"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اوراقتدار جاوید

عمران جیسے سازشی نواز شریف اور 
فوج کو لڑا نہیں سکتے‘ پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید نے کہا کہ ''عمران جیسے سازشی نواز شریف اور فوج کو لڑا نہیں سکتے‘‘، کیونکہ اس کے لیے خود نواز شریف ہی کافی ہیں جنہوں نے فوج کے خلاف الطاف حسین کے بیان کی مذمت کرنی تو دور کی بات، اس پر دانشمندانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے بلکہ خواجہ آصف اور شہباز شریف کے بھی اس بارے بیانات چوبیس گھنٹے بعد آئے ہیں جو کافی سوچ بچار کے متقاضی تھے، ویسے بھی، حکومت نے اپنے بہت سے اختیارات پہلے ہی فوج کو دے رکھے ہیں جنہیں کافی سمجھا جانا چاہئے اور ملک کی طرح اپنا دفاع بھی فوج کو خود کرنا چاہئے جبکہ چین کے اقتصادی پیکیج کے پیش نظر حکومت ویسے بھی خوشیاں منانے اور اس کیک میں سے اپنے حصے کا ٹکڑا کاٹنے کے بارے میں سوچ بچار میں بری طرح سے مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان کالے کرتوتوں سے باز نہ آئے تو ہمیں مجبوراً انہیں آئنہ دکھاناپڑے گا‘‘۔ حالانکہ صرف کالے کرتوتوں کی بجائے انہیں ہماری طرح رنگا رنگ قسم کی کارروائیوں سے کام لینا چاہئے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں معمول کا ایک بیان جاری کر رہے تھے۔ 
میڈیاکی آزادی اور ذمہ دارانہ سیاست سے جمہوریت پروان چڑھے گی‘ زرداری
سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ''میڈیا کی آزادی اور ذمہ دارانہ سیاست سے جمہوریت پروان چڑھے گی‘‘ اگرچہ ہم اپنے دور میں پہلے ہی جمہوریت کو اس قدر پروان چڑھا چکے ہیں کہ اس میں مزید پروان چڑھنے کی گنجائش ہی نہیں ہے جبکہ خاص طور پرخاکسار کے نظریۂ مفاہمت نے تو اسے بام عروج تک پہنچا دیا اور اپوزیشن اور حکومت بانہوں میں بانہیں ڈالے عوام کی خدمت میں اس طرح سے مصروف ہیں کہ ایک دوسرے کے کارہائے نمایاں و خفیہ پر توجہ دینے کا وقت ہی نہیں ملتا، حتیٰ کہ گڑے مردے اکھاڑنے کا فضول کام بھی ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور نیب اور ایف آئی اے وغیرہ کو بھی انکوائریوں جیسی جمہوری حرکتوں سے ہمیشہ کے لیے روک دیا گیا ہے اور محض لیپا پوتی کی خوبصورت روایت کی طرح ڈال دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میڈیا اپنے اندر سے منفی رجحان ختم کرے‘‘ اور جس نے بھی اپنی قسمت کا دانہ دنکا چگ لیا ہے اس پر حسد کرنے اور جلنے کی بجائے فراخدلی کا مظاہرہ کرے کہ اللہ کی ذات بھی ستارالعیوب ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں سہ روزہ عالمی میڈیا کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
مجھ پر بلاول ہائوس کے دروازے 
بند نہیں ہوئے‘ رحمن ملک
سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ ''مجھ پر بلاول ہائوس کے دروازے بند نہیں ہوئے‘‘ اور اگر ہو بھی جائیں تو خاکسار کو دیوار پھاندنے میں بھی 
پوری پوری مہارت حاصل ہے‘ البتہ برخوردار بلاول زرداری پر بلاول ہائوس کے دروازے ضرور بند ہیں اور اس کے ذمہ دار بھی وہ خود ہیں جو اپنے بالغ ہونے سے پہلے ہی ہم لوگوں کی جگہ لینے کے لیے بے تاب ہیں لیکن زرداری صاحب بھی کوئی کچی گولیاں کھیلے ہوئے نہیں اور اتنی محنت سے کمائی ہوئی قیادت سے اتنی آسانی سے دستبردار نہیں ہوں گے، کیونکہ جتنی سرتوڑ محنت بی بی شہید کی وصیت پر کرنا پڑی تھی اس کا اندازہ لگایا ہی نہیں جا سکتا جبکہ میں تو سپر ماڈل ایان علی کے مخمصے میں ہی اس قدر الجھا ہوا ہوں کہ بلاول ہائوس جانے کا خیال ہی کبھی نہیں آیا جبکہ یہ مصروفیت بھی زرداری صاحب ہی کی خوشنودی طبع حاصل کرنے کے لیے جبکہ خاکسار کی زندگی اس خاندان کے لیے ایسی ہی قربانیوں سے بھری پڑی ہے جس نے اللہ کے فضل سے مجھے کہاں سے کہاںپہنچا دیا اور ابھی مزید دور تک جانا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی سے اپنے ترجمان کے ذریعے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور اب ممتاز نظم گو اقتدار جاوید کی یہ نظم:
میری طرف تو دیکھ
میں رات کے سیاہ، بے طناب خیمے... چاند کی سنہری چھائوں... امبر کی سفید چھلنیوں... زمیں کے گرم لب کو... رس سے بھرتے... اوس کے سفید موتیوں کا... دائمی اسیر ہوں!... 
مری طرف تو دیکھ... دیکھ لے یہاں وہاں... کھوئے ہوئے کنوئوں کے ڈول ہیں بھرے ہوئے... فضائے لاجورد میں... مہیب رنگ ابروباد ہے گھلا ہوا... سبک خرام ہے ہوا... سنہری آب و تاب سے بھری ہوئی ہے دھوپ... سینۂ زمین ہے دھلا ہوا... میں اب بھی خود کو توڑتا ہوں... دانہ دانہ جوڑتا ہوں... زندگی بھری اڑان کاٹ کر... پرندے اب بھی لوٹتے ہیں... اپنے گھونسلوں کی سمت... رات بھر پرندے انڈے سیتے ہیں... درخت جھولتے ہیں... صبح دم ہزار رنگ برگ پھوٹتے ہیں... زندگی کی اوکھلی میں... خود کو ریزہ ریزہ کوٹتے ہیں... جانسی فقیر کے مزار پر... دیوں کا تیل ہے پڑا... نتھارے پانیوں میں اب بھی ہے... دھلی ہوئی سہاگ رات... نیند کا جہان اب بھی نرم ہے... کسی کا... ریشمی لحاف سا وجود نرم گرم ہے... مگر کہاں لکیر ہے کھنچی ہوئی... دلوں کے درمیان کون ہے کھڑا ہوا... پہاڑ کی طرح کھڑا ہوا... کوئی تو ہے... جو کاروبار شوق کوسمیٹنے لگا... زمین کھینچنے لگا... زمین کھینچ کر... فلک لپیٹنے لگا!
آج کا مقطع
اب اس میں گردِ سفر کا قصور کیا ہے‘ ظفرؔ
روانہ میں ہی اگر کارواں کے بعد ہوا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں