نوازشریف پر مشکل گھڑی آئی
تو ہم ساتھ دیں گے... زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''نوازشریف پر مشکل وقت آیا تو ہم ساتھ کھڑے ہوں گے‘‘ جس طرح خاکسار اور دیگر معززین پر مقدمات کا مشکل وقت آیا ہوا ہے اور نوازشریف ہمارے ساتھ کھڑے ہیں اور یکے بعد دیگرے ان سے ہماری گلوخلاصی کی صورت نکال رہے ہیں تاکہ کل کو ہم سے بھی یہی توقع رکھیں‘ چنانچہ جب تک مقدمات سے ہماری جان نہیں چھوٹتی اس وقت تک ہم موصوف کے ساتھ ہیں جبکہ اس کے بعد بھی کوشش یہی کی جائے گی کہ دونوں کی گاڑی مفاہمت ہی کے زور پر چلتی رہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میاں صاحب‘ پیچھے مت ہٹنا‘ پہلے بھی آپ مجھے جیل میں چھوڑ کر چلے گئے تھے‘‘ اگرچہ جیل میں مجھے ڈالا بھی آپ ہی کی ہدایت پر گیا تھا؛ تاہم آپ پر اگر ا یسا وقت خدانخواستہ آیا تو میں آپ کو چھوڑ کر نہیں جائوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان پارلیمنٹ آئیں‘ مل کر جوڈیشل کمیشن کو خودمختار بنائیں گے‘‘ بلکہ تینوں سارا کام مل جل کر ہی کریں گے۔ آپ اگلے روز نوڈیرو میں ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
جوڈیشل کمیشن کو کام کرنے دیا جائے‘
پی ٹی آئی اسمبلیوں میں آئے... اسحق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ''جوڈیشل کمیشن کو کام کرنے دیا جائے‘ پی ٹی آئی اسمبلیوں میں آئے‘‘ اگرچہ جوڈیشل کمیشن کا بن جانا بھی ایک معجزہ ہوگا کیونکہ سپریم کورٹ آرٹیکل 225 کی خلاف ورزی کیونکر کر سکتی ہے اور اگر یہ بن بھی گیا تو کوئی نہ کوئی من چلا اس کے خلاف سپریم کورٹ میں چلا جائے گا اور ظاہر ہے کہ جب تک اس درخواست کا فیصلہ نہیں ہوتا‘ کمیشن کام کیسے کر سکے گا اور چونکہ معزز عدالت پر پہلے ہی مقدمات کا اس قدر بوجھ ہے‘ اس لیے وہ اس درخواست کی بھی اپنی سہولت کے مطابق ہی سماعت کرے گی‘ اور اگر کمیشن بن بھی گیا تو اس فیصلے کے خلاف بھی ریویو پٹیشن آ سکتی ہے اور یہ سلسلہ آئندہ انتخابات تک طویل ہو سکتا ہے۔ اس لیے ایک تو پی ٹی آئی کو اس سلسلے میں خاطر جمع رکھنی چاہیے اور اگر فیصلہ اس سے پہلے آ بھی گیا تو عمران خان اسے تسلیم کرنے کا عہد پہلے ہی کر چکے ہیں‘ اس لیے فی الحال اگر پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں آ ہی جائے تو بہتر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ''ریونیو کی کمی کے باوجود بجٹ خسارہ بڑھنے نہیں دیا جائے گا‘‘ کیونکہ عوام پر مزید ٹیکس لگانے کا نسخۂ کیمیا ہمارے پاس پہلے ہی موجود ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
گدھے کی کھال
اخباری اطلاع کے مطابق لاہور کے علاقے ملک چوک سے پولیس نے ایک شخص کو گدھے کی کھال اتارتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔ ہمارے خیال میں گدھے کی کھال اتارنا بادی النظر میں کوئی جرم نہیں ہے اور پولیس عام طور سے بے گناہوں کو ہی پکڑتی ہے۔ منقول ہے کہ ایک خاتون نے ساحل سمندر پر نہانے کے لیے کپڑے اتارے تو موقعہ پر کھڑے چوکیدار نے انہیں آگے بڑھ کر روک دیا اور کہا کہ یہ شارکوںکا علاقہ ہے ،اس لیے یہاں نہانا منع ہے تو خاتون ناراض ہوتے ہوئے بولیں:
''یہ بات تم نے مجھے اس وقت کیوں نہیں بتائی جب میں کپڑے اُتار رہی تھی‘‘
''یہاں نہانا منع ہے‘ کپڑے اُتارنا نہیں‘‘ چوکیدار نے جواب دیا۔
چنانچہ وہ بے چارہ کہتا بھی رہا کہ وہ صرف گدھوں کی کھال اتار کر انہیں فروخت کرتا ہے‘ ان کا گوشت فروخت نہیں کرتا لیکن اسے پھر بھی دھر لیا گیا حالانکہ پولیس کو اس کے گوشت بیچنے تک انتظار کرنا چاہیے تھا۔ اگرچہ خود گدھے کا گوشت بیچنا بھی کوئی خاص جرم نہیں ہے اور لوگ اس گوشت کے عادی بھی ہو چکے ہیں!
اور‘ اب خانہ پُری کے طور پر یہ تازہ غزل:
(عباس تابش کے لیے )
ذرا سی موج تھی جس کو بھنور ہونے دیا میں نے
بہت کچھ یوں ہی دورانِ سفر ہونے دیا میں نے
بہت افسردہ پھرتا تھا یہاں میں جس کے ہونے پر
وہی پھر کس لیے بارِ دگر ہونے دیا میں نے
پریشاں کر رہا ہے اب جو اتنا شور چڑیوں کا
یہ کوئی شام تھی جس کو شجر ہونے دیا میں نے
نہیں امکاں تو اتنا موسمِ دل کے بدلنے کا
مگر‘ یہ ہو بھی سکتا ہے اگر ہونے دیا میں نے
عجب یہ داستانِ شوق تھی اُس شوخ کے آگے
جو کہہ پایا نہ اس کو مختصر ہونے دیا میں نے
کوئی آوارگی لکھی ہوئی تھی میری قسمت میں
سو‘ کوئی گھاٹ تھا میرا نہ گھر ہونے دیا میں نے
جسے سُن کر بھی کوئی اپنے اندر سے نہیں نکلا
وہ کیا دستک تھی جس کو دربدر ہونے دیا میں نے
یہ پگڈنڈی بنائی تھی جو اپنے ہی لیے میں نے
پھر اپنے آپ اِس کو رہگزر ہونے دیا میں نے
محبت سربسر نقصان تھا میرا‘ ظفرؔ اب کے
میں اس سے بچ بھی سکتا تھا‘ مگر ہونے دیا میں نے
آج کا مطلع
نہ کوئی بات کہنی ہے نہ کوئی کام کرنا ہے
اور اس کے بعد کافی دیر تک آرام کرنا ہے