"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور عمران عامیؔ

متاثرین کو گھر بنا کر دیں گے، 
کوتاہی نہیں ہو گی۔نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''زلزلہ متاثرین کو گھر بنا کر دیں گے، کوتاہی نہیں ہو گی‘‘ اگرچہ سابقہ زلزلہ متاثرین اور فاٹا آپریشن کے متاثرین کو گھر بنا کر نہیں دے سکے ہیں کیونکہ ان میں کوتاہی ہو گئی جو کہ اب نہیں ہو گی اور امید ہے کہ اورنج ٹرین اور میٹروبس منصوبے وغیرہ سے کچھ رقم بچ رہے گی جس سے یہ گھر بنائے جا سکتے ہیں اور اگر اللہ کو منظور ہوا تو بن بھی جائیں گے جو کہ سابقہ مذکورہ گھروں کی تعمیر میں اللہ کی مرضی شامل نہیں تھی اور ہم اللہ تعالیٰ کی قدرتوں پر مکمل یقین رکھنے والے لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے‘‘ جبکہ چین سے نہ بیٹھنے کی ہمیں ویسے بھی عادت پڑی ہوئی ہے کیونکہ لوڈشیڈنگ اور دیگر مسائل کے ختم ہونے تک ہم نے پہلے ہی چین سے نہ بیٹھنے کا وتیرہ اختیار کر رکھا ہے، اس لیے اس میں کوئی نیا تردد نہیں کرنا پڑے گا، ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''امدادی سرگرمیاں مزید تیز کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں‘‘ کیونکہ میرا کام اتنا ہی تھا، امدادی سرگرمیاں اگر تیز نہیں ہوئیں تو یہ ان کا اپنا قصور ہو گا۔ آپ اگلے روز متاثرہ علاقوں کے دورے پر گفتگو کر رہے تھے۔
زلزلے اور دیگر آفات ہماری 
بد اعمالیوں کا نتیجہ ہیں:فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''زلزلے اور دیگر آفات ہماری بداعمالیوں کا نتیجہ ہیں‘‘ اس لیے میں نے تو توبہ کر لی ہے کیونکہ توبہ کا دروازہ ہر وقت کھلا ہے؛ تا ہم اگر یہ سلسلہ خدانخواستہ پھر شروع ہو گیا تو توبہ کا دروازہ اس وقت بھی کھلا ہو گا۔ اس لیے دیگر حضرات بھی کم از کم ایک بار تو توبہ کر ہی لیں۔ اگرچہ اس کے لیے خود پر بہت جبر کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''مصیبت کی اس گھڑی میں زلزلہ زدگان کے ساتھ کھڑے ہیں‘‘ جیسا کہ ہم ہر حکومت کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں اور اپنی جملہ مصیبتوں کا ازالہ کروا کر ہی دم لیتے ہیں بلکہ کئی مصیبتیں تو ساتھ کھڑے ہونے سے پہلے ہی ٹل جاتی ہیں کیونکہ حکومت خاکسار کو اچھی طرح سے جانتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میں متاثرہ علاقوں کی صورتِ حال کے بارے میں مسلسل معلومات حاصل کر رہا ہوں‘‘ اگرچہ کچھ شرپسند عناصر مسلسل میرے بارے میں بھی معلومات حاصل کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں حالانکہ میں تو ایک کھلی کتاب کی طرح ہوں اور کسی کو معلومات حاصل کرنے کی ماشاء اللہ ضرورت ہی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے ساتھ مل
کر کرپشن کا خاتمہ کریں گے:چیئرمین نیب
چیئرمین نیب قمر زمان چودھری نے کہا کہ ''سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر کرپشن کا خاتمہ کریں گے‘‘ کیونکہ بالخصوص سرکاری اداروں سے زیادہ کرپشن کے اسرار و رموز کون جانتا ہے اور اس سلسلے میں تعاون اس لیے بھی کریں گے کہ کرپشن ایسے ہی ختم ہو چکی ہے اور بعض شرپسند عناصر حق الخدمت کو کرپشن کا نام دے رہے ہیں حالانکہ سب جانتے ہیں کہ جب تک فائل کے ساتھ پہیے نہ لگائے جائیں وہ آگے چل ہی نہیں سکتی اور اگر کوئی اس بات پر یقین نہیں کرتا تو بغیر پہیوں کے کوئی گاڑی چلا کر دکھائے۔ انہوں نے کہا کہ ''بدعنوانی بڑا مسئلہ ہے‘‘ اور چونکہ جملہ مسائل کو جنگی بنیادوں پر حل کیا جا رہا ہے اور حکومت اس نوراکشتی میں دن رات لگی رہتی ہے اس لیے لوگ بھی یہ تماشا خاصی دلچسپی سے دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر چلتے ہوئے اہداف کے حصول میں کامیاب ہوں گے‘‘ جبکہ حکومت خود بھی زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر گامزن ہے کیونکہ کرپشن کرنا اور چیز ہے اور کرپشن برداشت نہ کرنا سراسر ایک مختلف چیز۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ڈائریکٹرز جنرل کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔
اور اب اسلام آباد سے موصول ہونے والی عمران عامیؔ کی شاعری کے کچھ نمونے:
یوں بھی بھوک مٹا سکتا ہے
بندہ مٹی کھا سکتا ہے
اک لقمے کی اُجرت کیا ہے
اک مزدور بتا سکتا ہے
آہستہ سے پائوں رکھنا
کمرہ شور مچا سکتا ہے
بیماروں سی شکل بنا لو
کوئی دیکھنے آ سکتا ہے
آنکھوں سے ہجرت کا مطلب
ایک آنسو سمجھا سکتا ہے
.........
مستقل اس میں ٹھکانہ بھی نہیں چاہتے ہم
اور اس دشت سے جانا بھی نہیں چاہتے ہم
دیکھ سکتے ہیں کہ دیوار کے پیچھے کیا ہے
بات ایسی ہے، بتانا بھی نہیں چاہتے ہم
چاہتے ہیں کہ خریدار بھی دوڑے آئیں
اور آواز لگانا بھی نہیں چاہتے ہم
اب مرے دل سے کوئی اور گزر سکتا نہیں
یہ سڑک میں نے ترے نام لگا رکھی ہے
اس میں دنیا نہیں، دنیائیں سما سکتی ہیں
ہم نے پہلو میں جو تھوڑی سی جگہ رکھی ہے
دل میں خواہش بھی لیے پھرتے ہیں درویشی کی
اور دنیا سے محبت بھی بڑھا رکھی ہے
ممکن ہے میں اس بار بھٹک جائوں سفر میں
اس بار مرے ساتھ ہوا بھی ہے دیا بھی
یہ شہر فرشتوں سے بھرا رہتا ہے عامیؔ
اس شہر پہ اک خاص عنایت ہے، سزا بھی
.........
محبت بھی بڑی لمبی سڑک ہے
برہنہ پا کوئی کتنا چلے گا
ہمارے جاگنے تک دیکھنا تم
ہمارے خواب کا چرچا رہے گا
میں تیرے ساتھ مر سکتا ہوں، لیکن
تو میرے ساتھ کیا زندہ رہے گا
.........
کچھ اہتمام نہ تھا شامِ غم منانے کو
ہوا کو بھیج دیا ہے چراغ لانے کو
ہمارے خواب سلامت رہیں تمہارے ساتھ
یہ بات کافی ہے دنیا کی نیند اڑانے کو
ہماری راکھ یونہی تو نہیں کریدتے یہ لوگ
ہمارے پاس کوئی بات ہے چھپانے کو
آج کا مطلع
اب کے اس بزم میں کچھ اپنا پتا بھی دینا
پائوں پر پائوں جو رکھنا تو دبا بھی دینا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں