"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

ماضی میں فنڈز شفاف طریقے سے
استعمال نہیں ہوئے... نوازشریف 
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''ماضی میں فنڈز شفاف طریقے سے استعمال نہیں ہوئے‘‘ کیونکہ یہی بات اگر رینجرز وغیرہ نے بھی کہہ دینی ہے تو اس سے بہتر ہے کہ ہم اس سے پہلے پہلے خود ہی اس کا اعتراف کر لیں تاکہ یہ کہہ سکیں کہ ہم نے خود اس کا نوٹس لے لیا تھا‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''قوم کی پائی پائی ایمانداری سے خرچ کریں گے‘‘ البتہ روپوں کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ ان کا ویسے بھی حساب نہیں رکھا جا سکتا اور اکثر بے حسابی ہو جاتی ہے اور یہ حساب مخالفین کو لگانا پڑتا ہے جو کل تک ہمارے مستقل حمایتی ہوا کرتے تھے‘ اگرچہ اندرخانے اب بھی مفاہمت ہی کی لہریں رواں دواں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''خیانت سے ملک کو بے حد نقصان پہنچا‘‘ اور صرف ہمیں فائدہ ہوا جو ہم طوعاً و کرہاً قبول کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بگڑے معاملات کو خلوص نیت کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں‘‘ کیونکہ یہ ماشاء اللہ بگڑے بھی ہماری ہی وجہ سے تھے اور موجودہ حالات میں اس کا اعتراف بھی ضروری ہو گیا تھا۔ آپ اگلے روز گلگت میں وزراء‘ ارکان اسمبلی سے خطاب کے بعد عطا آباد جھیل ٹنل منصوبے کا افتتاح کر رہے تھے۔ 
دہشت گرد تنظیموں کے مالی وسائل کو
روکنا ضروری ہے... چودھری نثار 
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار احمد خاں نے کہا ہے کہ ''دہشت گرد تنظیموں کے مالی وسائل کو روکنا ضروری ہے‘‘ اور اگر اس بات کا احساس ہمیں کئی سالوں کے بعد بھی ہو گیا ہے تو اسے بھی غنیمت سمجھنا چاہیے کیونکہ جب تک یہ صرف طالبان تھے تو ان کی مدد ہم بھی کر دیا کرتے تھے لیکن یہ کسے معلوم تھا کہ یہ یکدم دہشت گرد بن جائیں گے حالانکہ ہمیں ان کے دہشت گرد بننے کا علم بھی اس وقت تک نہیں تھا جب تک کہ فوج نے ان کے خلاف آپریشن شروع نہیں کر دیا تھا حالانکہ سابقہ تعلقات کا تقاضا تھا کہ یہ ہمیں بتا دیتے کہ ہم ذرا منہ کا ذائقہ بدلنے کے لیے دہشت گرد بننے جا رہے ہیں‘ ویسے یہ ان کا کوئی اچھا فیصلہ نہیں تھا کیونکہ سب کی دیکھا دیکھی ہمیں بھی آپریشن کی حمایت کرنا پڑ گئی تھی اور‘ اس وقت سے ہم ماشاء اللہ فوج کے ساتھ ایک ہی صفحے پر ہیں‘ اگرچہ بیچ میں کبھی کبھار یہ صفحہ آپس میں گڈمڈ بھی ہو جاتا ہے جسے بسیار کوششوں کے بعد یکجا کرنا پڑتا ہے کہ آخر مجبوری کا نام صبر ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں مختلف اجلاسوں کی صدارت کر رہے تھے۔ 
سابق سینیٹر پر کرپشن کا الزام
غلط ہے... اعتزاز احسن 
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر چودھری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ''سابق سینیٹر پر کرپشن کا الزام غلط ہے‘‘ البتہ موجودہ حضرات کے متعلق کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ ایک بار آدمی سینیٹ وغیرہ سے سابق ہو جائے تو اسے دیگر معاملات میں بھی سابق ہی سمجھ کر درگزر کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''اگر حکومت نے مجبور کیا تو کرپشن کے خلاف سڑکوں پر آ جائیں گے‘‘ کیونکہ ویسے بھی پارٹی میں جان ڈالنی مقصود ہے جو سڑکوں پر نکل کر ہی ڈالی جا سکتی ہے‘ نیز سڑکوں پر بھی ہمیں خود ہی نکلنا پڑے گا کیونکہ کارکن تو ایسے غائب ہو چکے ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ‘ حالانکہ گدھے رفتہ رفتہ ویسے ہی کمیاب اور غائب ہوتے جا رہے ہیں‘ اپنے سینگوں سمیت‘ انہوں نے کہا کہ ''ایک پارٹی کو نشانہ نہ بنائیں‘‘ کیونکہ ہماری حقرسی کافی حد تک اس طرح بھی ہو جائے گی کہ مخالفین کے گلے میں بھی رسہ ڈالا جائے‘ ہم اپنے گلے کا رسہ بھول جائیں گے کہ یہی دستورِ زمانہ ہے اور ہمارے سمیت سارے سیاستدان ملکی دستور کے علاوہ ہر طرح کے دستور میں یقین رکھتے ہیں۔ آپ اگلے روز سینیٹ میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔ 
پرائیویٹ سکولوں کو لوٹ مار کی اجازت
نہیں دی جا سکتی... کیپٹن (ر) محمد عثمان 
ڈی سی او لاہور کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان نے کہا ہے کہ ''پرائیویٹ سکولوں کو لوٹ مار کی اجازت نہیں دی جا سکتی‘‘ اور یہ بات میں نے تمام رولز کا معائنہ کرنے کے بعد محسوس کی ہے جن میں ایسی کسی اجازت کا ذکر نہیں ہے اس لیے متعلقہ ادارے یہ اجازت حاصل کرنے کے لیے درخواستیں نہ دیا کریں‘ اور جو درخواستیں پہلے دی جا چکی ہیں‘ واپس لے لیں؛ تاہم زیادہ اصرار کرنے والوں کو چاہیے کہ اس مقصد کے لیے اوپر سے سفارش کروائیں جو کہ مسلمہ طریق کار ہے‘ اگرچہ یہی بیان چند دن پہلے وزیراعلیٰ صاحب بھی دے چکے ہیں کہ ایسی اجازت نہیں دی جا سکتی؛ تاہم یہ بیان تاکیدِ مزید کے لیے دیا جا رہا ہے کیونکہ لوگ عام طور پر وزیراعلیٰ کے بیانات کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیتے اور ہمیں میدان میں آنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کسی پرائیویٹ سکول کو تعلیمی سال کے دوران فیس بڑھانے کی اجازت نہیں ہوگی‘‘ البتہ وہ سال ختم ہونے کے بعد یہ شوق پورا کر سکتے ہیں‘ ہمیں کوئی اعتراض نہ ہوگا‘ اور اگر ہوا بھی تو ہمارے اعتراض کی پروا کون کرتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ 
ن لیگ سے جلد کالی بھیڑوں کو
نکال باہر پھینکیں گے... نہال ہاشمی 
پاکستان مسلم لیگ کے رہنما نہال ہاشمی نے کہا ہے کہ ''جلد کالی بھیڑوں کو ن لیگ سے نکال باہر پھینکیں گے‘‘ اگرچہ اس عمل سے ن لیگ کا بالکل ہی صفایا ہو جائے گا اس لیے یہ سوچا ہے کہ کالی بھیڑوں کو باہر نکالنے کی بجائے ان پر سفیدی کا لیپ دے کر انہیں سفید کر لیا جائے جس طرح سیاسی قیادت کالے دھن کو سفید کیا کرتی ہے‘ لہٰذا ان کے تجربے سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''پاک آرمی ہماری آرمی ہے‘‘ اور‘ اکثر اوقات ہماری ہی رہتی ہے؛ تاہم کبھی کبھار وہ بیگانوں جیسا رویہ بھی اختیار کر لیتی ہے اور ہمیں بھی عجیب عجیب نظروں سے دیکھنے لگ جاتی ہے کہ سب کو اپنی اپنی جمع پونجی کی فکر لگ جاتی ہے حالانکہ ہم سے اگر پیسہ نکلوا بھی لیا گیا تو وہ بھی یہیں پڑا رہ جائے گا اور صرف نیک اعمال ہی آدمی کے ساتھ جائیں گے‘ اگرچہ یہ کام بھی نیکی ہی سمجھ کر کیا جاتا رہا ہے اور ماشاء اللہ اب بھی کیا جا رہا ہے کیونکہ عاقبت کی فکر سب کو کرنی چاہیے کہ دنیا آخر سب نے چھوڑ جانی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر اظہارِ خیال کر رہے تھے۔ 
آج کا مقطع 
بجلی چلی گئی‘ ظفرؔ اور اندھیرے چھا گئے 
زوروں پر تھا جس گھڑی گھر میں عین ملاکھڑا 
ملاکھڑا (سندھی) کُشتی

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں