دہشت گردوں کے ساتھ سہولت کاروں کا بھی چُن چُن کر خاتمہ کریں گے... شہباز شریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''دہشت گردوں کے ساتھ سہولت کاروں کا بھی چُن چُن کر خاتمہ کریں گے‘‘ یعنی پہلے ان میں سے انہیں چنیں گے جن کا خاتمہ کرنا ہے اور باقی حضرات کو اللہ تعالیٰ کی رضا پر چھوڑ دیں گے کیونکہ سب سے بڑا انصاف کرنے والا وہی ہے‘ ہم ناچیز بندے کس قابل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''فوج اور پولیس کے جوانوں کی قربانیوں پر قوم کو فخر ہے‘‘ جبکہ پولیس افسران اطہر وحید‘ آفتاب چیمہ اور محمد علی نیکوکارا جیسے حضرات پر تو ہمیں بھی بے انتہا فخر ہے اور اسی لیے انہیں نوکری کے جھنجھٹ سے آزاد کیا گیا ہے تاکہ بقایا زندگی کھلی ہوائوں اور فضائوں میں بسر کر سکیں کیونکہ آدمی عمر بھر ایک ہی طرح کا کام نہیں کر سکتا جیسا کہ مجھے وزیراعظم بننے اور بھائی صاحب کو صدر مملکت بنانے کی تجویز پر کام ہو رہا ہے تاکہ صدر ممنون حسین کو بھی ایک آزادانہ زندگی بسر کرنے کا دوبارہ موقعہ میسر آ سکے جسے وہ اکثر اوقات یاد کر کر کے کبیدہ خاطر رہا کرتے ہیں اور چودھری سرور کی زندگی پر رشک کرتے ہیں جنہیں ایک تبدیل شدہ زندگی گزارنے کا سنہری موقعہ میسر آیا ہے جس پر وہ پھولے نہیں سما رہے کہ یہ خود ان کی اپنی تگ و دو کا نتیجہ ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں سعودی سرمایہ کاروں سے ملاقات کر رہے تھے۔
بھٹو نے نہ صرف عوام کو بیدار کیا بلکہ
انہیں امید بھی دی... آصف علی زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''بھٹو نے عوام کو بیدار کیا بلکہ انہیں امید بھی دی‘‘ چنانچہ ہم نے بھی اپنے سابق دور میں عوام کو ان کے گھروں سے جگایا اور بتایا کہ گنگا بہہ رہی ہے اس میں آپ بھی ہاتھ دھو لیں لیکن وہ اس پر تیار نہ ہوئے کیونکہ انہیں مفلس اور نادار رہنے کی عادت پڑی ہوئی تھی اس لیے چارو ناچار اس گنگا میں ہمیں خود ہی ہاتھ دھونا‘ نہانا اور ڈبکیاں لگانا پڑیں حتیٰ کہ اس گنگا کا پانی بھی پریشان ہو کر کانوں کو ہاتھ لگانے لگا۔ علاوہ ازیں ہم نے انہیں یہ امید دی کہ جب اگلی بار ہم آئیں گے تو آپ کی خدمت اسی طرح سے کریں گے اور تب تک ہم پوری طرح سے تازہ دم بھی ہو چکے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوریت پسند خود کو جمہوریت کی اعلیٰ اقدار کے لیے وقف کردیں‘‘ اور ہماری روشن مثال اپنے سامنے رکھیں کہ کس طرح ہم نے اپنی مفاہمتی پالیسی کے ذریعے ملک سے صحیح اپوزیشن کا نام و نشان تک مٹا دیا ہے اور اب سب مل جل کر ہی عوام کی خدمت کر رہے ہیں‘ حتیٰ کہ عوام بھی اس خدمت کے اب عادی ہو چکے ہیں اور سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں مگر عبرت حاصل نہیں کر رہے۔ آپ اگلے روز بھٹو کی برسی کے موقعہ پر خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
عمران خان کے الزامات کو غلط ثابت
کروں گا... جسٹس... (ر) افتخار چودھری
سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار چودھری نے کہا ہے کہ ''عمران خان کے الزامات کو غلط ثابت کروں گا‘‘ جس طرح برخوردار ارسلان افتخار پر لگائے گئے الزامات میں نے غلط ثابت کیے تھے کیونکہ جج جب خود کوئی چیز غلط ثابت کرنے پر آ جائے تو اس کے لیے کوئی مشکل نہیں ہوتی اور میں نے اس کیس کی سماعت کے دوران یہی کارنامہ سرانجام دیا تھا اور سارا ملک ششدر رہ گیا تھا اور دیکھ لیا تھا کہ ایک جج کے بیٹے پر الزامات لگانے کا نتیجہ کیا نکلتا ہے جس میں خود جج کو بھی گھسیٹنے کی کوشش کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''جوڈیشل کمیشن کو پہلے پارلیمنٹ سے منظور کروایا جانا چاہیے تھا‘‘ چنانچہ میں اسے سوموٹو ایکشن ہی سمجھتا ہوں جس سے میرے دور کی یادیں بھی تازہ ہو گئی ہیں اور سوموٹو ایک روٹین کی بات بن گئی تھی لیکن افسوس کہ میرے بعد اس روشن روایت کو زندہ اور باقی نہیں رکھا جا سکا جس پر جتنا بھی ملال کیا جائے کم ہے حالانکہ جج صاحبان کو سوموٹو نوٹس نہ لیے جانے کا بھی نوٹس لینا چاہیے تھا۔ آپ اگلے روز ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
شیر کی آنکھ
دشت‘ دریائوں کے بیچ ...گہرے ہرے رنگ کی شال میں ...ایک لپٹا ہوا مٹی کا ٹکڑا ہے ...مکھڑا ہے ...اس تنومند ہشاش رقاص کا ...جو ہوا کی طرح ...زندگی کے کڑے سے گزر جاتا ہے ...دشت‘ شفاف چشمے سے ...اک گھونٹ بھرتے ہرن کا ...زمانوں پرانا المناک دکھڑا ہے ...مشرق سے مغرب تلک ...جتنی رنگیں پرندوں کی ڈاریں ہیں ...جنت سے آئی ہوئی ...برف کے گالوں کی طرح اُڑتی ہوئی ...روشنی میں نہائی ہوئی ...جتنی پریوں کی کومل قطاریں ہیں ...انواع و اقسام کے جتنے حشرات ہیں ...شیر کی آنکھ سے کوئی اوجھل نہیں ...درخت اور درختوں کی رنگین شاخیں ...درختوں کی رنگین شاخوں پہ پکتے ہوئے پھل ...سبھی شیر کی آنکھ میں ...ایک چلتی ہوئی فلم کی طرح محفوظ ہیں ...دشت کا کوئی گوشہ ...ہزاروں برس کی کتھا سے بھرا کوئی گوشہ ...کہیں کوئی گوشہ بھی ایسا نہیں ہے ...جہاں شیر کی ...تیز طرار‘ گولی کی صورت نکلتی ہوئی آنکھ ...جا کر ٹھہرتی نہ ہو ...شیر نے آنکھ کے ایک کونے میں ...مستی سے لبریز بچوں کو ...اور دوسرے میں ...کسی حاملہ شیرنی کو چھپایا ہوا ہے ...فقط شیر کی آنکھ میں ...دشت سارا سمایا ہوا ہے ۔
آج کا مطلع
وہ دن بھر کچھ نہیں کرتے ہیں، میں آرام کرتا ہوں
وہ اپنا کام کرتے ہیں، میں اپنا کام کرتا ہوں