عمران خان کے دھرنے کا مقصد
ملک تباہ کرنا تھا... پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''عمران خان کے دھرنے کا مقصد ملک تباہ کرنا تھا‘‘ اور اب دھرنا کب کا ختم ہوچکا ہے تو ملک اس کے باوجود تباہی کی طرف جارہا ہے تو آخر ہم اتنے جتن کرکے کس لیے آئے ہیں کہ آئے دن کوئی نہ کوئی نیا سکینڈل سامنے آجاتا ہے جس میں ہمارا کوئی قصور نہیں ہوتا کیونکہ ہر میگا پروجیکٹ کے ساتھ کوئی نہ کوئی سکینڈل پہلے ہی جڑا ہوتا ہے اور ہمیں پتا اس وقت چلتا ہے جب وہ باقاعدہ سامنے آجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان کی سیاست کو سپائی ماسٹرز ارینج کرتے ہیں ‘‘ اور شکر ہے کہ ا بھی تک ان کی نظر ہماری کارگزاریوں پر نہیں پڑی، اگرچہ سارا کچھ وہ پہلے ہی ارینج کررہے ہیں تاکہ ہم دیگر معاملات کا شوق پوراکرتے رہیں کہ آخر یہ موقع کئی برسوں کے بعد تو آیا ہے جس سے جی بھر کے استفادہ نہ کرنا کفران نعمت کے برابر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ '' عمران خان کے قول و فعل میں تضاد ہے اور وہ منافقت کی سیاست کررہے ہیں‘‘ اور اس طرح سراسر ہماری نقل ماررہے ہیں جبکہ انہیں کوئی اپنا سٹائل اختیار کرنا چاہیے تھا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
یمن پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے
کا اہتمام کیاجائے ... فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ '' یمن پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اہتمام کیاجائے ‘‘ جس میں خاکسار کی شمولیت کو بھی یقینی بنایا جائے تاکہ کچھ ہماری بھی خدمت کی جاسکے کیونکہ عوام کی خدمت کے لیے سب سے پہلے ضروری ہے کہ ان کے رہنمائوں کی خدمت کی جائے جس طرح کہ حکمران خود اپنی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' سب کو اعتماد میں لے کر متفقہ حکمت عملی اختیار کی جائے ‘‘ جبکہ ساری دنیا کو معلوم ہے کہ خاکسار کو اعتماد میں لینے کا طریقہ کیا ہے اور حکومت تو اور بھی اچھی طرح سے جانتی ہے کیونکہ وہ پہلے بھی اس ہیچ مداں کو کئی بار اعتماد میں لے چکی ہے جس کے ہر بار نہایت خوشگوار نتائج برآمد ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ '' موجودہ صورتحال اور دیگر امور پر رابطوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا‘‘۔ بیشک خشک اور بے سود رابطوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا، تاہم انہی خشک اور بے سود رابطوں ہی کے بطن سے زرخیز معاملات بھی پیدا ہوتے رہتے ہیں کیونکہ خدا پتھر میں چھپے کیڑے کو بھی رزق دیتا ہے جبکہ ہمارے خصائل تو ان سے بہت بہتر ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں آصف علی زرداری سے گفتگو کررہے تھے۔
یمن کی صورت حال پر تمام پارٹیوں اور
پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیاجائے ... زرداری
سابق صدر اورپیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ '' یمن کی صورتحال پر تمام سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے ‘‘ ورنہ حکومت جانتی ہے کہ سینیٹ میں ہماری اکثریت ہے اور ہم مفاہمتی فارمولے کو ایک طرف رکھتے ہوئے اپنا آپ بھی دکھا سکتے ہیں ، اگرچہ ہم گیلانی صاحب کی استدعا پر حکومت کی طرف سے ان کے خلاف 7ارب کی انکوائری کو سردخانے کی زینت بنانے پر اس کے شکر گزار ہیں لیکن یاد رہے کہ اس کے علاوہ اور بھی کئی معاملات ہیں جن میں خاکسار ، رحمن ملک اور دیگران کے خلاف بھی انتقامی کارروائی کا سلسلہ موجود ہے جس پر حکومت کو خود ہی ہمدردانہ غور کرنا چاہیے تاکہ ہم اپوزیشن کے طور پر عوام کی مزید خدمت کرسکیں جبکہ عوام ہمارے دور کی سابق حکومت پر ہی ہاتھ لگا لگا کر دیکھ رہے ہیں کہ اس خدمت کے اثرات کہاں کہاں پہنچے ہیں اور وہ مزید خدمت کے لیے تازہ دم ہوسکیں اگرچہ ہم تو ہر وقت ہی تازہ دم رہتے ہیں جن میں راجہ پرویز اشرف بطور خاص تازہ دم رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کررہے تھے۔
دیہی روڈز پروگرام
اخباری اطلاعات کے مطابق تین برسوں میں پنجاب کی تمام دیہی سڑکوں کی تعمیر و بحالی مکمل کی جائے گی جبکہ ملکی تاریخ کے اس سب سے بڑے خادم پنجاب دیہی روڈز پروگرام پر 150ارب لاگت آئے گی۔ ہم اس پر بجا طور پر فکر مند ہیں کہ خادم اعلیٰ کو یکایک یہ کیا ہوگیا ہے۔ ابھی پچھلے دنوں تک وہ بھلے چنگے تھے اس لیے مسلم لیگ نواز والوں کو اس تشویشناک تبدیلی پر صاحب موصوف کی صحت کی فکر کرنی چاہیے کیونکہ بڑے یعنی میگا پروجیکٹس پر اپنی جملہ توانائیاں اور قیمتی وقت صرف کرتے کرتے انہیں پنجاب کے دیہات کا اچانک خیال کیسے آگیا حتیٰ کہ کئی دیہاتیوں کے شادی مرگ میں مبتلا ہوکر اللہ کو پیارا ہوجانے کا بھی زبردست خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ کہاں راجہ بھوج اور کہاں گنگو تیلی جیسے کام، کیونکہ ایسے کام تو گناہ بے لذت ہی کی ذیل میں آتے ہیں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بڑے پروجیکٹس کا صدقہ اتارنے کے لیے یہ پروگرام وضع کیاگیا ہو ،چلیے اس سے کئی معزز ارکان اسمبلی اور بعض ٹھیکیداروں ہی کا بھلا ہوجائے گا کیونکہ اولیت تو یہی ہے کہ ادھر سڑکیں بنتی جاتی ہیں اور ادھر ان کی ٹوٹ پھوٹ بھی شروع ہوجاتی ہے اور انہی ٹھیکیداروں کو دوبارہ زحمت دینا پڑتی ہے اور ان کے دانے دنکے کا دوبارہ بندوبست ہوجاتا ہے اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری و ساری رہے گا۔
آج کا مقطع
ہم خود ہی درمیاں سے نکل جائیں گے‘ ظفرؔ
تھوڑا سا اس کو راہ پہ لانے کی دیر ہے