پی ٹی آئی کی اسمبلیوں میں واپسی
غیر آئینی ہے... جاوید ہاشمی
مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ '' پی ٹی آئی کی اسمبلیوں میں واپسی غیر آئینی ہے‘‘ جبکہ دراصل تو ملک میں سارے کام ہی غیر آئینی طور پر ہورہے ہیں ، مثلاً مجھے ملتان سے ضمنی الیکشن سراسر غیر آئینی طور پر ہرایاگیا، اگرچہ میں نے اسمبلی سے استعفیٰ تو آئینی طریقے سے دیا تھا ،البتہ الیکشن ہارنے کے بعد اپنے آپ سے کہا تھا کہ ہور چوپو! ویسے بھی ساری قوم ہور چوپنے میں ہی لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' عمران نے کراچی میں جلسہ کرانے پر متحدہ کا شکریہ ادا کیا تھا‘‘ اس لیے اپنا انتخابی کیمپ اکھاڑنے پر بھی اس کا شکریہ ادا کرنا چاہیے تھا کہ آخر مستقل مزاجی بھی کوئی چیز ہوتی ہے جیسا کہ میں پوری مستقبل مزاجی سے عمران خان کی بدخوئی کرتا چلا آرہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ '' دھرنے میں متحدہ قومی موومنٹ کے علاوہ پیپلزپارٹی کی بھی شمولیت کا پروگرام تھا‘‘ چنانچہ یہ جمگھٹا قائم ہونے سے پہلے ہی میں نے استعفیٰ دے دیا کہ ضمنی الیکشن تو جیت ہی جائوں گا لیکن نواز لیگ والے خود اپنا بدلہ لینے کی فکر میں تھے اس لیے مجبور اًہور چوپنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ '' تحریک انصاف کے ارکان ہائوس کے لیے اجنبی ہوں گے‘‘ اور ان کا تعارف کروانے والا بھی کوئی نہیں ہوگا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک مذاکرے میں شریک تھے۔
استعفوں کے بعد واپسی کا کوئی
جواز نہیں ہے... فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ '' استعفوں کے بعد واپسی کا کوائی جواز نہیں ہے‘‘ کیونکہ اب پی ٹی آئی اپوزیشن کا صحیح کردار ادا کرے گی اور خاکسار کے لچ تلنے کا سکوپ ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گا اور اس سے زیادہ قطع رحمی اور کوئی نہیں ہوسکتی کہ دوسرے کے روزگار پر لات مارنا کوئی اچھی بات نہیں ہے جبکہ میں نے کبھی ایسا نہیں کیا کیونکہ اپنے روزگار سے ہی فرصت نہیں ملتی جبکہ انہیں چاہیے تھا کہ استعفوں پر قائم رہتے اور ضمنی انتخاب لڑتے تاکہ خاکسار اور اے این پی کو قسمت آزمائی کا دوبارہ موقع ملتا اور اپنی کھوئی ہوئی نشستیں دوبارہ حاصل کرتے۔ انہوں نے کہا کہ '' ہائوس میں تو کوئی انہیں پہچانے گا بھی نہیں ‘‘ اس لیے انہیں چاہیے کہ تعارف کے لیے ہماری خدمات حاصل کریں جو معمولی معاوضے پر مہیا کی جاسکتی ہیں کیونکہ ہم نے زیادہ لالچ کا مظاہرہ کبھی نہیں کیا کہ بے حد قناعت پسند واقع ہوئے ہیں اور تھوڑے کو بھی بہت سمجھتے ہیں اور اللہ میاں اس میں کافی برکت ڈال دیتے ہیں جبکہ انسان کا کام صرف کوشش کرنا ہے اور اللہ میاں کسی کی محنت ضائع نہیں کرتے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں اہل سیاست کی ایک محفل میں شریک تھے۔
عمران خان کو غلط فہمی ہے کہ وہ اکیلے
کچھ کرلیں گے... پرویز مشرف
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ '' عمران خان کو غلط فہمی ہے کہ وہ اکیلے کچھ کرلیں گے‘‘اس لیے انہیں خاکسار کی طرف رجوع کرنا چاہیے جو مقدمات سے فارغ ہوتے ہی دوبارہ عوام کی خدمت کرنا چاہتا ہے اور مقدمات کے سلسلے میں بھی پورا بندوبست ہوچکا ہے اور عمران خان کا تعاون اس لیے بھی ضروری ہے کہ ادھر ایم کیوایم کی قیادت کا مسئلہ بھی میرے لیے روز بروز مشکل سے مشکل تر ہوتا چلا جارہا ہے کیونکہ الطاف بھائی قیادت سے علیحدگی کا اعلان کرنے کے بعد پھر تیار ہوجاتے ہیں حالانکہ آدمی کو کچھ تو مستقل مزاج ہونا چاہیے، نیز ایم کیوایم پر پہلے ہی اتنا برا وقت آیا ہوا ہے اس لیے میری قیادت کا صدمہ شاید وہ برداشت ہی نہ کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ '' موجودہ حکمرانوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے تیسری قوت کا متعارف ہونا ضروری ہے‘‘ جبکہ خاکسار کو تو کسی تعارف کی بھی ضرورت نہیں ہے کیونکہ میرا تعارف قوم کو پہلے ہی ضرورت ہے زیادہ حاصل ہوچکا ہے اور شاید وہ میرے مزید تعارف کی متحمل ہی نہ ہوسکے۔ آپ اگلے روز کراچی میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔
اظہار برہمی
ایک اخباری اطلاع کے مطابق آزاد کشمیر کے صدر عبدالمجید کو عہدے سے برطرف کردیاگیا ہے۔ پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے نہ صرف تمام ذیلی تنظیمیں توڑ دی ہیں بلکہ ان کی کارکردگی پر برہمی کا بھی اظہار کیا ہے۔ ہمارا مشورہ ہے کہ صاحب موصوف کو بادام وغیرہ کھانے چاہئیں کیونکہ وہ حافظے کی کمزوری کا شکار ہوگئے ہیں اور بھول گئے ہیں کہ اپنے حالیہ دور میں ان کی حکومت کی اپنی کارکردگی کیا تھی اور لوٹ مار کے کیا کیا نئے ریکارڈز قائم کیے گئے تھے جبکہ ان کے سابق وزرائے اعظم ہی کی کارگزاری اس قدر قابل رشک بلکہ ایک طرح کا درس عبرت تھی کہ باید و شاید ۔ چنانچہ آزاد کشمیر کے لوگ بھی خدانخواستہ نابینا نہیں اور سب کچھ کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے اور ساتھ ساتھ اپنی رائے بھی قائم کررہے تھے۔ بہتر تو یہ تھا کہ صاحب موصوف اظہار برہمی کی بجائے ان سے معذرت کرتے اور آئندہ حسب توفیق محتاط رہنے کی یقین دہانی کرائے، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ شاید نئے ریکارڈز قائم کرنے کے لیے اگلی باری کا انتظار کررہے ہیں جس کے امکانات نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں۔
آج کا مقطع
اک آغاز سفر ہے اے ظفرؔ یہ پختہ کاری بھی
ابھی تو میں نے اپنی پختگی کو خام کرنا ہے