"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘ متن اور مجید امجد پر ایک اور کتاب

متروکہ بورڈ سے کرپشن ہر صورت
ختم کی جائے: نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''متروکہ وقف بورڈ سے کرپشن ہر صورت ختم کی جائے‘‘ کیونکہ اگر دوسرے محکموں سے کرپشن ختم نہیں کی جا سکتی تو کم از کم متروکہ بورڈ سے ہی ختم کی جائے جو کہ ویسے بھی عزیزم صدیق الفاروق کا محکمہ ہے جو دبئی میں بھی ایل این جی گیس کے سلسلے میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں جس پر ہماری قوم خواہ مخواہ حیران اور پریشان ہو رہی ہے حالانکہ یہ ہمارے روٹین کے معاملات ہیں اور اب تو ان پر کوئی بھی حیران نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ''ماضی میں جن لوگوں نے محکمے میں کرپشن کی انہیں کیفرکردار کو پہنچایا جائے‘‘ پیشتر اس کے کہ زرداری بھائی سفارش کرکے انہیں بھی کھوہ کھاتے میں نہ ڈلوا دیں جیسا کہ وہ اپنے دور میں کئے گئے جملہ ارتکابات کے سلسلے میں کیا کرتے ہیں اور خود اپنا اور گیلانی صاحب کا دامن دھو دھلا کر صاف کر لیا ہے اور کئی دیگر معززین کے لئے ارادہ کر رہے ہیں جبکہ ہماری مجبوری یہ ہے کہ کل کو انہوں نے پھر اقتدار میں آنا ہے اس لئے ہمارے جن بھی سیانے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔
احتساب کے بغیر اختیارات کی منتقلی
سے لوٹ مار ہوگی: شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''بلدیاتی انتخابات کے بعد اختیارات کی منتقلی کے بغیر لوٹ مار ہوگی‘‘ جو اگرچہ یہاں وہاں اختیار کی منتقلی کے بعد بھی زوروں پر ہے کیونکہ سیاست کاری کا مقصد ہی یہ ہے‘ اس لئے مجبوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''وزیراعظم‘ وزیراعلیٰ‘ ججوں‘ جرنیلوں اور بیوروکریٹس سب کا احتساب ہونا چاہئے‘‘ اگرچہ یہ کام پہلے بھی ہو رہا ہے اور جس طرح سے ہو رہا ہے کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ تفتیشی یا انکوائری افسر کو عین وقت پر تبدیل کردیا جاتا ہے اور فائل کھڈے لائن لگ جاتی ہے‘ اللہ اللہ خیرسلا۔ انہوں نے کہا کہ ''میڈیا کی آزادی ایک اثاثہ ہے‘‘ اور اس اثاثے سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہونے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میڈیا کو ملک و قوم کی ترقی
کے لئے استعمال ہونا چاہئے‘‘ اگرچہ اس کے لئے ہم خود ہی کافی ہیں اور سرمایہ دار‘ صنعتکار اور کارخانہ دار طبقے کی ترقی اس کا منہ بولتا ثبوت ہے‘ بیشک جا کر خود ان سے پوچھ لیا جائے۔ آپ اگلے روز پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کی افتتاحی تقریب اور صحافیوں کی تربیتی ورکشاپ سے خطاب کر رہے تھے۔
مرے کو مارے شاہ مدار
ایک اخباری اطلاع کے مطابق شادباغ لاہور میں لگنے والی آگ‘ جس سے چھ بچے جل کر بھسم ہوگئے تھے‘ کے دوران بے حس‘ لالچی اور درندہ صفت افراد آگ بجھانے کے بہانے گھر سے قیمتی زیورات اور جاں بحق ہونے والی تینوں بچیوں کے کانوں سے طلائی بالیاں اتار کر لے گئے۔ بچیوں کے چچا مخدوم الطاف شاہ نے بتایا کہ جس کمرے میں آگ لگی ہوئی تھی اس سے ملحقہ کمرے کا دروازہ توڑ کر نامعلوم افراد سونے کے زیورات لوٹ کرفرار ہوگئے۔ اسی طرح جو بچیاں جاں بحق ہوئیں تینوں کے کانوں میں سونے کی چھوٹی بالیاں تھیں۔ ان کی لاشیں جب گھر لائے تو ان کے کانوں سے بالیاں غائب تھیں جو ہمارے معاشرے کے لوگ مجبور شخص کی امداد کے بہانے نوچ کر چلے گئے۔ اس پر زیادہ پریشان اور افسردہ ہونے کی ضرورت اس لئے نہیں ہے کہ پوری قوم کے ساتھ یہی کچھ ہو رہا ہے اور عوام کی ترقی کے بہانے ان کی بچی کھچی کھال بھی اتاری جا رہی ہے اور ڈگڈگی بجا بجا کر ان کی ترقی کی خوشخبریاں دی جا رہی ہیں بلکہ اپنی مشہوری کے لئے کروڑوں کی تشہیری مہم بھی چلائی جا رہی ہے جس کا بل بھی انہی کے ادا کردہ ٹیکسوں سے دیا جائے گا۔
مجید امجد۔ یہ دنیائے امروز میری ہے
مجید امجد پر ایک اور کتاب شائع ہوئی ہے جس کے مرتبین میں ڈاکٹر محمد کامران‘ ڈاکٹر ضیاء الحسن اور ڈاکٹر ناصر عباس نیّر شامل
ہیں۔ واضح رہے کہ کتابوں کے ذکر اذکار کے لئے کالم میں سپیس کم سے کم تر ہوتی چلی جا رہی ہے جبکہ رسائل کے حوالے سے نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے اس لئے آئندہ یہی صورتحال پیش نظر رہے گی۔ یہ کتاب اس بڑے شاعر کے فن اور شخصیت پر لکھے گئے مختلف مضامین کا مجموعہ ہے جبکہ ان تخلیق کاروں میں پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران‘ (خصوصی پیغام) ڈاکٹر محمد کامران‘ صفدر سلیم سیال‘ ندیم عباس اشرف‘ جنید امجد‘ خواجہ محمد زکریا‘ سعادت سعید‘ نوازش علی‘ ریاض قدیر‘ یوسف خٹک‘ زاہد منیر عامر‘ سید عامر سہیل‘ بصیرہ عنبرین‘ عارفہ شہزاد‘ محمد افتخار شفیع‘ محمد حنیف خاں‘ تہمینہ نور‘ ضیاء الحسن‘ ناصر عباس نیّر‘ تبسم کاشمیری‘ رئوف پاریکھ‘ محمد فخرالحق نوری اور دیگران شامل ہیں۔ مجید امجد کی ذات‘ شعریات اور نظریات سے دلچسپی رکھنے والوں اور مجید امجد فہمی کے رسیا قارئین کے لئے حقیقتاً یہ ایک تحفہ کتاب ہے جسے پنجاب یونیورسٹی اورئینٹل کالج نے چھاپا اور قیمت ایک ہزار روپے رکھی ہے۔
آج کا مقطع
ظفر‘ جو ہو نہیں سکتا اُسی کے درپے ہو
فضول بھاگ رہے ہو سراب کے پیچھے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں