"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

بلوچستان حکومت طرزِ حکمرانی
بہتر بنائے... نوازشریف 
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''بلوچستان حکومت طرزِ حکمرانی بہتر بنائے‘‘ معلوم ہوتا ہے کہ وزیراعلیٰ کے کوئی عزیز و اقارب نہیں ہیں جنہیں مختلف حکومتی عہدوں پر فائز کر کے وہ یہ مسئلہ حل کر سکتی تھی لیکن اس نے ہمارے طرزِ حکمرانی سے بھی فائدہ نہیں اٹھایا اور اس میدان میں بہت پیچھے رہ گئی؛ چنانچہ اگر ان کی مجبوری واقعی یہی ہے تو ہم اپنے بچے کھچے عزیزوں کو وہاں بھیج کر ان کی یہ مشکل آسان کر سکتے ہیں ورنہ فی زمانہ حکومت میں کسی غیر کا اعتبار نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اطمینان اور یکسوئی سے حکومت کی جا سکتی ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''یہ لڑنے کا وقت نہیں ہے‘‘ بلکہ مشہور زمانہ مفاہمتی فارمولے پر عمل کرنے کا ہے جس سے مسائل کے حل میں کوئی رکاوٹ نہیں پڑتی اور ایک ہی ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھ کر سارے معاملات نہایت خوش اسلوبی سے حل کر لیے جاتے ہیں کیونکہ خالی پیٹ تو آج کل کی بٹیر بھی نہیں لڑ سکتا اور اس کے بارے میں یہ مقولہ غلط ثابت ہو چکا ہے کہ بھوکا بٹیر زیادہ لڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''صوبے کو فنڈز دیں گے‘‘ کیونکہ لاہور کی تزئین و آرائش پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے اس لیے امید ہے کہ کچھ فنڈز ضرور بچ رہے ہوں گے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ 
وزارت سے ہرگز استعفے نہیں
دے رہا... ریاض حسین پیرزادہ 
وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے کہا ہے کہ ''وزارت سے ہرگز استعفیٰ نہیں دوں گا‘‘ اگرچہ پہلے میرا ارادہ ضرور تھا لیکن مجھے شک پڑا کہ ضرور میرے دماغ میں کوئی خلل آ گیا ہے کیونکہ ہمارے ہاں تو استعفیٰ دینا ویسے ہی غیر اخلاقی سمجھا جاتا ہے؛ چنانچہ طبی معائنہ کرانے کے بعد میرے شک کی تصدیق ہو گئی اور فوری علاج معالجے کے بعد اب کافی آرام اور اس کے پیش نظر مستعفی ہونے کا ارادہ بالکل ہی ترک کر دیا ہے اور اس سلسلے میں اپنی گزشتہ سوچ پر باقاعدہ ندامت ہو رہی ہے کہ ملکی سیاسی روایات کی خلاف ورزی کا دھیان میرے دل میں آیا ہی کیوں تھا جبکہ میرا بیان بھی میڈیا میں توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا تھا حالانکہ اسے ابھی مزید توڑا مروڑا جا سکتا تھا؛ تاہم اگر نہ بھی توڑا مروڑا جاتا تو بھی وزیراعظم نے میرے خلاف کوئی ایکشن نہیں لینا تھا کیونکہ وہ طالبان وغیرہ کے خلاف ایکشن لیے جانے سے ویسے بھی بہت غمگین رہتے ہیں اور کوئی کام کرنے کو جی نہیں چاہتا حتیٰ کہ رغبت سے کھانا بھی کافی عرصہ سے موقوف کر رکھا ہے اور پانچ سات بار ناشتے پر ہی گزر اوقات ہے‘ اور بس۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں کے روبرو اپنے استعفے کی خبروں کی تردید کر رہے تھے۔ 
میں نے جمہوریت کو بچانے
کے لیے استعفیٰ دیا... مخدوم جاوید ہاشمی 
سینئر سیاستدان‘( کیونکہ اب وہ سینئر سیاستدان ہی رہ گئے ہیں) مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''میں نے جمہوریت کو بچانے کے لیے استعفیٰ دیا‘‘ لیکن یہ کم بخت پھر بھی بچتی نظر نہیں آتی کیونکہ وزیراعظم ازخود ہی رفتہ رفتہ عسکری قیادت کے حق میں اپنے اختیارات سے دستکش ہوتے چلے جا رہے ہیں اور جلد ہی جس کا نتیجہ بھی نکل سکتا ہے کیونکہ عقلمند کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے اور دوسرے فریق کو ان کا اشارہ خوب اچھی طرح سے سمجھ میں بھی آ چکا ہے لیکن اپنی بے پناہ مصروفیات کی وجہ سے وہ ابھی اس اشارے کو عملی جامہ پہنانے سے قاصر ہے؛ چنانچہ موصوف بھی غالباً کافی جلدی میں ہیں اور اشارے پر اشارہ ہی دیتے چلے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''سپیکر نے آئین کی پاسداری نہیں کی‘‘ ورنہ عمران خان اور ان کے ارکان اسمبلی بھی اب تک میرے ہی جیسے ہو چکے ہوتے لیکن وزیراعظم کی طرح ان کی اپنی مجبوریاں ہیں‘ حالانکہ اگر وہ تھیلوں کے کھلنے کے بعد سپیکر نہ بھی رہے تو جو موقع انہیں میسر ہے اس میں یہ نیکی تو کر جاتے‘ لیکن ایسا لگتا ہے کہ انہیں اپنی عاقبت سنوارنے کا کچھ زیادہ خیال نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
پٹرول کی قلت کے ذمہ دار میڈیا اور بوتلوں
میں مانگنے والے بھکاری ہیں... خاقان عباسی 
وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''پٹرول کی قلت کے ذمہ دار میڈیا اور بوتلوں میں مانگنے والے بھکاری ہیں‘‘ کیونکہ میڈیا اگر اس بات کو نہ اچھالتا تو صابر و شاکر عوام جو کہ اب تک باقاعدہ حال مست ہو چکے ہیں‘ کے کان پر جُوں تک نہیں رینگنی تھی لیکن وزیر ریلوے جناب سعد رفیق نے اس پر عوام سے معافی مانگ کر خواہ مخواہ میری پوزیشن خراب کردی حالانکہ میں نے ان کے محکمے کی کارکردگی پر کبھی عوام سے معافی نہیں مانگی بلکہ عوام تو خود حالیہ انتخابات میں کی جانے والی اپنی غلطی پر ایک دوسرے سے معافی مانگتے پھر رہے ہیں اور انشاء اللہ کافی عرصے تک مانگتے رہیں گے جبکہ بوتلوں میں مانگنے والے بھکاریوں کی چالاکی پر داد دینے کو جی چاہتا ہے اور عوام کو بھی چاہیے تھا کہ وہ بھی بوتلیں پکڑ کر پٹرول پمپوں پر پہنچ جاتے اور اس طرح اپنا مسئلہ حل کر لیتے۔ اگرچہ یہ بھکاری حضرات بھی پٹرول پمپ مالکان کے اپنے ہی آدمی تھے اور دوسری طرف جا کر صارفین کی خدمت کر رہے تھے اور اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ پٹرول کی قلت اگر تھی بھی تو خودساختہ تھی اور جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ آپ اگلے روز قائمہ کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں بیان دے رہے تھے۔ 
اللہ تعالیٰ عمران خان کو سچ بولنے کی
توفیق عطا فرمائے... پرویز رشید 
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا کہ ''اللہ تعالیٰ عمران خان کو سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے‘‘ کیونکہ اگر اس نے ہمیں اس نعمت سے نہیں نوازا تو کم از کم عمران خان پر ہی یہ مہربانی کردے جبکہ ہم تو اب اس قدر راسخ ہو چکے ہیں کہ ہمارے لیے اپنے اندر تبدیلی لانا اب اتنا آسان نہیں رہاکیونکہ اگر سچ بولنا شروع بھی کردیں تو آخر کب تک اس اذیت میں مبتلا رہ سکتے ہیں اور بالآخر پرانی ڈگر پر آنا ہی پڑے گا کیونکہ آخر وضعداری بھی کوئی چیز ہے۔ اس لیے عمران خان کے لیے یہ دعا مانگی ہے کیونکہ اپنا معاملہ تو اب دعا سے بھی بہت آگے نکل چکا ہے‘ حتیٰ کہ شاید دوا بھی کام نہ کرے‘ چنانچہ اپنے لیے اس طرح وقت ضائع کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان عمرہ ادا کرنے گئے ہیں اس لیے عبادت پر دھیان دیں‘‘ جبکہ ہم تو سیاست بھی عبادت سمجھ کر ہی کرتے ہیں اور سب نے ماشاء اللہ الگ الگ جنت میں گھر بنا لیا ہے جبکہ ہمارے قائدین نے تو وہاں بھی محلات تعمیر کر لیے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ 
آج کا مقطع 
بات بے بات بگڑ بیٹھتے ہو اس سے، ظفرؔ 
اس طرح سے تو محبت نہیں کی جا سکتی

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں