سیاسی جماعتیں متحد ہوں تو کوئی طاقت
ملکی ترقی روک نہیں سکتی... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''سیاسی جماعتیں متحد ہوں تو کوئی طاقت ملکی ترقی روک نہیں سکتی‘‘ چنانچہ سب سے پہلے انہیں سینیٹ چیئرمین کے الیکشن پر متحد ہو کر حکومت کا ساتھ دینا چاہیے تاکہ ملکی ترقی میں جو کسر رہ گئی ہے وہ بھی پوری ہو جائے جبکہ ترقی ہمیشہ حکمرانوں کی ترقی سے شروع ہوتی ہے جس کے بعد ہی ملکی ترقی کی نوبت آتی ہے اور دونوں بڑی جماعتوں کے قائدین کی ترقی سے بذاتِ خود ملکی ترقی کو ترغیب ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت اور عسکری قیادت ایک صفحے پر ہیں‘‘ اور یہ بات ہمیں ہر روز اس لیے دہرانی پڑتی ہے کہ کوئی ہمارا یقین ہی نہیں کرتا چنانچہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر دو قیادتوں کی تصویر ایک صفحے پر چھاپ کر عوام میں تقسیم کردی جائے تاکہ اس بات کا ثبوت مہیا ہو سکے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''امریکہ کے ساتھ تعلقات کو اولین ترجیح دیتے ہیں‘‘ اور جب سے ملکی مسائل کا حل ہماری اولین ترجیح سے فارغ ہوا ہے‘ ہم نے یہ ترجیح چار و ناچار تبدیل کردی ہے البتہ ہماری باقی اولین ترجیحات جوں کی توں قائم ہیں۔ آپ اگلے روز ملتان میں پاک امریکہ اقتصادی شراکت داری کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
وسائل کا رُخ محروم طبقات اور غریبوں
کی طرف موڑ دیا ہے... شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''وسائل کا رُخ محروم طبقات اور غریبوں کی طرف موڑ دیا ہے‘‘ چنانچہ ہماری اپنی ضروریات سے جتنے بھی وسائل بچے تھے ان کا رخ غریبوں کی طرف موڑا گیا ہے لیکن اگر یہ وسائل غریبوں تک نہیں پہنچ رہے تو یہ خود ان وسائل کا قصور ہے‘ ہمارا نہیں‘ البتہ جنوبی پنجاب کے حصے کے وسائل کا رخ بھی وسطی پنجاب بلکہ لاہور کی طرف ہی مڑ گیا ہے اور جو اپنے آپ مڑا ہے‘ ہم نے نہیں موڑا کیونکہ ہم ہر طرح کے وسائل کا رخ ہر طرف نہیں موڑ سکتے جبکہ جنوبی پنجاب والوں کو تو وسائل کے بغیر رہنے کی عادت بھی پڑی ہوئی ہے اور ہم ان کی اس عادت میں کسی قسم کی دخل اندازی کرنا نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ ''دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو سر چھپانے کو جگہ نہیں ملے گی‘‘ اور انہیں سر کے علاوہ باقی جسم چھپانے کے ضمن میں جو کامیابی حاصل ہو چکی ہے انہیں چاہیے کہ اسی کو غنیمت سمجھیں اور ہم پر راضی رہیں کیونکہ ہم اتنی ہی خدمت کر سکتے
تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت بحرانوں کے خاتمہ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے‘‘ حالانکہ ان کی بجائے غیر سنجیدہ یعنی مزاحیہ اقدامات بھی کیے جا سکتے تھے تاکہ عوام کی دل پشوری ہوتی رہے لیکن سوچ بچار کے بعد آخر سنجیدہ اقدامات ہی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ماروی میمن ا ور ارکان اسمبلی سے ملاقات کر رہے تھے۔
جُوا حرام ہے‘ معین خان کو سزا ملنی چاہیے... وفاقی وزیر مذہبی امور
وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہا ہے کہ ''جُوا حرام ہے‘ معین خان کو سزا ملنی چاہیے‘‘ کیونکہ باقی جملہ امور میں بھی حرام و حلال کا پورا پورا خیال رکھا جاتا ہے مثلاً حکمرانوں کا سارا دھن دولت حلال کی کمائی ہے اور اس کے علاوہ بھی ہر طرف حلال ہی اشیا کا دور دورہ نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جُوا خانے میں جانا ہی حرام ہے‘ بے شک جُوا کھیلا نہ ہی گیا ہو‘‘ اور خاکسار نے یہ فتویٰ بڑا سوچ سمجھ کر دیا ہے کیونکہ خاکسار کی وزارت کے پاس اب اور کوئی کام ہی باقی نہیں رہ گیا جبکہ جُوا خانے میں جا کر کھانا کھانا بھی حرام ہے کیونکہ کھانے کے ذریعے بھی جُوا کھیلا جا سکتا ہے‘ مثلاً روٹیاں کھانے کی تعداد پر جُوا لگ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کھلاڑیوں کا متعلقہ ادارہ اس سلسلے میں کارروائی کرے‘‘ اور اگر نہ کرے تو اُس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ آپ اگلے روز جامعہ قاسمیہ گوجرانوالہ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
نوازلیگ میثاقِ جمہوریت کی خلاف ورزی کر رہی ہے... منظور وٹو
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر اور مرکزی رہنما میاں منظور احمد خان وٹو نے کہا ہے کہ ''نواز لیگ میثاقِ جمہوریت کی خلاف ورزی کر رہی ہے‘‘ جبکہ ہم اپنے پانچ سالہ دورِ اقتدار میں جو کچھ اور ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر کرتے رہے وہ میثاقِ جمہوریت کے عین مطابق تھا کیونکہ سرمائے کا گردش میں رہنا ملکی ترقی کے لیے انتہائی ضروری ہوتا ہے جس کی ماشاء اللہ ہم نے اخیر کردی تھی اور ملکی ترقی بھی دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہی تھی جو کہ جملہ قائدین کے اندرون و بیرون ملک اثاثوں سے صاف ظاہر ہے کیونکہ قائدین اگر ترقی میں پیچھے رہ جائیں تو اسے ملکی ترقی نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ''وہ سینیٹ کے حالیہ انتخابات میں سب سے بڑی پارٹی ہونے کے باوجود پیپلز پارٹی کے چیئرمین کے انتخابات کے حق کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے‘‘ اور اس سے بڑی زیادتی یہ ہے کہ اس کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی بھی کوشش کر رہی ہے حالانکہ ہم نے یہ کام کبھی نہیں کیا اور دیگر کاموں یعنی عوام کی خدمت کرنے ہی میں مصروف رہے۔ انہوں نے کہا کہ ''این اے 137 میں حکومتی مشینری کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے‘‘ حالانکہ یہ بادریغ بھی ہو سکتا تھا۔ آپ اگلے روز ننکانہ صاحب سے معمول کا بیان جاری کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
دیکھتے دیکھتے ہو جاتا ہوں قائم بھی‘ ظفر
کسی اندر ہی کی آندھی سے اُکھڑتا ہوا میں