"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ان کی، متن ہمارے

اقتصادی راہداری منصوبوں پر 
کام تیز کیا جائے... اسحاق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ''اقتصادی راہداری منصوبوں پر کام تیز کیا جائے‘‘ البتہ میں جو کام کر رہا ہوں اس میں پہلے ہی اتنی تیزی آ چکی ہے کہ لوگ حیران ہو رہے ہیں اور کسی کو بھی اس پر توجہ دینے کا خیال ابھی تک نہیں آیا کہ مختلف ٹیکسوں کی مد میں عوام کا گلا کس طرح گھونٹا جا رہا ہے جبکہ خاکسار کا اصل کام اپنی جماعت اور ان کے رہنمائوں کیلئے فنڈز اکٹھا کرنا ہے تاکہ وہ اپنی سیاست کے ذریعے جمہوریت کو مضبوط کرتے رہیں اور اقتصادی راہداری منصوبوں میں بھی کچھ دال دلیا کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ ملکی ترقی کا کام فوری طور پر شروع ہو سکے جو قیادت کی ترقی کی بہترین مثال کے طور پر پیش کی جا سکتی ہے بلکہ اب تو خاکسار ان سے بھی بہت آگے نکلتا دکھائی دیتا ہے کہ یہ ترقی دبئی تک تو پہلے ہی پہنچ چکی ہے اور اب انشاء اللہ دوسرے ملکوں میں بھی اپنی دھومیں مچانے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بے گھر افراد کی بحالی پر توجہ دے رہے ہیں‘‘ اگرچہ اپنی بحالی پر توجہ سے وقت ذرا کم ہی بچتا ہے کیونکہ اگر ملک کا وزیر خزانہ ہی اچھی طرح سے بحال نہیں ہوتا تو ملک کیسے ہو گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
تحریک واپس لیں تب بھی پی ٹی آئی ارکان کی رکنیت بحال نہیں ہو سکتی... فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے 
کہ ''اگر تحریک واپس لے لیں تب بھی پی ٹی آئی ارکان کی رکنیت بحال نہیں ہو سکتی‘‘ اول تو تحریک واپس کروانے کے لیے حکومت کوئی صحیح طریقہ ہی اختیار نہیں کر رہی اور مفتا لگانا چاہتی ہے جبکہ حکومت بھی اچھی طرح سے سمجھتی ہے کہ ہر شخص کمرشل ہو چکا ہے اور مفتا لگانے کا زمانہ ہی نہیں رہا اور وفاقی وزیر خزانہ اس میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں کیونکہ خاکسار کے مسائل حل کرنے کے لیے ان کا ایک اشارہ ہی کافی ہے جبکہ اپنے مسائل انہوں نے کافی حد تک حل کر بھی لیے ہیں، اس لیے آدمی کو لالچ کی بجائے معاملہ فہمی سے کام لینا چاہیے جس کا مظاہرہ حکومت اب تک اس عاجز کے ساتھ کرتی رہی ہے اور اس کو یہ روشن روایت برقرار رکھنی چاہیے کہ روپیہ پیسہ ویسے بھی ہاتھ کی میل ہے اور وزیر خزانہ صاحب کے ہاتھ تو اکثر اوقات میلے ہی رہتے ہیں اس لیے تھوڑا میل ہماری طرف بھی منتقل کر دیا جائے تو کوئی قیامت نہیں آ جائے گی اور جب تک ہم عوام اور جمہوریت کی خدمت کرتے رہیں، قیامت اس وقت تک ویسے بھی نہیں آنی چاہیے۔ آپ اگلے روز پشاور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
اگر کالا باغ ڈیم بننے دیا جاتا تو لاکھوں افراد سیلاب سے محفوظ رہتے... سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''اگر کالا باغ ڈیم بننے دیا جاتا تو لاکھوں لوگ سیلاب سے محفوظ رہتے‘‘ تاہم اگر وہ سیلاب سے محفوظ رہتے تب بھی ہمارے اس سیلاب سے کیونکر بچ سکتے تھے جو عوام کو معاشی طور پر ڈبونے کے لیے ہم لا رہے ہیں کیونکہ انہیں پتا ہی نہیں چل رہا کہ ان کی کھال کس طرح سے اکھیڑی جا رہی ہے اور ان کا خون کس طرح سے نچوڑا جا رہا ہے جس کے لیے وزیر خزانہ صاحب کی خدمات لائق صد ستائش ہیں جنہوں نے اپنے بجٹ اور دیگر ٹیکس پالیسیوں کے ذریعے عوام کا ٹینٹوا دبا رکھا ہے اور لوگ اسے محض تقدیر کا لکھا سمجھ کر صبر شکر کیے بیٹھے ہیں حالانکہ صاحب موصوف یعنی وزیر خزانہ صاحب خود ہی یہ کام نہایت خوش اسلوبی سے سرانجام دینے میں لگے ہوئے ہیں اور ساتھ ساتھ اپنی طلسم کاریوں کے ذریعے ہم سب کو مالا مال بھی کر رکھا ہے اور جہاں تک کالا باغ ڈیم کا تعلق ہے تو جو بین الاقوامی کمپنیاں اپنے مفادات پر زد پڑنے کے خدشہ کے پیش نظر اس کی تعمیر میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں، اتفاق سے دیگر صوبوں کی طرح ہمیں بھی ان کی خاطر مطلوب ہے کیونکہ ہم بھی ان کے ساتھ مل کر ہی سارا دھندا کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں وفود سے گفتگو کر رہے تھے۔
بجلی چور اور کرپٹ افسروں کو کسی صورت 
نہیں چھوڑیں گے... عابد شیر علی
وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ ''بجلی چور اور کرپٹ افسروں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے‘‘ اور اب تک انہیں پکڑا اس لیے نہیں ہے کہ تاجر حضرات نے ہی ہڑتالوں وغیرہ کے ذریعے ہماری مت مار رکھی ہے حالانکہ بجلی چوری کے حوالے سے ان کے ساتھ بھی خصوصی رعایت برتی جا رہی ہے لیکن وہ پھر بھی ہڑتال سے باز نہیں آ رہے اور اپنے ہی طبقے کے خلاف یہ سب کچھ کر رہے ہیں کیونکہ ہماری قیادت بنیادی طور پر ماشاء اللہ تاجروں ہی پر مشتمل ہے، اس لیے انہیں کم از کم ہمیں تو پریشان نہیں کرنا چاہیے کہ جد تو کوّوں کو بھی بہت پیاری ہوتی ہے لیکن یہاں ان لوگوں نے الٹی گنگا بہا رکھی ہے حالانکہ وہ سیدھی گنگا میں بھی ہماری طرح نہا دھو اور ڈبکیاں لگا رہے ہیں جبکہ انہیں اس طرح کفرانِ نعمت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے اور ہمارے ساتھ ملکی و قومی ترقی میں برابر کا حصہ ڈالتے رہنا چاہیے کہ یہ ملک سب کا ہے اور سب نے ہی حسب توفیق اس کی کھال اتاری ہے جبکہ اب تو لوگ کھڑے کھڑوتے گدھوں کی بھی کھال اتار کر لے جاتے ہیں، اس لیے بہتر ہے کہ یہ ہم پر ہاتھ ذرا ہولا رکھیں، مہربانی ہو گی۔ آپ اگلے روز ن لیگ سکھر کے عہدیداروں سے ملاقات کر رہے تھے۔
عوامی مسائل حل کر کے مخالفین کے 
منہ بند کریں گے... معین خان وٹو
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی میاں معین خان وٹو نے کہا ہے کہ ''عوامی مسائل حل کر کے مخالفین کے منہ بند کریں گے‘‘ البتہ اب تک چونکہ دیگر کاموں میں ذرا مصروف رہے ہیں اور جماعت کے جملہ معززین اس کام میں لگے رہے ہیں، اس لیے عوامی مسائل حل نہیں کر سکے اور نہایت خشوع و خضوع کے ساتھ اپنے ہی مسائل حل کرتے رہے ہیں اس لیے عوامی مسائل پر توجہ نہیں دے سکے اور حکومت کی آدھی میعاد ایسے گزر گئی کہ پتا ہی نہیں چلا اور اگربقایا میعاد میں بھی عوامی مسائل حل نہ کر سکے تو انشاء اللہ اگلی بار آ کر یکمشت ہی سارا کام کر دیں گے اور اس وقت تک مخالفین بے شک اپنا منہ کھلا ہی رکھیں کیونکہ اس سے ہماری صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا بلکہ دن بدن بہتر ہوتی چلی جا رہی ہے اور آدمی کو اپنی صحت کا بے حد خیال رکھنا چاہیے کیونکہ جان ہے تو جہان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کہ عوامی خدمت ہی ہمارا اوڑھنا بچھونا ہے‘‘ جو زیادہ تر ہم نے عوام کے نیچے ہی بچھا رکھا ہے کیونکہ اس سے بہتر بچھونا آج تک پیدا ہی نہیں ہوا ہے۔ آپ اگلے روز اوکاڑہ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
خوش بہت پھرتے ہیں وہ گھر میں تماشہ کر کے
کام نکلا تو ہے ان کا مجھے رُسوا کر کے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں