"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور ٹوٹا

امید ہے الطاف حسین غلطیاں نہیں دہرائیں گے، پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''امید ہے کہ الطاف حسین آئندہ غلطی نہیں دہرائیں گے‘‘ جبکہ ہم تو نئی سے نئی غلطیاں روزانہ کرتے ہیں اس لئے انہیں دہرانے کی نوبت ہی نہیں آتی اور پھر لطف یہ ہے کہ ہم اپنی غلطی کو تسلیم ہی نہیں کرتے اور خاموش رہتے ہیں جیسا کہ الطاف بھائی اپنی غلطی کا خمیازہ بھگتنے والے ہیں اور اس سلسلے میں اگر کہیں کوئی انتظام ہوبھی چکا ہے تو اس کے باوجود ہم مکمل طور پر خاموش ہیں اور اندر خانے مطمئن ہونے کے باوجود کسی گرمجوشی کا مظاہرہ نہیں کررہے تاکہ کل کو اس کے ذمہ دار نہ ٹھہرائے جا سکیں، ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''عسکری قیادت حکومت کا حصہ ہے‘‘ بلکہ یہ کہنا زیادہ صحیح ہو گا کہ حکومت عسکری قیادت کا حصہ ہے اور اس طرح ایک ہی صفحے پر آئے ہیں کہ 'من تو شدم تو من شدی‘ والا معاملہ ہو کر رہ گیا ہے۔ ماشاء اللہ! آپ اگلے روز کراچی میں ایک سہ روزہ کانفرنس سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت کے ساتھ اتحاد نظریات کی
بنیاد پر ہے، مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ''حکومت کے ساتھ اتحاد نظریات کی بنیاد پر ہے‘‘ جبکہ ان میں سب سے اہم نظریہ‘ نظریۂ تحفظات ہے جس کی بار بار ضرورت پیش آتی رہتی ہے اور وہ تحفظات دور بھی ہوتے رہتے ہیں چنانچہ ہرحکومت کے ساتھ ہمارا اتحاد ماشاء اللہ اسی نظریہ کی بنیاد پر مبنی ہے جو کافی بارآور ثابت ہواہے اور حکومتیں بھی اس سے بخوبی آگاہ ہیں اور دونوں کی گاڑی چلتی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اگر حکومت ہمارے نظریات سے مخالف پاکستان بناتی ہے تو ہم بھرپور مخالفت کرتے ہیں‘‘ اول تو ایسا بہت کم ہی ہوتا ہے اور ہر حکومت ہمارے نظریات سے خوب اچھی طرح واقف ہے اور معاملات اپنے طور پر ہی حل ہوتے رہتے ہیں کیونکہ پیٹ ہر حکومت کے ساتھ ہی لگا ہوتا ہے اور ہمارے ساتھی بھی اور پیٹ پوجا ہی جس کا واحد حل ہے جو بالآخر اختیار کرنا پڑتا ہے جو کہ فطری تقاضا بھی ہے۔ آپ اگلے روز ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کو شور مچانے کے
سوا کچھ نہیں آتا، رانا ثناء اللہ
سابق صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی کو شور مچانے کے سوا کچھ نہیں آتا‘‘ جبکہ ہم سارے کام پوری رازداری سے کر رہے ہیں اور اگر کوئی واردات یا سکینڈل منظر عام پر آتا بھی ہے تو ہم اسے خاطر ہی میں نہیں لاتے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اگر گاجریں دی ہیں تو رمبا ان کے بیچ میں ہی رکھنا چاہئے تاکہ کفران نعمت کے مرتکب نہ ہوں بلکہ ایسا لگتا ہے کہ اللہ میاں نے ساری نعمتیں پیدا ہی ہمارے لئے کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان اقتدار میں آنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں‘‘ جبکہ اس کے لیے ہم بھی ساری حدیں پار کر گئے تھے اور پنکچروں کے ڈھیر لگا دیئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''بلدیاتی انتخابات میں بھی عمران خان کو شکست فاش ہو گی‘‘ جس کا بندوبست ابھی سے کر لیا گیا ہے اور انتخابی عملے کی فہرستیں ابھی سے تیار کر لی گئی ہیں تاکہ مطلوبہ نتائج حاصل کئے جا سکیں اور اس بارے کسی کو بھی شک و شبہ میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہورمیں ایک انٹرویو کے دوران گفتگو کر رہے تھے۔
اقتصادی راہداری؟
اقتصادی راہداری کی گتھی سلجھنے کی بجائے روز بروز مزید الجھتی جا رہی ہے جبکہ اب وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھی صاف کہہ دیا ہے کہ اقتصادی راہداری روٹ کاکوئی علم نہیں ہے۔ اس تمام حال پکار کے جواب میں حکومت کا ایک ہی گول مول جواب ہے کہ روٹ تبدیل نہیں کیا جا رہا، لیکن روٹ ہے کیا، اس کے بارے میں مسلسل رازداری سے کام لیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں پراسرار خاموشی اختیار کی جا رہی ہے جس سے شکوک و شبہات میں آئے دن اضافہ ہو رہا ہے اوراس شبے کو تقویت مل رہی ہے کہ پردہ پوشی بعض خاص مقاصد اور مفادات کے تحت روا رکھی جا رہی ہے جبکہ انہی کالموں میں اس امر کا اظہار پہلے بھی کیا جا چکا ہے کہ شاید مقصد درپردہ روٹ کے ارد گرد واقع ہونے والی زمینوں کی خریداری ہے تاکہ کچھ عناصر کو جو زیادہ تر حکومت کے اندر ہی موجود ہیں، فائدہ پہنچایا جا سکے کیونکہ اس روٹ پر واقع ہونے کے بعد یہ اراضی سینکڑوں گنا مہنگی ہو جائے گی۔ بصورت دیگر اس رازداری کا ہرگز کوئی جواز نہیں ہے اور حکومت چونکہ ان کاموں میں حد درجے ماہر واقع ہوئی ہے اور ایسے ماضی کی حامل بھی ہے، اس لئے دال میں یہ کالا اس وقت ظاہر ہو گا جب درپردہ روٹ ظاہر کیا جائے گا اور جب تک مذکورہ عناصر اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھو چکے ہوں گے، لیکن اس کے نتیجے میں جو احتجاجی اودھم مچے گا، حکومت کو اس کا شاید اندازہ نہیں ہے کیونکہ جو لوگ پہلے سے اعلان کردہ روٹ پر زمینیں خرید چکے ہیں اور وہ بھی کافی مہنگی‘ ان کا کباڑہ ہو جائے گا۔
آج کا مقطع
ہنگامہ گرم ہے تو مزا یہ بھی لے‘ ظفرؔ
تو دیکھ تو سہی کبھی تنہا بھی آئے گا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں