"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ان کی‘ متن ہمارے

لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 
دن رات ایک کر دیے... شہباز شریف
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے دن رات ایک کر دیئے‘‘ لیکن یہ کم بخت پھر بھی وہیں کی وہیں کھڑی ہے بلکہ پہلے سے بھی بڑھ گئی ہے اس لیے اب کانوں کو ہاتھ لگا لیا ہے کہ کچھ بھی ہو جائے‘ کسی کام کے لیے دن رات ایک نہیں کریں گے اور چونکہ دن اور رات ایک ہو گئے تھے اس لیے بھائی جان کے لیے یہ مشکل پیدا ہو گئی کہ انہیں سمجھ نہیں آتا تھا کہ وہ دن کا کھانا کھا رہے ہیں یا رات کا‘ اس لیے اپنا شک رفع کرنے کے لیے وہ دن رات اسی کارِخیر میں مصروف رہتے ہیں جبکہ اللہ کی نعمتوں سے ویسے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا بلکہ ان سے زیادہ سے زیادہ استفادہ نہ کرنا بجائے خود کفرانِ نعمت کی ذیل میں آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دہشت گردی کو نکیل ڈالی جا چکی ہے‘ ‘ حالانکہ اس اونٹ کے بارے میں ہمارے خیالات ذرا مختلف تھے لیکن زور آوروں کے سامنے کس کی چلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ساہیوال کول پاور پراجیکٹ سی پیک کی بارش کا پہلا قطرہ ہے‘‘ اور جب گیس اور دھوئیں کی موسلا دھار بارش ہوئی تو سب کو نانی یاد آ جائے گی اور اسی خطرے کے پیش نظر لاہور کا کول پاور پلانٹ منصوبہ ترک کیا گیا ہے کہ لاہور میں جانیں ذرا زیادہ قیمتی ہیں۔ آپ اگلے روز ساہیوال میں پلانٹ کی بلڈنگ کا افتتاح کر رہے تھے۔
دھرنے کے لیے پچاس کروڑ ڈالر 
آئے تھے... فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''دھرنے کے لیے پچاس کروڑ ڈالر آئے تھے‘‘ اور اس رقم کا مروڑ پیٹ میں بار بار اٹھ رہا ہے اور اگر اس نعمت غیر مترقبہ کی خبر پہلے سے ہمیں مل جاتی تو ہم خود دھرنا دینے کے لیے تیار تھے لہٰذا کروڑوں ڈالر بھیجنے والوں کو کچھ خیال کرنا چاہیے کہ ملک میں کچھ اور بھی ضرورت مند لوگ موجود ہیں جن کا بھی خیال رکھنا چاہیے چنانچہ اگر ہم سے تحریک واپس کروانی ہے تو یہاں بھی ڈالروں ہی کی ریل پیل ہونی چاہیے یا اگر عمران خان چاہتے ہیں کہ ہم یہ تحریک واپس لے لیں تو ان ڈالروں کی ایک جھلک ہمیں بھی دکھائیں‘ کہ ویسے بھی بانٹ کر کھانا چاہیے کہ اسلامی اخّوت کا تقاضا بھی یہی ہے اور اکٹھے بیٹھ کر کھانے سے باہمی محبّت بھی بڑھتی ہے جبکہ باہمی محبت اور تعاون کی ملک عزیز کو اشد ضرورت ہے‘ اور میں یہی مطالبہ بعض دوسرے حضرات کی طرف سے بھی کر رہا ہوں کیونکہ آپریشن کی وجہ سے ان کے ڈالر بھی شومئی قسمت سے بند ہو گئے ہیں اور وہ ہم سے بھی زیادہ ضرورت مند ہو کر رہ گئے ہیں لیکن اللہ رازق ہے ‘ اگر ایک دربند ہوتا ہے تو وہ کئی در اور بھی کھول دیتا ہے۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ ہائوس سے باہر میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
کراچی کی رونقیں بحال ہو گئیں‘ اس کی اصل 
پہچان واپس لائیں گے... پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''کراچی کی رونقیں بحال ہو گئی ہیں‘ اب اس کی اصل پہچان واپس لائیں گے‘‘ جبکہ ہماری اصل پہچان کو کہیں جانے کا کوئی خطرہ نہیں‘ اس لیے اس کے 
واپس لائے جانے کا بھی کسی کو فکر نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس سلسلے میں اسحٰق ڈار صاحب کی مساعی جمیلہ روشنی کے مینار کی طرح سب کو نظر بھی آ رہی ہیں اور یہ روشنی حصہ رسدی اوپر نیچے تقسیم بھی ہو رہی ہے جبکہ اطمینان بخش امر یہ ہے کہ فوج اور رینجرز کا کراچی آپریشن ابھی تک جاری و ساری ہے اور فی الحال ہماری طرف توجہ مبذول کرنا ان کے لیے ممکن نہیں ہے اس لیے راوی چین ہی چین لکھتا ہے کہ اس میں ویسے بھی سیلاب کے پانی سے کافی رونق لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''تحریک انصاف کے خلاف تحریک واپس کروانے کے لیے بات ہو رہی ہے‘‘ اور مولانا فضل الرحمن صاحب سے معاملات طے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور انہیں کچھ رعایت کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے جبکہ موصوف کی ضروریات کی فہرست میں لمحہ بہ لمحہ اضافہ ہی ہوتا چلا جا رہا ہے اور یہ اضافہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا بلکہ اب تو انہوں نے اپنے ساتھ متحدہ والوں کا لچ بھی تلنا شروع کر دیا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
میری سیاسی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ کی 
حمایت حاصل نہیں ہو گی... افتخار چوہدری
سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چودھری نے کہا کہ ''میری سیاسی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل نہیں ہو گی‘‘ 
کیونکہ اس کے لیے میری اپنی اور برخوردار ارسلان افتخار کی حمایت ہی کافی ہے کیونکہ نیک کردار کی اپنی برکات ہوتی ہیں جو اس پارٹی پر نچھاور ہونے کے لیے تیار بیٹھی ہیں‘ ماشاء اللہ ۔ انہوں نے کہا کہ '' میں نے بطور چیف جسٹس ہمیشہ انصاف پر مبنی فیصلے دیئے‘‘ اگرچہ بالعموم لوگ اس بات کو تسلیم نہیں کرتے لیکن مجھے ان کی پروا بھی نہیں ہے‘ ویسے بھی آدمی کو سب سے پہلے اپنے ساتھ انصاف کرنا چاہیے جس میں اس کے لواحقین بھی شامل ہوتے ہیں کیونکہ حقوق العباد کا حکم اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھی دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بلوچستان کے مسائل کو فوری حل کرنے کی ضرورت ہے‘‘ اور یہ سیاسی جماعت قائم ہوتے ہی بلوچستان کا مسئلہ اس کے خوف سے ہی حل ہو جائے گا کیونکہ خاکسار کی قیادت خوف و ہراس کی علامت بھی ہو گی کہ سیدھی انگلیوں سے گھی نہیں نکلتا اور اگر آدمی جج ہو تو نکل بھی آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''احساس محرومی کو ختم کرنا ہو گا‘‘ حالانکہ ان کے احساس محرومی کو ختم کرنے کے لیے میری وہاں موجودگی ہی کافی ہونی چاہیے۔ آپ اگلے روز کراچی میں بلوچستان کے بزرگ رہنما عطاء اللہ مینگل سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کر رہے تھے۔
آج کا مطلع 
کسی بہانے سے اب دوبارے کھلے ہوئے تھے 
کہ حبس تھا اور بٹن تمہارے کھلے ہوئے تھے 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں