"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

کچھ لوگ مجھے ہٹا کر خود اقتدار
میں آنا چاہتے ہیں... نوازشریف 
وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''کچھ لوگ مجھے ہٹا کر خود اقتدار میں آنا چاہتے ہیں‘‘ حالانکہ وہ سخت غلط فہمی میں ہیں کیونکہ میرے پاس تو اقتدار پہلے ہی نہیں ہے۔ کسی نہ کسی طرح وقت پورا کر رہا ہوں۔ کوئی مجھے پوچھتا ہی نہیں‘ اس لیے کوئی مجھے ہٹا کر اس لولے لنگڑے اقتدار کا کیا کرے گا‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''مفادپرست ہر وقت صورتِ حال کو اپنے حق میں استعمال کرنا چاہتے ہیں‘‘ جو پہلے بھی میرے حق میں نہیں ہے اور اس تبدیلی سے کسی کو مفاد کی امید بھی نہیں ہونی چاہیے کیونکہ سارے کا سارا مفاد تو خاکسار پہلے ہی اٹھا چکا ہے اور اب صرف پھوگ باقی ہے جسے کسی نے کیا سر میں مارنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ''ہم قوم کا درد رکھتے ہیں‘ پیسے بنانے نہیں‘ پیسے خرچ کرنے آئے ہیں‘‘ جبکہ اب تو پیسہ بنانا نہیں پڑتا بلکہ بنا بنایا ہی گھر پہنچ جاتا ہے۔ اور جہاں تک خرچ کرنے کا تعلق ہے تو میٹرو بس اور اورنج لائن ٹرین وغیرہ ا ندھوں کو بھی نظر آ رہے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں کسان کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔ 
کرپشن اور دہشت گردی کے خلاف 
جنگ قابلِ تعریف ہے... زرداری 
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''کرپشن اور دہشت گردی کے خلاف جنگ قابلِ تعریف ہے‘‘ کیونکہ بڑھکیں لگانے اور اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکیوں کے بعد ہم اسی نتیجے پر پہنچے ہیں کہ آپریشن ہر صورت جاری رہے گا اس لیے جی کڑا کر کے اس کی حمایت ہی کرنی چاہیے کہ شاید کسی طرف سے رحم کا کوئی جھونکا آ جائے۔ اگرچہ ہمارے لوگ پہلے ہی اپنے پائوں پر کھڑے ہیں اور اپنے معاملات خود ہی ٹھیک کر رہے ہیں‘ جیسا کہ عزیزی عاصم حسین نے صرف ڈیڑھ ارب میں اپنی جان چھڑانے کا بندوبست کر لیا ہے کہ آخر روپیہ کمایا کس لیے جاتا ہے اگر اسے وقت پر استعمال نہ کیا جائے؛ چنانچہ اسی طرح دیگر فرنٹ مین اور قرابت دار بھی اپنے اپنے معاملات درست کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں اور گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے جبکہ خاکسار تو یہ طور طریقے پہلے ہی خوب جانتا ہے اور یہ بازو مخالفین نے خود آزمائے ہوئے ہیں اور با لآخر آپریشن ٹھنڈ پروگرام میں تبدیل ہوتا نظر آ رہا ہے۔ اگلے روز اسلام آباد سے ان کا ایک بیان جاری کیا جا رہا تھا۔ 
رینجرز کو احتساب کی دعوت دینا قانون 
کے دائرے میں نہیں آتا... چودھری نثار 
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ''رینجرز کو احتساب کی دعوت دینا قانون کے دائرے میں نہیں آتا‘‘ کیونکہ جمہوریت میں خوداحتساب کا ایک نظام موجود ہے جس کی وجہ سے ملک کرپشن سے بالکل صاف ہو گیا ہے جبکہ سب سے پہلے اپنے سابق دور میں پیپلز پارٹی نے کرپشن کو ختم کیا اور جو تھوڑی بہت باقی رہ گئی تھی اس کا نام و نشان ہم نے مٹا دیا جس میں ہمارے وزیر خزانہ اسحق ڈار کی خدمات سب سے زیادہ قابلِ تعریف ہیں؛ جبکہ آئے دن کرپشن کے خلاف کسی میگا کارروائی کی خبریں آ جاتی ہیں بلکہ نیب اور ایف آئی اے دن رات تلاش میں رہتی ہیں کہ کہیں سے کرپشن کا کوئی سراغ ملے لیکن انہیں اکثر مایوسی ہوتی ہے اور وہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہتے ہیں اور اب یہ سوچا جا رہا ہے کہ ان اداروں کو ختم ہی کردیا جائے کیونکہ کرپشن کا تو ملک میں کوئی نام و نشان ہی باقی نہیں رہا۔ اور اسی طرح انہیں کسی اور کام پر لگا دیا جائے مثلاً گدھوں کا گوشت پکڑنے پر ان کی ڈیوٹی لگا دی جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
پنجاب میں کالعدم تنظیموں کا پوری قوت
سے خاتمہ کیا جائے گا... شہبازشریف 
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''پنجاب میں کالعدم تنظیموں کا پوری قوت سے خاتمہ کیا جائے گا‘‘ کیونکہ اب اس کے لیے دبائو بہت بڑھ رہا ہے ورنہ ہمارا ان سے کیا لینا دینا ہے‘ وہ اپنا کام کر رہے ہیں اور ہم اپنا؛ اگرچہ اعتراض تو دونوں کے کام پر ہو رہا ہے لیکن جمہوریت کا زمانہ ہے اور کسی کا منہ بند بھی نہیں کیا جا سکتا؛ تاہم امید ہے کہ یہ لوگ خود ہی حالات کی پیچیدگی کو سمجھ جائیں گے اور کچھ عرصے کے لیے اپنا دھندا بند کردیں گے اور اچھے دنوں کا انتظار کریں گے جیسا کہ ہم کر رہے ہیں‘ بس کچھ لوگوں کے ریٹائر ہونے کا انتظار ہے۔ ستے خیراں ہو جائیں گی‘ کہ بس چند ماہ کی دیر ہے‘ مطلع بالکل صاف ہو جائے گا اور ہماری مقبولیت کا گراف بھی اونچا ہونا شروع ہو جائے گا جس کو گویا کسی کی نظر ہی لگ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ملتان دھماکے کے ملزم نہیں بچ سکیں گے‘‘ جس طرح سانحہ ملتان کے ملزمان نہیں بچ سکے اور خود ہی شرمندہ ہو رہے ہیں کہ یہ ہم نے کیا کر دیا۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ 
دہشت گردی کے خاتمہ میں فورسز 
کا کردار اہم ہے... رانا مشہود 
صوبائی وزیر تعلیم پنجاب رانا مشہود احمد نے کہا ہے کہ ''دہشت گردی کے خاتمہ میں فورسز کا کردار اہم ہے‘‘ اگرچہ اس سلسلے میں ہمارا کردار بھی کچھ غیر اہم نہیں ہے لیکن کوئی اسے تسلیم ہی نہیں کرتا جبکہ تقریباً ہر روز ہم میں سے کسی نہ کسی نے اس کے خلاف (دہشت گردی کے خلاف‘ فورسز کے خلاف نہیں) بیان دیا ہوتا ہے کیونکہ اس کے علاوہ ہم اور کر بھی کیا کر سکتے ہیں اور ہمیں پتہ ہی نہیں چلا کہ اچھے بھلے طالبان کب دہشت گرد بن گئے اور خواہ مخواہ ہماری پوزیشن بھی خراب کی‘ اگرچہ ہم ان کے پہلے ہی بے حد ممنون تھے کہ انہوں نے وزیراعلیٰ کی درخواست پر پنجاب میں اپنی کارروائیاں تقریباً ختم کردی تھیں اور بھائی چارے کا یہ سلسلہ پوری کامیابی سے چل رہا تھا۔ ہم نے ان کے ساتھ مستقل مذاکرات کا ایک سلسلہ بھی شروع کر رکھا تھا لیکن پتہ اس وقت چلا جب فورسز نے ان کے خلاف آپریشن کر کے ہمیں حیران و پریشان کر کے رکھ دیا جس کا ہمیں پتہ ہی دو دن بعد چلا۔ اے کمال افسوس ہے‘ تجھ پر کمال افسوس ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ 
آج کا مقطع 
زندگی کا پتا چلا نہ‘ ظفرؔ 
اصل کتنی ہے اور کتنی دوکھ 
دوکھ (کشمیری) بمعنی فریب 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں