جوڈیشل کمیشن رپورٹ سے سیاسی
نظام مضبوط ہوا... نوازشریف
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''جوڈیشل کمیشن رپورٹ سے سیاسی نظام مضبوط ہوا‘‘ اگرچہ ہمارے کارناموں سے وہ پہلے بھی کافی مضبوط تھا اور اب سیاسی نظام کے ساتھ ساتھ خاکسار بھی کافی مضبوط ہو گیا ہے لیکن کرپشن کے خلاف جو لہر کراچی میں چل پڑی ہے وہ اپنے منطقی انجام تک پہنچ ہی نہیں سکتی جب تک کہ اس کے سبز قدم یہاں تک نہیں پہنچتے کیونکہ اس کے بعد تو بقول علامہ اقبال نہ کوئی بندہ رہے گا نہ کوئی بندہ نواز‘ اور سارے محمود و ایاز ایک ہی صف میں کھڑے نظر آئیں گے کیونکہ خاکسار اور دیگر معززین کی جمع پونجی جو سوئس اور دیگر غیر ملکی بینکوں میں محض ملکی مفاد میں رکھی ہوئی ہے بعض لالچی حضرات کی نظریں اس پر بھی ہیں اور جب تک وہ واپس نہیں آ جاتی انہیں چین کہاں آ سکتا ہے حالانکہ یہ ان مساکین کے خون پسینے کی کمائی ہے اور کسی کی دولت پر حریصانہ نظر رکھنا کسی طور بھی مناسب نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک بھی یہ فعل انتہائی ناپسندیدہ ہے‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز اسلام آباد میں سیلاب پر ایک بریفنگ لے رہے تھے۔
سیلاب زدہ لوگوں کے انخلاء کے حوالے سے کوئی عذر قبول نہیں ہوگا... شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''سیلاب زدہ لوگوں کے انخلا کے حوالے سے کوئی عذر قبول نہیں کیا جائے گا‘‘ اور جو کرپشن کے خلاف آندھی یہاں بھی آنے والی ہے‘ وہ ہمارا بھی کوئی عذر قبول نہیں کرے گی اور اگر ہم نے اسے روکنے کی کوشش کی تو ہم جانتے ہیں کہ ہمارا چھاپہ بھی الٹا دیا جائے گا کہ تاریخ بہرحال اپنے آپ کو دہرانے پر مجبور ہے لیکن ہم اللہ کے فضل سے بظاہر کافی الوالعزم اور بے فکر نظر آ رہے ہیں کہ اس کے سوا کوئی چارۂ کار بھی نہیں ہے اور خدا کی بے آواز لاٹھی کسی وقت اور کہیں بھی پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''متاثرین کی ہر ضرورت پوری کریں گے‘‘ جس طرح ہم نے اپنی ہر ضرورت پوری کی ہے لیکن یہ ضرورتیں ہیں کہ ان میں ہر روز اضافہ ہی ہوتا رہتا ہے اور اسی حساب سے ہمیں اپنی مساعیٔ جمیلہ میں بھی اضافہ کرنا پڑتا ہے کہ اللہ برکت ڈالنے والا ہے اور وہ اپنے برگزیدہ بندوں کی محنت ضائع نہیں کرتا اور ان کی رسی دراز کرتا رہتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صوبائی کابینہ کمیٹی برائے فلڈ کو ہدایات جاری کر رہے تھے۔
وزیراعظم آئندہ انتخابات شفاف بنانے
کے لیے پُرعزم ہیں... اسحق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم آئندہ انتخابات شفاف بنانے کے لیے پُرعزم ہیں‘‘ اگرچہ حالیہ انتخابات کچھ ضرورت سے زیادہ ہی شفاف ہو گئے تھے اور اندھوں کو بھی صاف نظر آ رہا تھا کہ اندر خانے کیا ہو رہا ہے؛ تاہم خطرہ یہ ہے کہ وزیراعظم سمیت ہم سب جس کسی بات کے لیے بھی پُرعزم ہونے کا اعلان کرتے ہیں وہ لوڈشیڈنگ کی طرح بیچ میں ہی رہ جاتا ہے‘ اس لیے کوشش کی جائے گی کہ آئندہ کسی بھی کام کے لیے پُرعزم ہونے کا اعلان نہ کیا جائے اور سارا کام خاموشی سے سرانجام دے لیا جائے جیسا کہ خاکسار اپنے کام کے سلسلے میں کر رہا ہے اور ماشاء اللہ پُرعزم ہوئے بغیر ہی سرخرو ہو رہا ہے اور سو فیصد نتائج بھی دے رہا ہے اور شوروغوغا مچانے والوں کی پروا بھی نہیں کر رہا کیونکہ جب یومِ حساب آئے گا‘ اور وہ ایسا لگتا ہے کہ زیادہ دور نہیں ہے تو سب کے ساتھ ایک ہی جیسا سلوک ہوگا۔ اس لیے مجھے گھبرانے کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے کیونکہ فی الحال گھبراہٹ کا شکار تو وہی حضرات ہیں جو کل کو ہمیں اس میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں‘ خدانخواستہ۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی ٹاک میں گفتگو کر رہے تھے۔
عمران کو استعمال کے بعد ٹشو پیپر کی
طرح پھینک دیا گیا... جاوید ہاشمی
بزرگ سیاستدان جاوید ہاشمی نے اپنی بزرگی کے باوجود کہا ہے کہ ''عمران خان کو استعمال کے بعد ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیا گیا‘‘ جبکہ نواز لیگ والوں نے خاکسار کو استعمال کیا اور سنبھال کر رکھ لیا کیونکہ ایک ٹشو پیپر کو بار بار استعمال کر کے کفایت شعاری کا ثبوت دینا چاہیے جبکہ اصراف کوئی اچھی چیز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دھرنے میں عمران خان کا حصہ تھوڑا ہے‘ پیچھے اور قوتیں تھیں‘‘ جن کے بارے میں پہلے بھی بتا چکا ہوں اور اس بہتان تراشی پر وہ خاصی ناراض بھی ہیں لیکن ماشاء اللہ میں نے نتائج کی کبھی پروا نہیں کی جس کا اندازہ میری موجودہ حالت سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دھرنے بہت بڑی سازش تھے‘‘ جس کا ایک مقصد سیاست سے میری چھٹی کرانا بھی تھا جس میں یہ سازش پوری طرح کامیاب ہوئی‘ اور اب سازشیوں کی توپوں میں بھی کیڑے پڑنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان کی سیاست سے نوازشریف مضبوط ہو گئے ہیں‘‘ لیکن افسوس کہ نوازشریف کی مضبوطی سے مجھے کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ اس مضبوطی کے بعد وہ تو اب مجھے پہچانتے بھی نہیں ہیں۔ آپ اگلے روز ملتان میں اپنی رہائشگاہ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد عمران خان
کو سیاست چھوڑ دینی چاہیے... فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد عمران خان کو سیاست چھوڑ دینی چاہیے‘‘ بلکہ اس سے پہلے ہی چھوڑ دینی چاہیے تھی کیونکہ اس کی سیاست کا مقصد صرف اور صرف خاکسار کے ٹھوٹھے پر ڈانگ مارنا ہی تھا‘ ورنہ اس سے پہلے کے پی کے میں اس ہیچمدان ہی کی اجارہ داری تھی اور عوامی خدمت سے مالا مال ہو رہا تھا جبکہ اب حالت یہ ہے کہ عوامی فلاح و بہبود کے لیے چار پیسوں کی ضرورت پڑتی ہے تو سو سو بہانے تراشنے پڑتے ہیں بلکہ اب وزیراعظم کے مضبوط ہونے سے تو اور بھی مشکل پیدا ہو جائے گی کہ وہ پہلے بھی میرا اعتبار کم ہی کرتے تھے۔ انہوں نے کہ ''پاکستان تحریک انصاف نے قوم کا وقت ضائع کیا‘‘ جبکہ وقت ایسی قیمتی چیز ہے کہ پیسوں سے بھی نہیں خریدی جا سکتی جبکہ دیگر ضروریات نہ صرف پوری ہو جاتی ہیں بلکہ کافی کچھ پس انداز بھی ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان میں کوئی تدبر اور شعور نہیں ہے‘‘ کیونکہ وہ پیسے کی قدر و قیمت ہی نہیں جانتے اور نہ اسے اکٹھا کرنے کے ہُنر سے واقف ہیں جس کے لیے وہ خاکسار کی شاگردی اختیار کر سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
رہ جاتی ہے بے کار جو تدبیر ہماری
آتی ہے کہیں اور سے تقدیر ہماری