ہارس ٹریڈنگ روک کر سیاست میں کرپشن
کا راستہ بند کرنا چاہتے ہیں... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ '' ہم ہارس ٹریڈنگ روک کر سیاست میں کرپشن کا راستہ بند کرنا چاہتے ہیں‘‘ کیونکہ سیاست میں اگر کرپشن کے دوسرے سارے راستے کھلے ہیں تو ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے کرپشن کی کیا ضرورت ہے اور جہاں تک ہارس ٹریڈنگ کا تعلق ہے تو چونکہ چھانگا مانگا میں اس کا عروج اور انتہا ساری دنیا دیکھ چکی ہے اور اتنا بڑا ریکارڈ قائم ہونے کے بعد اب اس میں مزید گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ '' 2018ء کا پاکستان 2013ء سے مختلف ہوگا‘‘ کیونکہ اس وقت تک ملک اور عوام کا بال بال قرضے میں بندھا ہوگا، بجلی کے کول پروجیکٹس کی وجہ سے آدھا پاکستان اللہ کو پیارا ہوچکا ہوگا اور ہم رضائے الٰہی کے آگے سر تسلیم خم کرتے ہوئے رخصت ہوچکے ہوں گے تاکہ اگلی بار آکر رہی سہی کسر بھی نکال دیں۔ انہوں نے کہا کہ ''دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سمجھوتے کی گنجائش نہیں ‘‘ کیونکہ اگر باقی ہر جگہ پر سمجھوتہ ایکسپریس چل رہی ہے تو فی الحال اس پر سمجھوتہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اگرچہ مذاکرات کے دوران ایسا کرنے کا پورا پورا امکان موجود تھا لیکن آپریشن شروع کرکے سارا مزہ کرکرا کردیاگیا۔ آپ اگلے روز وزیراعلیٰ پنجاب سے گفتگو کررہے تھے۔
اچھے یا بُرے دہشت گرد کی تمیز کیے بغیر
کارروائی کی جارہی ہے... شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ '' اچھے یا بُرے دہشت گرد کی تمیز کیے بغیر کارروائی کی جارہی ہے‘‘ اس لیے اچھے دہشت گردوں سے ہماری دلی معذرت ہے جبکہ وہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ان کے خلاف یہ کارروائی ہم نہیں کررہے بلکہ بادل ناخواستہ اسے برداشت کررہے ہیں جبکہ ان کا تعاون ہمیں اچھی طرح سے یاد ہے جس کے بغیر انتخابات میں کامیابی ناممکن تھی، اگرچہ دیگر کافی انتظامات بھی کرلیے گئے تھے جن کا اب تک شور مچا ہوا ہے حالانکہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر درگزر اور صبر سے کام لینا چاہیے جیسا کہ ہم اچھے دہشت گردوں اور اپنے محسنوں کے خلاف کارروائی پر صبر کا گھونٹ بھرے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' اجتماعی بصیرت سے کیے گئے فیصلے نتیجہ خیز ہوں گے‘‘ جبکہ ہم بھائی جان کی بصیرت کو بھی اجتماعی بصیرت ہی سمجھتے ہیں کیونکہ پوری قوم کی بصیرت ماشاء اللہ ان کے اندر شروع سے ہی اکٹھی ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' پاکستان کو خود انحصاری سے ہمکنار کرنے کے لیے امن ضروری ہے‘‘ اور چونکہ امن قائم ہونے کے کوئی آثار دور دور تک نظر نہیں آتے، اس لیے خود انحصاری کے سلسلے میں بھی ہماری معذرت پیشگی ہی قبول کرلینی چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ارکان اسمبلی سے گفتگو کررہے تھے۔
ملک میں قیادت کا بحران
ہے... جنرل (ر) پرویز مشرف
سابق صدر اور آمی چیف پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ''ملک میں قیادت کا بحران ہے‘‘ جسے خاکسار ہی حل کرسکتا ہے کیونکہ جس نے مسائل پیدا کیے ہوں انہیں حل بھی وہی کرسکتا ہے جو مسائل میں اضافے سے ہی حل ہوسکتے ہیں جس کے متعلق شاعر کہہ گیا ہے کہ ع
مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں
انہوں نے کہا کہ '' ملک کو میری قیادت کی ضرورت ہے‘‘ اور جس کے لیے اندر خانے کوششیں بھی کی جارہی ہیں اور مقدمات کے سلسلے میں جو مثبت پیشرفت یکے بعد دیگرے ہورہی ہے، سمجھدار لوگوں کو اس سے بھی اندازہ لگا لینا چاہیے اور خبردار ہوجانا چاہیے کہ وقت کا پہیہ الٹا بھی گھوم سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''آزمائے ہوئے لوگوں کو بار بار موقع ملا لیکن وہ ناکام ہوئے ‘‘ اس لیے ضروری ہے کہ مجھے بھی ایک بار اور آزمایا جائے تاکہ میں بھی ان کی طرح ناکام ہوسکوں ۔ انہوں نے کہا کہ '' ملک کو تیسری سیاسی قوت کی ضرورت ہے‘‘ جبکہ تیسری سیاسی قوت یہ خاکسار ہی ہوسکتا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں کارکنوں سے گفتگو کررہے تھے۔
مجھے آخر کار اپنے خوابوں کا
شہزادہ مل گیا ہے... اداکارہ میرا
اداکارہ میرا نے کہا ہے کہ '' مجھے آخر کار اپنے خوابوں کا شہزادہ مل گیا ہے‘‘ اگرچہ اس کے لیے مجھے پورے پچاس برس خواب دیکھنے میں لگ گئے لیکن کسی نے ٹھیک ہی کہا ہے کہ صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے اور صبر کی نصف صدی کا پھل میٹھا ہی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ '' عمران خان میرے ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھیں‘‘ کیونکہ اگر وہ میرے ساتھ شادی نہیں کرسکے تو کم از کم اتنا تو کر ہی سکتے ہیں حالانکہ عمر کے لحاظ سے بھی میں ان کا صحیح جوڑ تھی، اور ہمیں عمر بھر کے تجربات سے صحیح معنوں میں فائدہ اٹھانے کا موقع مل سکتا تھا جسے اس نے ضائع کردیا اور اب یہ تجربات کسی اور کے کام آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ '' کوئی طاقت مجھے ہسپتال بنانے سے نہیں روک سکتی‘‘ اگرچہ بہت سی طاقتیں اس کام میں لگی ہوئی ہیں لیکن میں جو چاہوں کرکے بھی دکھا سکتی ہوں اور اگر عمران خان راہ راست پر آجاتے تو میرا یہ منصوبہ جلد مکمل ہوجاتا، تاہم اس کا انحصار بھی اس پر ہے کہ میرے خوابوں کا شہزادہ ساری باتوں سے مکر نہ جائے کیونکہ شہزادہ آخر شہزادہ ہوتا ہے چاہے وہ خوابوں ہی کا ہو اور اس کے پاس دولت بھی اتنی ہو جتنی وہ ظاہر کررہا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہی تھیں۔
آج کا مقطع
قبول ہونے کی ساعت ہی آئی تھی نہ‘ ظفرؔ
ہمیں ابھی تو گوارا ہی اور ہونا تھا