"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ان کی متن ہمارے

ساہیوال کول پاور پروجیکٹ مقررہ مدت
میں مکمل کیا جائے: شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ساہیوال کول پاور پروجیکٹ مقررہ مدت میں مکمل کیا جائے‘‘ اور اگر نہ بھی ہو سکے تو کوئی بات نہیں کیونکہ بجلی ملک میں بہت ہے اور نیپرا کی رپورٹ کے مطابق لوڈشیڈنگ اس لیے جان بوجھ کر کی جاتی تھی کہ اس سست الوجود قوم کو جفاکش بنایا جائے جبکہ اسے مزید جفاکش بنانے کے لیے نندی پور پاور پلانٹ کا مذاق بھی بروئے کار لانا پڑا جس کا افتتاح کرتے وقت بھی معلوم تھا کہ یہ چند ہی دن میں بند ہو جائے گا اور جس کے نتیجے میں قوم کافی حد تک جفاکش ہو چکی ہے کیونکہ اسے جفاکش بنانے کے لیے مزید کئی مسائل بھی کھڑے کیے گئے ہیں اور ماشاء اللہ مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا‘‘ اور اسے موجودہ انتشار پر ہی گزارا کرنا چاہیے جو ہماری مساعی جمیلہ سے پیدا ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''راولپنڈی میں ڈینگی کے مریضوں میں اضافہ تشویشناک ہے‘‘ اگرچہ یہ معمول کی بات ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ملاقات اور ویڈیو لنک سے خطاب کررہے تھے۔
نواز‘ شہباز ورکرز کا خیال رکھیں
یہی جیت ہے: جاوید ہاشمی
سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''نواز‘ شہباز ورکرز کا خیال رکھیں‘ یہی جیت ہے‘‘ جبکہ خاکسار بھی پرانا ورکر ہے اور میرا خیال رکھنا بھی اتنا ہی ضروری ہے لیکن مجھے مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے جو ہرگز قومی مفاد میں نہیں ہے اور پوری قوم اس لیے ایک افسوسناک زوال کی شکار ہے جس کی طرف توجہ دینے کی فوری ضرورت ہے بلکہ سچ پوچھیں تو اس کی طرف سے توجہ ہٹانے کی ضرورت ہے کیونکہ زیادہ تر زوال حکومت کے اپنے ہی کارناموں کی وجہ سے پیدا ہو کر ہر طرف موجیں مارتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دونوں بھائی فیصلے کرتے وقت ورکرز کا ضرور خیال رکھیں‘‘ کیونکہ ورکرز کابینہ نہیں ہیں جنہیں ان کے مشوروں کی ضرورت ہی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ''میں ن لیگ میں ابھی تک شامل نہیں ہوا‘‘ کیونکہ میاں صاحب نے مجھے صلح ہی نہیں ماری جو کہ بجا طور پر سمجھتے ہیں کہ میں نے اب اور کہاں جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ورکرز پارٹی کا خزانہ ہوتے ہیں‘‘ جبکہ میاں صاحبان کی ساری توجہ ملکی خزانے پر مرکوز ہے کہ اس میں سے اپنا حصہ کیسے نکالا جائے۔ آپ اگلے روز اپنی رہائش گاہ پر کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کا دھرنے کے
بعد گراف گرا ہے: پرویزمشرف
سابق صدر (ر) جنرل پرویزمشرف نے کہا ہے کہ ''دھرنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کا گراف گرا ہے‘‘ جس طرح اب حکومت کا گراف مزید گرنے والا ہے کیونکہ اس نے میرے کیس
میں شریک ملزمان کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کا مطالبہ میں شروع ہی سے کر رہا تھا تاکہ میری گلوخلاصی ذرا جلد ہی اور آسانی سے ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ'' حکومت اچھے کام کرے تو اسے کوئی خطرہ نہیں‘‘ جبکہ سب سے اچھا کام میری جان چھوڑنے کا ہے اور اگر وہ مجھے اسی طرح کھینچتی اور پریشان کرتی رہی تو اسے ہر وقت خطرہ ہی خطرہ ہے‘ کیونکہ ایک سابق آرمی چیف کو اس طرح پریشان کرنے کا مطلب حکومت کو اچھی طرح سے سمجھ لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''افتخار چودھری کی پارٹی ایک شخص کی پارٹی ہے‘ اس میں کوئی نہیں جائے گا‘‘ جس طرح خاکسار کی پارٹی ایک شخص کی پارٹی ہے اور اس میں بھی کوئی نہیں جا رہا‘ اس لیے ہم دونوں کو کوئی اور کام کرنا چاہیے اور اگر وہ چاہیں تو ہم دونوں مل کر کوئی کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
پاکستان کی خارجہ پالیسی کیا ہے اور کون
بنا رہا ہے‘ کچھ پتہ نہیں: خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ''پاکستان کی خارجہ پالیسی کیا ہے اور کون بنا رہا ہے‘ کچھ پتا نہیں‘‘ اگرچہ یہ بات سب کو معلوم ہے کیونکہ ساری کی ساری پالیسیاں جس طرف سے بن کر آرہی ہیں ان کے بارے میں کسی کو بھی کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے اور جس کا زیادہ تر ملبہ صرف ہم پر گر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمیں دیوار سے نہ لگایا جائے‘‘ جبکہ ایم کیو ایم والے بھی یہی بات کہتے ہیں کیونکہ اصل مشکل یہ ہے کہ دیوار ایک ہی ہے جس سے دونوں کو لگایا جا رہا ہے اور اتنا قرب نہ انہیں پسند ہے اور نہ ہمیں۔ اس لیے اگر دیوار سے لگانا ہی ضروری ہے تو حکومت کو دونوں کو الگ الگ دیواروں سے لگانے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''تمام پارلیمانی رہنمائوں کو بلا کر خارجہ پالیسی بنائی جائے‘‘ اگرچہ اصل مسئلہ داخلہ پالیسی ہے جس نے ہمارا اور ایم کیو ایم دونوں کا جینا حرام کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میں جب وزیر مذہبی امور تھا تو نہ خود حج کرتا تھا اور نہ افسران کو کراتا تھا‘‘ جس کا آج تک افسوس ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
اور کیا چاہیے کہ اب بھی ظفرؔ
بھوک لگتی ہے‘ نیند آتی ہے

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں