"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور ٹوٹا

یمن کے بارے میں قرارداد
جلدبازی میں پاس کی گئی... فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''یمن کے بارے میں قرارداد جلد بازی میں منظور کی گئی‘‘ اگرچہ اس وقت خاکسار بھی موجود تھا لیکن اپنے درپردہ مطالبات ہی میں اس قدر مگن تھا کہ اس طرف توجہ ہی نہیں دے سکا اور سارا کچھ جلد بازی میں کر لیا گیا حالانکہ حکومت میرے معاملات میں جلدبازی کی بجائے ہمیشہ دیر کردیتی تھی جو اس پر منیر نیازی کی ایک نظم کا اثر لگتا ہے جس کا عنوان ہے ''ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں‘‘ اور یہ وضاحت اس لیے بھی ضروری تھی کہ خاکسار بھی حکومت کی طرح سعودی حکمرانوں سے کرم نوازیوں کا امیدوار ہے تاکہ اس مدد سے عوام کی زیادہ خدمت کی جا سکے کیونکہ موجودہ حکومت کی طرح میرا ماٹو بھی یہی ہے کہ عوام کی اتنی خدمت کی جائے کہ وہ باں باں کر اٹھیں جبکہ خدمت کا معیار اس سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتا ہے کہ عوام زیادہ سے زیادہ عبرت حاصل کر لیں کیونکہ حاصل کی ہوئی عبرت آدمی کے ہمیشہ کام آتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے معمول کا بیان جاری کر رہے تھے۔
حکومت براہِ راست 40 لاکھ ٹن
گندم خریدے گی... حمزہ شہباز
نوازلیگ کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی میاں حمزہ شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''حکومت براہ راست 40 لاکھ ٹن گندم خریدے گی‘‘ اگرچہ پہلے تو یہی خیال تھا کہ یہ گندم بھی حسب سابق فلورملز مالکان کے ذریعے ہی خریدی جائے تاکہ ان کا کچھ مزید دال دلیا ہو جائے جبکہ اکثر مل مالکان اپنے ہی لوگ ہیں اور حقوق العباد کا تقاضا بھی یہی تھا اور اسی لیے انہیں درامد شدہ ناقص گندم کا آٹا ڈیوٹی فری برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی‘ نیز اس سلسلے میں دی گئی سبسڈی بھی ان کے مطالبہ کے مقابلے میں کافی نہیں تھی‘ چنانچہ اب گندم براہ راست خریدنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ وقتاً فوقتاً کسانوں پر جو لاٹھی چارج کیا جاتا ہے کچھ اس کی بھی تلافی ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''کنٹینر سیاست کا جواب عوام کی خدمت کر کے دیا‘‘ اگرچہ عوام اسے تسلیم نہیں کرتے اور کانوں کو ہاتھ لگاتے ہیں کیونکہ ان کی خدمت کچھ ضرورت سے زیادہ ہی ہو گئی تھی۔ اس لیے آئندہ اس خدمت کے حوالے سے ہاتھ ذرا ہلکا ہی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آپ اگلے روز پاکپتن میں پارٹی عہدیداروں سے گفتگو کر رہے تھے۔
قاف لیگ کا سیاسی مستقبل
تاریک ہو چکا ہے... زعیم قادری
نوازلیگ کے رہنما سید زعیم قادری نے کہا ہے کہ ''ق لیگ کا سیاسی مستقبل تاریک ہو چکا ہے‘‘ کیونکہ اگر ہمارا مستقبل اس قدر تاریک نظر آ رہا ہے تو ق لیگ کس کھیت کی مولی ہے‘ ویسے بھی ہم اپنی باری لے چکے ہیں اور ہمیشہ اپنی باری لینے کے بعد ہمارا مستقبل تاریک ہوجاتا ہے اور اگلا الیکشن ہمارے مخالفین ہی جیتتے ہیں تاکہ اپنی باری لے سکیں بلکہ اب تو میرا وزیر بننا بھی خاصا مشکوک ہو گیا ہے حالانکہ بیان دے دے کر میں باقاعدہ پھاوا ہو چکا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''ق لیگ کس منہ سے دھاندلی کی بات کر رہی ہے‘‘ اس لیے سب سے پہلے ہمیں وہ منہ دکھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''چودھری برادران نے الیکشن 2013ء میں شرمناک شکست کے باوجود کچھ نہیں سیکھا‘‘ اور سربسر ہماری نقل کرنے میں مصروف ہے کیونکہ ہم نے بھی ایسے عبرت کے مقامات سے کچھ نہیں سیکھا جو ہم پر اب تک گزر چکے ہیں اور اب پھر ایسے ہی مقامات کی طرف رواں دواں ہیں؛ چنانچہ سبق سیکھنے کے لیے کسی اچھے سے ٹویٹر کا انتظام کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
قلیل تنخواہیں
استادِ مکرم مشتاق احمد یوسفی لکھتے ہیں کہ مجھے اس بات پر کوئی اعتراض نہیں کہ لوگ خونی بواسیر کا علاج تعویذ گنڈے سے کیوں کراتے ہیں‘ اعتراض مجھے اس پر ہے کہ وہ ٹھیک بھی ہو جاتے ہیں۔ ہمیں بھی اس پر زیادہ اعتراض نہیں کہ ارکانِ قومی اسمبلی پر ایک سال کا خرچہ دو ارب ساٹھ کروڑ آتا ہے جبکہ وہ ٹیکس صرف ساڑھے تیرہ کروڑ ادا کرتے ہیں اوراگلے سال ان کا بجٹ تین ارب کو چھونے لگے لگا بلکہ اعتراض اس پر ہے کہ چھوٹے وفاقی ملازمین کی تنخواہیں اس قدر قلیل ہیں کہ ان کا گزارا بڑی مشکل سے ہوتا ہے جبکہ پچھلے کئی بجٹوں سے ان کے مشاہروں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا حتیٰ کہ عید الاضحی اور عیدالفطر جیسے تہواروں پر انہیں قرض لینا پڑتا ہے۔ اسحق ڈار صاحب سے گزارش ہے کہ اگرچہ ان کا کام عوام کی دعائوں کے بغیر ہی چل رہا ہے تاہم ان کی تنخواہوں میں اضافہ کر کے وہ اس سہولت سے بھی فیضیاب ہو سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں‘ انہیں چاہیے کہ بڑے تہواروں پر انہیں دو دو تنخواہوں کا بونس بھی دلایا کریں۔ پیشگی شکریہ!
آج کا مطلع
جھوٹ سچ کو دیکھ لیتے‘ یہ تمہارا کام تھا
بات سن لیتے کبھی‘ اتنا ہی سارا کام تھا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں