"ZIC" (space) message & send to 7575

وضاحتیں

پل بنا، چاہ بنا
ملتان روڈ پر اختر آبادکا اوور ہیڈ پل حال ہی میں دو رویہ کیا گیا تھا تاکہ ٹریفک کا دبائو کم ہو سکے۔ اس نو تعمیرشدہ پُل، جسے چالو ہوئے ابھی دو ماہ بھی نہیں ہوئے تھے، کی سطح اکھڑنا شروع ہوگئی ہے اور اس پر گڑھے پڑنے لگے ہیں تو اس پر کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ٹھیکیدار نے انتہائی دانائی سے کام لیتے ہوئے یہ چھوٹے چھوٹے سپیڈ بریکر بنانے کا اہتمام کیا ہے تاکہ تیز رفتاری کی وجہ سے حادثات رونما نہ ہو سکیں اور زیادہ نقصان نہ ہونے پائے جبکہ شو مئی قسمت سے ملک پہلے ہی کافی نقصان اٹھا چکا ہے۔ تاہم پورے دوماہ تک جو اس پل کو کچھ نہیں ہواتو اس کا کریڈٹ بھی حکومت کو ملنا چاہیے اور مذکورہ ٹوٹ پھوٹ کو بھی مثبت انداز میں لینا چاہیے کیونکہ جس چیز نے بننا ہے، اس نے ٹوٹنا بھی ہے اور یہ جو شاعر نے کہا ہے کہ پل بنا، چاہ بنا، مسجد و محراب بنا، تو اس پر عمل کرتے ہوئے حکومت بہت جلد کنویں تعمیر کرانے کا بھی مصمم ارادہ رکھتی ہے تاکہ کنویں کے مینڈکوں کی رہائش کا بھی اہتمام ہوسکے جس دوران مذکورہ اوورہیڈ پل پر کچھ مزید سپیڈ بریکر بھی بن جائیں گے۔
برنر وارڈ
سکھر کے ایک گھرمیں سلنڈر پھٹنے سے جو افراد جھلس گئے تھے، انہیں علاج کیلئے بحفاظت تمام رحیم یارخان ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے کیونکہ سکھر کے کسی ہسپتال میں برنر وارڈ نہیں ہے اور وزیراعلیٰ سندھ نے جس کا سختی سے نوٹس لیا ہے کہ آخر گھروں میں سلنڈر رکھنے کی ضرورت ہی کیا ہے کیونکہ پکا پکایا کھانا اگر بازار سے دستیاب ہو سکتا ہے تو گھر میں پکانے کی بجائے یہی وقت کسی دیگر مفید کام میں صرف کر لیا جائے جبکہ سونا بجائے خود ایک صحت افزا کام ہے اور صاحب موصوف کی صحت کا راز بھی اسی میں ہے کہ ماشاء اللہ چلتے پھرتے بھی سو جاتے ہیں۔ نیز اس بات کو بھی اچھی طرح سمجھ لیا جائے کہ یہ سلنڈر وزیر اعلیٰ نے نہیں پھاڑا ہے کیونکہ وہ دیگر کاموں ہی میں سخت مصروف رہتے ہیں۔ جن میں رینجرز نے خواہ مخواہ کی دخل اندازی شروع کر رکھی ہے اور اوپر سے زرداری صاحب بھی اینٹ سے اینٹ بجانے کے پروگرام سے مکر گئے ہیں بلکہ الٹا انہیں ایک سال کی توسیع دینے کا بھی آرڈر لگا دیا جس پر عمل کرنے کیلئے صاحب موصوف کو مسلسل کئی گھنٹے تک اپنی نیند میں خلل ڈالتے ہوئے جاگنا پڑا ہے۔
حاضری، غیر حاضری
اس بات پر حیران ہونے کی ضرورت نہیں کہ عید کے موقع پر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب دونوں ملک سے باہر تھے کیونکہ ملک میں سارا کام اپنے آپ ہی ہو رہا ہے بلکہ جب سے یہ دونوں حضرات ہر معاملے میں پُرعزم ہونا شرع ہوئے ہیں، معاملات خودبخود ہی درست ہونے لگے ہیں کیونکہ اس قدرمضبوط عزم کے آگے کوئی چیز نہیں ٹھہر سکتی۔ یہ بھی یاد رہے کہ دونوں کی غیر حاضری سے عید کے اس پُرمسرت موقع پر دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہیں ہوا ہے اور اگر ان کے ملک سے باہر ہونے سے یہ کامیابی حاصل ہوسکتی ہے تو یہ تجویز بھی زیرغور ہے کہ دونوں حضرات مستقل طور پر ہی ملک سے باہر رہا کریں کیونکہ عوام کی سلامتی ان کی ترجیح اول ہے جبکہ عید کے خیروعافیت سے گزر جانے کی ایک وجہ زرداری صاحب کی ملک میں عدم موجودگی بھی ہوسکتی ہے۔ اس لئے بھی وہ اگر اپنے غیر ملکی معاملات نمٹانے کی غرض سے دبئی وغیرہ میں مستقل قیام کرلیں تو ملک کا اور خود ان کا مزید فائدہ ہو سکتا ہے کیونکہ پارٹی بھی ان کے بغیر زیادہ سہولت سے چل سکتی ہے۔
خیر منائیں!
جب سے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق صاحب نے نیب والوں کو دھمکی لگائی ہے، امید ہے کہ اس کے چیئرمین نے اپنی ضمانت قبل از گرفتاری وغیرہ کا بندوبست کرلیا ہوا ہوگا، یا انہیں اچھی طرح سے سمجھ آ گئی ہوگی کہ جنرل مشرف کے بنائے ہوئے سیاستدانوں کے خلاف انتقامی مقدمات کو وقت پر رفع دفع کرنا کس قدر ضروری ہے تاکہ یہ حضرات جمہوریت پر پوری اور دل کھول کر توجہ دیتے رہیں بلکہ گیلانی صاحب والے معاملے کو بھی جلد ازجلد نمٹا دیں تاکہ وزیراعظم صاحب نے اس سلسلے میں ان سے جو وعدہ کر رکھا ہے اس سے سرخرو ہوسکیں اور ان کے نواز لیگ میں شامل ہونے کی راہ ہموار ہو سکے، ورنہ انہیں نئے سیاسی اتحاد میں شامل ہونا پڑے گا جس کی قیادت جنرل مشرف خود سنبھالنے والے ہیں اور جن کی مجلس شوریٰ میں گیلانی صاحب شامل رہ کر خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔ اگرچہ اصل خدمات تو انہوں نے پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں ہی انجام کو پہنچائیں جس سے ان کا دل اب کافی اکتاگیا ہے اور پارٹی تبدیل کیے بھی انہیں کافی عرصہ ہوگیا ہے۔
حفاظتی تدابیر
مون سون کی آمد اور بارشوں کی پیشگوئی کے باوجود کوئی احتیاطی تدابیر اگر نہیں کی گئیں اور پانی کی فراوانی سے جگہ جگہ پل اور مکانات پانی میں بہنا شروع ہوگئے ہیں تو اس لئے کہ یہ قدرتی آفات ہیں اور ان کا تدارک انسانی بس کی بات نہیں ہے کہ آخر بارشوں کو کیسے روکا جاسکتا ہے جبکہ اوپر سے بھارت نے بھی اس دفعہ پھر پانی چھوڑ دیا ہے اور حالیہ مشترکہ بیانیے کا بھی کوئی خیال نہیں رکھا ہے حالانکہ سرحدوں پر گولہ باری وغیرہ ہی کافی تھی، تاہم متاثرہ لوگوں کو چاہیے کہ جلدازجلد محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں کیونکہ زندگی اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے اور اس کی قدر کرنی چاہیے جس طرح حکومت اپنی نعمتوں کی حفاظت کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں بھی انہیں ہمت سے کام لینا چاہیے کیونکہ اپنے گرے ہوئے گھر بھی انہوں نے خود ہی بنانے ہیں کیونکہ اللہ بھی انہی کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں!
آج کا مطلع
مانا گل و گلزار پہ رعنائی وہی ہے
منظر تو بدل دے کہ تماشائی وہی ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں