پونے دو سال میں حکومت کا کوئی
سکینڈل سامنے نہیں آیا... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''پونے دو سال میں حکومت کا کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا‘‘ کیونکہ جو بھی سکینڈل اب تک سامنے آئے ہیں انہیں صحیح معنوں میں سامنے آنا نہیں کہہ سکتے کیونکہ ان سے یا تو انکار کردیا جاتا ہے یا نیب کی سرکوبی کردی جاتی ہے اور ایسی ناجائز کارروائیوں کی پاداش میں اس ادارے کے کئی سربراہ یا تو کھڈے لائن لگائے جا چکے ہیں یا وہ اپنی جان بچا کر ملک ہی سے فرار ہو گئے ہیں اور‘ طارق ملک کی عبرت انگیز مثال سب کے سامنے ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''کراچی آپریشن کو انجام تک پہنچائیں گے‘ سودے بازی نہیں ہوگی‘‘ کیونکہ اب تک ماشاء اللہ اتنی سودے بازیاں ہو چکی ہیں کہ لوگوں کو ہر کام میں سودے بازی کا شبہ ہونے لگتا ہے‘ حالانکہ جن حضرات کی نگرانی میں یہ آپریشن ہو رہا ہے‘ ان کے ساتھ سودے بازی ہو ہی نہیں سکتی بلکہ یہ خطرہ بھی موجود ہے کہ کراچی سے فارغ ہونے کے بعد ان کی توجہ پنجاب اور ہماری طرف نہ مبذول ہو جائے کیونکہ ہم بھی بندے بشر ہیں بلکہ ضرورت سے کچھ زیادہ ہی بندے بشر واقع ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز سیالکوٹ میں تاجروں اور ورکروں سے خطاب کر رہے تھے۔
رشوت کا بازار دفن کردیا‘ پٹواری
کلچر بھی ختم کریں گے... شہبازشریف
و زیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''رشوت کا بازار دفن کردیا‘ پٹواری کلچر بھی ختم کریں گے‘‘ اور رشوت کا یہ بازار دفن کرنے کے سلسلے میں میرے علاوہ بھائی جان بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں‘ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی جن سے اسی ضمن میں ملاقات کے لیے تشریف لائے تھے جو شروع سے ہی رشوت ستانی کے سخت خلاف ہیں‘ اور وہ چاہتے تھے کہ ان کے خلاف سات ارب کی جو انکوائری چل رہی ہے‘ اسے بھی اس کے ساتھ ہی دفن کردیا جائے‘ اور کیونکہ بھائی صاحب بھی رشوت کے سخت خلاف ہیں اس لیے وہ انکوائری سردخانے میں رکھوا دی گئی ہے اور جس کی رپورٹ کو تالا لگا کر ہمیشہ کے لیے سپردِ خاک کردیا گیا ہے اور جہاں تک پٹواری کلچر کے خاتمے کا سوال ہے تو متعدد نامور پٹواری حضرات کا اس سلسلے میں تعاون حاصل کیا جا رہا ہے کیونکہ پٹواری حضرات پہلے ہی اس کلچر کے سخت خلاف ہیں‘ چنانچہ ساتھ ہی ساتھ اُن لوگوں کے خلاف بھی عبرت انگیز کارروائی ہوگی جو انہیں زبردستی رشوت دے کر ان کی بدنامی کا باعث ہیں‘ اور اسی طرح تھانہ کلچر کے خاتمے کے لیے بھی نامی گرامی تھانیدار حضرات کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں اپنا روزگار سکیم کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
متحدہ کی قیادت نہیں سنبھال رہا... پرویز مشرف
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ''میں متحدہ کی قیادت نہیں سنبھال رہا‘‘ کیونکہ جب تک الطاف بھائی موجود ہیں‘ یہ خواب کیسے شرمندۂ تعبیر ہو سکتا ہے جبکہ وہ کوئی گرما گرم بیان داغتے ہیں اور کوئی امید کی کرن نظر آتی ہے تو وہ پھر کوئی مصالحانہ بیان جاری کر دیتے اور فوج کی تعریف شروع کردیتے ہیں اور ساری امیدیں خاک میں مل جاتی ہیں ورنہ حق بات تو یہ ہے کہ اپنی سابقہ خدمات کی بنا پر خاکسار کے علاوہ اس خدمت کے لیے اور کوئی نام ذہن میں آ ہی نہیں سکتا؛ تاہم آدمی کو مایوس نہیں ہونا چاہیے کہ دنیا امید پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''صولت مرزا اور عزیر بلوچ جیسوں کا استعمال کرنے والے پکڑے جائیں گے‘‘ اور ظاہر ہے کہ ان کے پکڑے جانے کے بعد ہی میرا کوئی سکوپ نکل سکتا ہے اس لیے آپریشن کرنے والوں کو اس نیک کام کی رفتار مزید تیز کردینی چاہیے کہ آخر ہم بھی تو پڑے ہیں راہوں میں۔ انہوں نے کہا کہ ''عزیر بلوچ جیسے لوگ استعمال ہو کر مارے جاتے ہیں‘‘ اور انہیں مارے ہی جانا چاہیے تاکہ کسی شریف آدمی کا بھی کوئی چانس نکل سکے بلکہ ایسے لوگوں کو مارے جانے سے پہلے صولت مرزا جیسا کوئی بیان بھی جاری کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک ٹی وی چینل پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
مسائل مذاکرات سے حل کرنے کی
پالیسی جاری رہنی چاہیے... آصف زرداری
سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''مسائل مذاکرات سے حل کرنے کی پالیسی جاری رہنی چاہیے‘‘ اور خاکسار کی شہرۂ آفاق مفاہمتی پالیسی کا مزید بول بالا ہونا چاہیے اگرچہ ایم کیو ایم کے لوگوں کے ساتھ ہمارے کئی لوگوں کے پکڑے جانے کے بعد کچھ ہمارے بھی شرفاء کے نام سامنے آنے کا پورا پورا خدشہ موجود ہے اور مشکل یہ ہے کہ ایسے معاملات میں مذاکرات وغیرہ بھی کسی کام نہیں آتے بلکہ سب سے زیادہ خطرہ اس بات کا ہے کہ دونوں بڑی پارٹیوں کی جمع پونجی کی بھی خیر منانی چاہیے کیونکہ جب جھاڑو پھرے گی تو مکمل صفائی ہی کر کے چھوڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''پیپلز پارٹی ملک میں جمہوری عمل کی مضبوطی کے لیے مفاہمتی پالیسی پر عمل پیرا ہے‘‘ جس کے لیے حسبِ سابق اپوزیشن کو فرینڈلی اپوزیشن ہی کا کردار ادا کرنا چاہیے جیسا کہ ہمارے سابقہ دور میں میاں صاحب نے اس سلسلے میں ہمارے ساتھ پورا پورا تعاون کیا اور اب ہم بھی پوری طرح سے تیار ہیں لیکن خطرات کے بادل ہر طرف سے اُمڈے چلے آ رہے ہیں اور ایسا وقت بھی آ سکتا ہے کہ یہ مفاہمتی پالیسی دھری کی دھری ہی رہ جائے اور سارا کھایا پیا سب کو اُگلنا پڑ جائے۔ آپ اگلے روز کراچی میں سید خورشید علی شاہ اور دیگر پارٹی لیڈروں سے ملاقات کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر‘ ظفر ؔ
آدمی کو صاحبِ کردار ہونا چاہیے