"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور اشتہار

عمران خان کا نواز شریف سے معافی 
کا مطالبہ سمجھ سے باہر ہے... اسحاق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ''عمران خان کا نواز شریف سے معافی کا مطالبہ سمجھ سے باہر ہے‘‘ جبکہ کئی دیگر چیزیں بھی سمجھ سے باہر ہیں، مثلاً خاکسار کے کارہائے نمایاں جو میگا سکینڈلز کی صورت میں پریس میں بھی آتے رہتے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے اور نہ ہی نیب کے پاس میرے مقدمات میں کوئی پیشرفت ہو رہی ہے بلکہ اب تو لوگوں نے ان معاملات پر حیران ہونا بھی چھوڑ دیا ہے کیونکہ جو چیز معمول بن جائے اس پر حیران ہونے کی کوئی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ ''میچ ہار کر عمران خان امپائر پر الزام عائد کر رہے ہیں‘‘ جبکہ میاں صاحب نے ہمیشہ اپنی مرضی کے امپائر کا انتخاب کیا ہے جو انہیں کبھی آئوٹ قرار نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان کو اپنا رویہ تبدیل کرنا چاہیے‘‘ اگرچہ ملکی وسائل کا تیاپانچہ کرنے کے حوالے سے ہمارا رویہ بھی وہی ہے جو شروع سے چلا آ رہا ہے اور تبدیل ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
سیلابی علاقوں میں امدادی سرگرمیاں 
تیز کر دی ہیں... شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''سیلابی علاقوں میں امدادی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں‘‘ کیونکہ خدمت کرتے نظر آنے کا موقعہ سال بھر میں ایک بار ہی آتا ہے جس کا شدت سے انتظار رہتا ہے اور اسی لئے کسی چھوٹے بڑے ڈیم بنانے کا بھی تردد نہیں کیا کہ پانی میں کھڑے ہو کر تصویریں کھنچوانے کا کچھ اور ہی مزا ہے ورنہ لوگ تو حادثوں اور بیماریوں سے بھی مرتے رہتے ہیں جبکہ موت برحق ہے اور وہ کسی وقت بھی کسی وجہ سے بھی آ سکتی ہے، ہسپتالوں میں جس کا زور شور سب سے زیادہ ہے کیونکہ وہاں نہ جان بچانے والے ضروری آلات موجود ہیں، نہ دوائیں دستیاب ہیں کیونکہ جب شفا منجانب اللہ ہے تو ایسے تکلفات میں وقت ضائع کرنے کی کیا ضرورت ہے اور جس مریض نے بیماری سے مرنا ہے اسے بندہ بشر کیسے روک سکتا ہے کیونکہ یہ شرک میں شمار ہو گا یعنی اللہ میاں کے کاموں میں بے جا مداخلت، جس کا ہم تصور تک نہیں کر سکتے، اگرچہ ہمارے باقی سارے کام بھی ناقابل تصور ہی ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ویڈیو کانفرنس اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان سیاسی روایات سے 
قطعاً ناواقف ہیں... فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''عمران خان سیاسی روایات سے قطعاًناواقف ہیں‘‘ جبکہ خاکسار اس فن میں اللہ کے فضل و کرم سے یدِ طولیٰ رکھتا ہے کہ سیاست میں آنے کا واحد مقصد برسات کے موسم کے لیے دانہ دنکا اکٹھاکرنا ہے کیونکہ یہ کسی وقت بھی آ سکتی ہے جیسا کہ آج کل آیا ہوا ہے اور اس دوران بھی جمع پونجی ہی کام آ رہی ہے جبکہ اللہ تعالیٰ رازق ہے اور رزق اکٹھا کرتے رہنا بجائے خود عبادت سے کم نہیں ہے بلکہ سیاست میں آنے کے بعد یہ خود بخود ہی اکٹھا ہونا شروع ہو جاتا ہے اور کوئی خاص تگ و دو کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ انہوں نے کہا کہ ''ثابت ہو گیا کہ دھرنا بیرونی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے تھا‘‘ کیونکہ اپنے تجربے کی بنا پر خاکسار کو فوراً بیرونی ایجنڈے کا پتہ چل جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کمیشن کی رپورٹ نے حقیقت سے پردہ اٹھایا‘‘ اور الحمدللہ کہ اس ہیچ مدان کی حقیقت اس قدر واضح ہے کہ اس پر سے پردہ اٹھانے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں مختلف وفود سے ملاقات کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی والے ناک رگڑتے 
اسمبلیوں میں جائیں : الطاف بھائی
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ ''عمران خان ناک رگڑتے اسمبلیوں میں جائیں‘‘ اور یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے کیونکہ خاکسار بھی کئی بار یہ معرکہ سرانجام دے چکاہے اور بیان دے کر واپس لینے کے ریکارڈ قائم کر چکا ہے بلکہ تردیدی بیان پہلے سے ہی تیار کر کے رکھ لیا جاتا ہے لیکن اس میں بھی احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہوتی ہے کہ تردیدی بیان کہیں اصل بیان سے پہلے نہ جاری ہو جائے اور اس کے لیے ایک اور تردید جاری کرنی پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ''ایوان تالیوں سے ان کا استقبال کرے گا‘‘ کیونکہ خاکسار کے ایسے اقدامات کا استقبال بھی تالیوں ہی سے کیا جاتا ہے کیونکہ جو بجانے کی چیز ہے اس کے بجانے میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے جبکہ فوج کی اینٹ سے اینٹ بجانے کا بیان زرداری صاحب نے بھی واپس لے کر خاکسار ہی کی روایت پر عمل کیا ہے اور سیاست میں روایت قائم کرتے ہی رہنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ''سازشوں کے باوجود چاہنے والے موجود ہیں‘‘ چنانچہ میرے خلاف سازشیں ہوتی رہنی چاہئیں تاکہ چاہنے والے بھی موجود رہیں۔ آپ اگلے روز لندن سے حسبِ معمول ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
نمونے کا دعوت نامہ
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا ہر خاص و عام کو دعوت دی جاتی ہے کہ خاکسار جو سیاسی جماعت لانچ کر رہا ہے اس میں جوق در جوق شامل ہو کر اس ہیچ مدان ولولہ انگیز قیادت پر اعتماد کا اظہار فرمائیں کیونکہ خاکسار بھی پارٹی بنا کر وہی کرے گا جو دوسرے سیاستدان کر رہے ہیں اور مالا مال ہو رہے ہیں۔ واضح رہے کہ پارٹی کا نام تجویز کرنے کے سلسلے میں غوروخوض تیزی سے جاری ہے لیکن نام کی پروا کیے بغیر بھی آپ اس نیک عمل میں شامل ہو سکتے ہیں کیونکہ آخر نام میں کیا رکھا ہے بلکہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ نام کے بغیر یہ پارٹی شروع کر دی جائے کیونکہ خاکسار کا نام ہی کافی ہے جبکہ کام سے تو سبھی واقف ہیں اور جو واقف نہیں ہیں تھوڑے عرصے میں وہ بھی ہو جائیں گے چنانچہ خاکسار کے آٹھ کمروں پر مشتمل ''غریب خانے‘‘ پر تشریف لا کر زبانی کلامی بھی رکنیت اختیار کر سکتے ہیں جو اس حقیر پُرتقصیر نے اپنی نیک کمائی سے تعمیر کروایا ہے اور اس کی پیشانی پر ہٰذا من فضل ربی بھی لکھوا دیا ہے۔
المشتہر : افتخار محمد چودھری عفی عنہ
آج کا مطلع
معمول کے خلاف محبت زیادہ ہے
یا آج کل جناب کو فرصت زیادہ ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں