پاکستان میٹرو بس کے
مالک عوام ہیں: شہباز شریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''پاکستان میٹرو بس کے مالک عوام ہیں‘‘ کیونکہ جب وہ ٹکٹ خرید کر بس میں سوار ہوتے ہیں تو جب تک اپنے سٹاپ پر اتر نہیں جاتے، اپنے آپ کو میٹرو بس کا مالک ہی سمجھتے ہیں اور عوام کو چیزوں کا مالک بنانا ہی ہماری ترجیحات میں سے ایک ہے جیسا کہ اپنی حالت کے بھی عوام خود مالک ہیں جبکہ حکومت انہیں اس طرف لے جانے کی بھی مسلسل کوشش کرتی رہتی ہے اور جب خاکسار نے شہر میں کسی جگہ گزرنا ہوتا ہے اور راستے بند کر دیئے جاتے ہیں تو کچھ راستے کھلے ہوتے ہیں، چاہے ان کے لیے جتنا لمبا چکر بھی کیوں نہ لگانا پڑے، ان کے مالک بھی عوام ہی ہوتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میٹرو بس کا نیا نام رکھنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
گلگت مراعات واپس لینے کی اجازت
نہیں دیں گے: آصف علی زرداری
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ ''گلگت مراعات واپس لینے کی اجازت نہیں دیں گے‘‘ کیونکہ اول تو ایسا موقعہ ہی نہیں آئے گا کہ ہم کسی ایسی اجازت دینے یا نہ دینے کے قابل ہو سکیں، کیونکہ لوگ یہ نوبت ہی نہیں آنے دیں گے کہ سابقہ دور کی ہماری خدمات ہی اس قدر زیادہ ہیں کہ خدمت گار لوگوں سابق وزرائے اعظم، رحمن ملک، امین فہیم اور منظور وٹو وغیرہ جیسے حضرات کی ابھی تک تھکاوٹ بھی نہیں اتری۔ اب وہ مزید کئی سال کے لیے یہ بوجھ اٹھانے کے حق میں نہیں ہیں جبکہ حق الخدمت کو دبئی وغیرہ میں بھجوانے کے لیے ماڈلز کی خدمات حاصل کرنا پڑتی ہیں اور اب ان کی گرفتاریوں وغیرہ سے مفاہمتی فارمولے کو کافی زک پہنچی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ کسٹم حکام غلطی سے ایسا کر بیٹھے ہیں اور حکومت نے بھی انہیں اس غلطی کا احساس دلا دیا ہے جس کے پیش نظر مقدمہ بنایا ہی اس طرح سے جا رہا ہے اور اس میں رخنے ہی اس قدر رکھے جا رہے ہیں کہ موصوف بہت جلد بری ہو کر اپنی یہ مشق دوبارہ شروع کر سکیں گی تاکہ ہمارے جیسے معززین سے سرخرو ہو سکیں۔ اگرچہ اس آرام اور دلجوئی کے لیے جیل میں اسے ہر طرح کی سہولیات بہم پہنچائی جا رہی ہیں حتی کہ انواع و اقسام کے لذیذ کھانوں کی وجہ سے اس کا وزن بھی بڑھ گیا ہے جو کہ ہمیں کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے اور وہ خود بھی اسے گھٹانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ اپنے مشن کو پھرتی سے جاری رکھ سکے؛ جبکہ ہماری تمام تر کوششیں اور دعائیں اس کے ساتھ ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے اپنے ترجمان فرحت اللہ بابر کے ذریعے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
گلگت کے عوام سے روٹی کا نوالہ نہیں چھیننے دیں گے: سید خورشید علی شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید علی شاہ نے کہا کہ ''گلگت کے عوام سے روٹی کا نوالہ نہیں چھیننے دیں گے‘‘ البتہ ملک کے دیگر حصوں میں امید ہے کہ یہ صورتحال پیدا نہیں ہو گی کیونکہ آبادی کی اکثریت روٹی کے نوالے کی شکل ہی کبھی کبھار دیکھتی ہے اور جس کا احساس ہمیں خود بھی ہو گیا تھا کیونکہ ہمارے اپنے زعما کو کبھی آخری روٹی کے نوالوں کی بے حد ضرورت تھی
جنہیں جمع کرنے کے لیے وہ پانچ سال تک سر توڑ کوشش اور محنت کرتے رہے۔ چونکہ اللہ کسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتا، اس لیے یہ نوالے اس تعداد اور مقدار میں جمع ہو گئے تھے کہ انہیں باہر بھجوانے کے لیے مختلف حسینائوں کی خدمات بھی حاصل کرنا پڑ رہی ہیں جس سے پارٹی میں کافی بددلی اور بے چینی پھیلی ہوئی ہے؛ اگرچہ حکومت نے اس سلسلے میں، بلکہ ہر سلسلے میں مکمل تعاون کا یقین دلا رکھا ہے اور مفاہمتی معجزہ مسلسل کام دکھا رہا ہے اور انشاء اللہ ابدالآباد تک جاری رہے گا بلکہ اگر یہ دس بیس سال پہلے سوجھ جاتا تو حکومت اور اپوزیشن ہمیشہ ہی شانہ بشانہ چلتی نظر آتیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم گلگت بلتستان میں گندم پر سبسڈی ختم کرنے کی پرزور مذمت کرتے ہیں‘‘ جس کا حکومت ہرگز برا نہیں مان رہی کیونکہ وہ بھی سمجھتی ہے کہ یہ سارا کچھ محض لیپا پوتی اور عوام کے استعمال کے لیے ہے اور انشاء اللہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کا کام پوری خوش اسلوبی سے چلتا رہے گا اور کسی کو کانوں کان خبر تک نہ ہو گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے حسب معمول ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
مرغی کا گوشت
ایک اخباری اطلاع کے مطابق پچھلے ہفتے میں مرغی کے گوشت
میں 90 روپے فی کلو کے حساب سے اضافہ ہوا ہے جس سے عوام میں پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے لیکن انہیں تسلی رکھنی چاہیے کہ گدھے کا گوشت مہنگا نہیں ہوا۔اطلاعات کے مطابق ہر روز کہیں نہ کہیں سے گدھوں کو ذبح کرنے، ان کی کھالیں اتارنے اور انہیں چُرانے کی خبریں نظر سے گزرتی رہتی ہیں جبکہ عوام نے بھی بالآخر اس پر خاموشی اختیار کر لی ہے کیونکہ اس سے ان کی صحت پر کوئی برا اثر نہیں پڑا بلکہ جسم میں مزید چستی آ گئی ہے اور بار برداری کے جذبے اور اہلیت میں بھی اضافہ ہوا ہے جبکہ کسی کو دور سے بلانا بھی آسان ہو گیا ہے کیونکہ ڈھینچوں ڈھینچوں کی آواز کافی دور تک پہنچتی ہے، اگرچہ خرمستیوں میں کسی قدر اضافہ ہوا ہے لیکن ایک سہولت یہ بھی دستیاب ہے کہ جہاں بھی کچی جگہ دستیاب ہو یہ لوگ بلاتکلف لیٹنے اور پلسیٹے مارنے سے لطف اندوز ہونے کی نعمت سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔ بیمار اور مردہ مرغیوں کا گوشت بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکا؛ جبکہ مردہ گدھے کا گوشت بیچنا انتہائی قابل اعتراض و مذمت ہے کیونکہ اگر زندہ گدھے کا گوشت دستیاب ہے تو مردہ گدھے کا گوشت سپلائی کرنا بے حد افسوس ناک ہے اور اس افسوس کا اظہار حکومت بھی بار بار کر چکی ہے کیونکہ وہ یہی کچھ کر سکتی ہے۔
آج کا مطلع
سب نے تنہائی کا وبال لیا
ہم نے تو اس کو گھر ہی ڈال لیا