھر دونوں نے چھلانگ لگا دی!
ملک عزیز میں خودکشی کرنا ویسے بھی مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے کیونکہ زہر بھی خالص نہیں ملتا‘ دریائوں میں ڈوب مرنے کے لیے پانی دستیاب نہیں۔ اب دریائے راوی میں خودکشی کرنے کے نیک ارادے سے کوئی جائے بھی تو ظاہر ہے کہ اُسے مایوسی ہی سے دوچار ہونا پڑے گا‘ حتیٰ کہ وہاں تو شاید چُلو بھر پانی بھی دستیاب نہ ہو۔ شریف آدمی کبھی بجلی کا تار چھو کر ہی اپنا کام تمام کر لیا کرتے تھے لیکن جب سے طول طویل لوڈشیڈنگ شروع ہوئی ہے‘ یہ سہولت بھی موجود نہیں رہی؛ چنانچہ اب ایک ہی طریقہ باقی رہ گیا تھا کہ آدمی خود پر پٹرول چھڑک کر اپنا کام تمام کر لے لیکن اب صورت حال یہ ہے کہ کچھ عرصے کے لیے یہ آسائش بھی مفقود ہوتی نظر آ رہی ہے۔ آخر اس ملک کا کیا بنے گا جہاں خودکشی کے وسائل بھی ختم ہوتے جا رہے ہیں؛ چنانچہ یہ نیک مقصد حاصل کرنے کے لیے اب چھت کے پنکھے سے لٹکنے کی نعمت ہی باقی رہ گئی ہے‘ لیکن اس لیے ایک تو مضبوط قسم کی رسی درکار ہے کیونکہ بصورت دیگر ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ رسی ٹوٹ جائے اور آپ فرش پر گر کر ٹانگ وغیرہ ہی تڑوا بیٹھیں اور خودکشی کا سارا مزہ ہی کرکرا ہو جائے۔ رنگ میں بھنگ ڈل جانا اسی کو کہتے ہیں۔ پھر پنکھے تک پہنچنے کے لیے ایک اچھی سی سیڑھی بھی تو درکار ہوتی ہے یعنی یہ ایک اضافی دردِ سر ٹھہرا۔ اگرچہ یہ سیڑھی کسی ہمسائے سے اُدھار لے کر بھی یہ مرحلہ سر کیا جا سکتا ہے لیکن یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے کہ آپ کو مرنے سے پہلے یہ ایک اور احسان بھی اٹھانا پڑ جائے۔
معافی چاہتا ہوں کہ بات تو طوالتِ عمری کی ہو رہی تھی اور میں کسی اور طرف ہی نکل گیا لیکن زندگی اور موت لازم و ملزم ہی تو ہیں‘ لہٰذا دوبارہ لمبی عمر کی طرف آتے ہوئے منقول ہے کہ ایک اور انگریز کی طوالتِ عمر کے بارے میں کسی نے پوچھا تو اس نے کہا:
''میرے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے کہ میں نے عمر بھر شراب کو ہاتھ نہیں لگایا‘‘ اتنے میں ساتھ والے کمرے سے برتن توڑنے اور مغلظات بکنے کی آوازیں آئیں تو سوال کرنے والے نے پوچھا:
''یہ کیا ہے؟‘‘ تو بڑے میاں نے کہا:
''یہ دراصل میرے والد صاحب ہیں جو شراب پی کر اس طرح کیا کرتے ہیں!‘‘
سو‘ شرابِ خانہ خراب کے بارے میں یہ عبرت انگیز معلومات آپ کے لیے کافی ہونی چاہئیں۔ کسی نے جب کہا کہ شادی شدہ حضرات کی عمریں طویل ہوتی ہیں تو جواب ملا کہ طویل ہوتی نہیں‘ انہیں لگتا ہے کہ بہت طویل ہو گئی ہیں۔ لمبی عمر کی ایک وجہ متوازن غذا بھی بتائی جاتی ہے اور جس کا مطلب یہ بھی ہے کہ آپ گدھوں اور مردہ مرغیوں کے گوشت سے اگر پرہیز کر سکیں تو گوہرِ مراد حاصل کر سکتے ہیں، اگرچہ فی زمانہ یہ کافی مشکل کام ہے کہ اس سے ایک طرف تو گدھوں کے قحط کی صورت حال پیدا ہو رہی ہے اور دوسری طرف ملک عزیز میں بار برداری کے کام میں رکاوٹ پڑ رہی ہے۔
دعا ہے کہ ایئرمارشل صاحب کی عمر خدا کرے مزید دراز ہو‘ اگرچہ سیاستدانوں کے رقوم حاصل کرنے کا ان کا قضیئہ کوئی نصف صدی سے چل رہا ہے اور ابھی تک اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا؛ تاہم امید کرنی چاہیے کہ ابھی اتنا ہی عرصہ ا ور کھینچ جائے گا‘ اس لیے اس مقدمے کا نتیجہ دیکھنے کے لیے انہیں لازم ہے کہ 50 سال تک مزید انتظارکریں اور اس بہانے ہمارے درمیان موجود بھی رہیں ع
ایں دعا از من و از جملہ جہاں آمین باد
یعنی ع
دعا قبول ہو یا رب کہ عمرِ خضر دراز
آج کا مطلع
ظفرؔ‘ جانے کی جلدی تھی کچھ اتنی
کہ پیچھے رہ گیا سامان سارا