"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور خانہ پُری

دہشت گردی کے خلاف جنگ انجام
تک پہنچائیں گے... نوازشریف 
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''دہشت گردی کے خلاف جنگ انجام تک پہنچائیں گے‘‘ کیونکہ جس طرح یہ بادلِ نخواستہ شروع کی گئی ہے‘ اسی طرح رفتہ رفتہ انجام کو بھی پہنچ جائے گی ورنہ ایک بار پھر سے مذاکرات کرنا پڑیں گے جو کہ منطقی انجام کو پہنچنے ہی والے تھے کہ پتہ چلا کہ آپریشن بھی شروع کردیا گیا ہے؛ چنانچہ دو تین دن تو ہم سکتے کے عالم ہی میں رہے اور پھر جا کر اس کی حمایت میں بیان جاری کرنا پڑا‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''دنیا سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں‘‘ لیکن پتہ نہیں کیا بات ہے کہ دنیا ہمارے ساتھ بہتر تعلقات نہیں چاہتی حالانکہ کافی ملکوں کے بینک بھی ہم بھر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''کئی ایشوز پر پاکستان کا غلط تاثر دور کرنا اہم ہے‘‘ اگرچہ ہماری گورننس کے بارے میں جو تاثر پھیلا ہوا ہے وہ صحیح ہے اس لیے اسے جوں کا توں رکھا جائے گا اور جملہ عزیز و اقارب اس پر پوری طرح متفق ہیں کیونکہ سارے کام اتفاقِ رائے ہی سے چلتے ہیں؛ چنانچہ حکومت میں بھی گھر جیسا ماحول ہی پایا جاتا ہے۔ آپ اگلے روز آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کر رہے تھے۔ 
عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے 
ہر ممکن اقدامات کریں گے... شہبازشریف 
وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے‘‘ اول تو عوام کے پاس جان و مال رہ ہی کتنے گئے ہیں کیونکہ ان کی جان مہنگائی کے شکنجے میں اور مال چوروں‘ ڈاکوئوں کی صوابدید پر رہتا ہے‘ ویسے بھی ہمارے جس جملے کے آخر میں ''گے‘‘ آ جائے اس کے بارے میں کسی خوش فہمی میں مبتلا ہونے کی گنجائش نہیں ہے کیونکہ ہمارے اب تک کے بیانات اٹھا کر دیکھ لیں‘ ہر جملے کے آخر پر گے ہی چمکتا دمکتا نظر آئے گا۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہیں ''گے‘‘ ہوگا تو کہیں ''گا‘‘ حتیٰ کہ ہمارا کوئی بھی جملہ ''گے‘‘ یا ''گا‘‘ کے بغیر ختم نہیں ہوتا جبکہ ویسے بھی ہماری نظر مستقبل پر ہی رہتی ہے اس لیے یہ ''گے‘‘ وغیرہ ایک قدرتی عنصر کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں اور ہمارا بس چلے تو مستقبل کے ساتھ ساتھ ماضی کے واقعات پر بھی ''گے‘‘ لگا لیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ''امن کے لیے تعلیمی اداروں میں تقریری مقابلے کرائے جائیں گے‘‘ کیونکہ یہ ایک نہایت مفید نسخہ ہے کیونکہ ہمارا سارا کام بھی تقریروں ہی سے چل رہا ہے اور جملہ وزرائے کرام کے تقریری مقابلے اس کی زندہ مثال ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ 
مشاورت کر رہا ہوں‘ جلد سیاست
میں اہم کردار ادا کروں گا... مشرف 
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ''مشاورت کر رہا ہوں‘ جلد سیاست میں اہم کردار ادا کروں گا‘‘ 
اور اگر کسی مقدمے میں اندر بھی ہو گیا تو جیل میں رہ کر ہی سیاست کروں گا جبکہ میں کئی مثالیں دے سکتا ہوں جب مختلف لیڈروں نے جیل میں رہ کر بھی سیاست کی اور کتابیں لکھیں جبکہ ہمارے ہاں جیل میں بھی وی آئی پی لوگوں کے لیے گھر کا سا ماحول موجود ہوتا ہے‘ یہاں تک کہ قید کی میعاد ختم ہو جانے کے بعد بھی گھر جانے کو جی نہیں چاہتا‘ اور اگر باہر نکل بھی آئیں تو بھی ان کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی طرح دوبارہ یہ سہولت حاصل ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان مسلم لیگ عوام کے دلوں کی آواز ہے‘‘ اور جب یہ نہیں تھی تو عوام کے دل دھڑکا ہی نہیں کرتے تھے بلکہ اس کے بغیر ہی گزارا کر لیتے تھے‘ پھر اس کی لائقی بھی کسی حساب کتاب میں نہیں آتی کیونکہ جتنی مسلم لیگیں وجود میں آ چکی ہیں یا جتنی باقی رہ گئی ہیں انہیں گننے کے لیے کیلکولیٹر بلکہ کمپیوٹر کی ضرورت ہے‘ بلکہ شاید اس کے بس کا روگ بھی نہ ہو‘ اس لیے عوام بے صبری سے میرے سیاست میں ورودِ مسعود کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز اپنی رہائش گاہ پر تاجروں اور صنعتکاروں کے وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔ 
اور اب آخر میں خانہ پُری کے طور پر تازہ غزل: 
دور سے یوں آنکھیں نہ دکھا‘ ساڈا حق ایتھے رکھ 
سیدھا ہو اور سامنے آ‘ ساڈا حق ایتھے رکھ 
کہتے ہیں شیطان کو بھی اس کا حصہ دیا کرو 
ہم سے اب دامن نہ چھڑا‘ ساڈا حق ایتھے رکھ 
روز روز نہیں آئیں گے‘ کچھ لے کر ہی جائیں گے 
جو بھی ہے اور جو بھی تھا‘ ساڈا حق ایتھے رکھ 
آہیں نہیں بھریں گے ہم‘ منت نہیں کریں گے ہم 
نہیں جانتے کیوں اور کیا‘ ساڈا حق ایتھے رکھ 
تنگ بہت آئے ہوئے ہیں‘ چوٹ بڑی کھائے ہوئے ہیں 
اور اب صبر نہیں ہوتا‘ ساڈا حق ایتھے رکھ 
نہیں بہانے بازی کر‘ ٹھیک طرح سے راضی کر 
تیرا کیا جائے گا بھلا‘ ساڈا حق ایتھے رکھ 
اپنی آئی پہ آئے اگر ہم کچھ بھی کر بیٹھیں گے 
ہو گا پھر جو بھی ہو گا‘ ساڈا حق ایتھے رکھ 
کب تک دور رہے گا تُو‘ اور مستور رہے گا تُو 
باہر آ اور شکل دکھا‘ ساڈا حق ایتھے رکھ 
چوری چھوڑی ہے تو ظفرؔ ہیرا پھیری بھی اب چھوڑ 
کام کا کوئی شعر سنا‘ ساڈا حق ایتھے رکھ 
آج کا مطلع 
غزل کا شور ہے اندر پرانا 
بہت گونجے گا یہ پیکر پرانا 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں