زلزلہ متاثرہ عمارتوں کا مکمل سروے
کیا جائے۔ آصف علی زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ '' زلزلہ متاثرہ عمارتوں کا مکمل سروے کیا جائے‘‘ جبکہ حکومت ہمارا سروے کرنے میں لگی ہوئی ہے چنانچہ یہ اس کام میں لگی رہے گی اور ایک اورزلزلہ آ جائے گا حالانکہ ہمارا سروے بھی جوں جوں مکمل ہوتاجائے گا توں توں پلی بارگیننگ کے ذریعے سارا معاملہ بھی صاف ہوتا جائے گااور اسی بہانے حکومت جو تھوڑا بہت وصول کر لے گی‘ اسی پرخوش ہوتی رہے گی اس لیے ہمارا مکمل سروے ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ ہم بھی کچی گولیاں نہیں کھیلے ہوئے‘ اس لیے بہتر ہے کہ ہمیں ہمارے حال پر چھوڑ دے جو پہلے ہی کافی پتلا ہو چکا ہے جبکہ حکومت اس میں پانی ملا کر اسے مزید پتلا کرنا چاہتی ہے یعنی ہمارا حال نہ ہوا لسّی ہو گئی‘ البتہ ہمارا سروے بھی اس لیے ضروری ہے کہ ہم سب بھی زلزلہ متاثرین ہی ہیں اور کوئی کسی وقت بھی زمین بوس ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت متاثرہ عمارات کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کرے‘‘ اور یہی سلوک ہمارے ساتھ بھی ہونا چاہیے کیونکہ ہم مضبوط ہوں گے تو جمہوریت مضبوط ہو گی۔ آپ اگلے روز سانحہ سندر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
ریحام نے عمران خان پر کبھی ہاتھ
نہیں اُٹھایا۔ شیریں مزاری
تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری نے کہا ہے کہ ''ریحام نے عمران خان پر کبھی ہاتھ نہیں اٹھایا‘‘ کیونکہ جب گھر میں چھڑی وغیرہ اور دوسری چیزیں دستیاب تھیں تو انہیں ہاتھ اٹھانے کی کیا ضرورت تھی۔ نیز ہلکی پھلکی پھینٹی کو ہاتھ اٹھانا نہیں کہہ سکتے جو انسانی صحت کے لیے ویسے بھی بہت ضروری ہوتی ہے جبکہ عمران کو اس کی ضرورت بھی تھی کیونکہ کرکٹ سے فارغ ہونے کے بعد انہیں ورزش وغیرہ کرنے کا کبھی موقع ہی نہیں ملا جبکہ اتنی بڑی پارٹی کو چلانے کے لیے پٹھوں کا مضبوط ہونا بھی بہت ضروری ہے چنانچہ یہ الزام اس لیے بھی غلط ہے کہ عمران کے جسم پر زخم وغیرہ کا کوئی نشان نہیں ہے! بیشک ان کا طبّی معائنہ کروا کے دیکھ لیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان اورریحام کے درمیان لین دین کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے‘‘ کیونکہ لے دے پہلے ہی کافی ہو چکی تھی اور ریحام نے اپنا سارا شوق پہلے ہی پورا کر لیا تھا‘ ویسے بھی ‘ اگر صنفِ نازک ہاتھ اٹھانا بھی چاہے تو اس کا ایک جفا کش کھلاڑی پر کتنا اثر پڑ سکتا ہے‘ اس لیے خواہ مخواہ رائی کا پہاڑ بنا کر پیش کر دیا گیا ہے اگر چہ اس رائی کے دانے ذرا موٹے ہی تھے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک تردیدی بیان جاری کر رہی تھیں۔
پارٹی کی نگرانی آصف زرداری
ہی کر رہے ہیں۔ بیرسٹر اعتزاز احسن
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ''پارٹی کی نگرانی آصف زرداری ہی کر رہے ہیں''اور پارٹی جو اس قدر پھل پھول رہی ہے تو یہ اسی نگرانی کا نتیجہ ہے اور یہ نگرانی اسی طرح جاری رہے گی اور پارٹی دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرتی رہے گی کیونکہ پارٹیاں ایثار اور قربانی ہی سے چلتی ہیں اور اس سے بڑی
قربانی اور کیا ہو سکتی ہے کہ انہوں نے اپنی جمع پونجی اپنے پاس رکھنے کی بجائے ادھر ادھر دفع دفان کر رکھی ہے حتیٰ کہ انہیں خود بھی پوری طرح سے معلوم نہیں کہ کتنا پیسہ کون سے بیرون ملکی بینک میں ہے اور اسی درویشانہ صفت کی وجہ سے ہی اللہ میاں نے ان کے کام میں اتنی برکت ڈال رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''زرداری خرابیٔ صحت کی وجہ سے بیرون ملک قیام پذیر ہیں‘‘ کیونکہ اگر وہ ملک کے اندر موجود رہتے تو ان کی صحت مزید خراب ہو جانا تھی اور احتساب جیسے نیم حکیم کے ہاتھوں ان کے شفایاب ہونے کا کوئی امکان نہ تھا جس نے اکثر پارٹی رہنمائوں کو اپنے علاج سے مزید بیمار کر دیا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے معمول کا ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
بلدیاتی الیکشن میں کامیابی عوامی خدمت
کا ثبوت ہے۔ حمزہ شہباز شریف
نواز لیگ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی میاں حمزہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''بلدیاتی الیکشن میں کامیابی عوامی خدمت کا ثبوت ہے‘‘ جبکہ عام انتخابات میں چونکہ عوامی خدمت نہیں کر سکے تھے اس لیے کامیابی کے لیے دیگر انتظامات کرنا پڑے جبکہ وہ ہنر بلدیاتی الیکشن میں ذرا مختلف انداز میں آزمایا گیا ہے اور کافی بار آور ثابت ہوا ہے جس کے لیے پولیس اور انتخابی عملہ مبارکباد کے مستحق ہیں اور انہیں انعام اکرام سے بھی نوازا جا رہا ہے کیونکہ ہم خصوصی خدمات کو نظر انداز نہیں کر سکتے جبکہ ہماری خدمات بھی کچھ کم خصوصی نہیں ہیں کیونکہ لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو چکا ہے اور عوام سے کیے گئے دیگر وعدے بھی ایک ایک کر کے پورے ہو چکے ہیں اور اگر کوئی مسئلہ باقی رہ گیا ہو تو ہمیں بتایا جائے ہم اس کا بھی مُنہ توڑ جواب دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہر قیمت پر اپنی سماجی اقدار کا خیال کھنا چاہیے‘‘ جبکہ ہماری سماجی اقدار کا سب کو پتہ ہے اور ہم جس طرح ان کا خیال رکھ رہے ہیں وہ ماشاء اللہ ہمارے اثاثوں سے ہی ظاہر ہے ۔آپ اگلے روز لاہور میں الیکٹرانک میڈیا پروڈیوسرز سے گفتگو کر رہے تھے۔
شیشہ کیفیز؟
سپریم کورٹ نے ملک میں شیشہ کیفیز کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ منشیات کے حوالے سے حکومت صرف پھرتیاں دکھا رہی ہے جبکہ ہوٹلز میں منشیات کا استعمال عام ہو رہا ہے اور انتظامیہ ٹس سے مس نہیں ہو رہی اور بتایا جائے کہ سگریٹ نوشی پر پابندی پر کتنا عمل ہوا۔ حالانکہ خود سپریم کورٹ کو بھی اچھی طرح سے معلوم ہے کہ اس کے احکامات پر حکومت کی طرف سے کتنا عمل ہو رہا ہے اور وہ اس پر تشویش کا اظہار بھی کرتی رہتی ہے۔ منشیات کی صورتحال یہ ہے کہ جس پولیس نے اس کا قلع قمع کرنا ہے وہ خود اس کاروبار میں شامل اور شریک ہوتی ہے بلکہ منتھلیاں وصول کرنے کے علاوہ خود بھی منشیات فروشی میں ملوث ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ جہاں اوپرسے منتھلیاں وصول کی جا رہی ہوں‘ وہاں پولیس سے کیا توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ اپنے فرائض تندہی سے سرانجام دے کیونکہ حکومت کو بھتہ ادا کرنے کے علاوہ اسے خود بھی کمائی کرنا ہوتی ہے اور اسے پوچھ گچھ کا بھی کوئی خوف نہیں ہوتا۔ یہ ایک مسلمہ امر ہے کہ کرپشن اور منشیات نے ایک دوسری سے بڑھ کر اس ملک کی جڑیں کھوکھلی کر رکھی ہیں جبکہ حکومت کی ترجیحات سراسر مختلف ہیں۔ اور اب آپ کی تواضع طبع کے لیے محمد عدنان خالد کے چند اشعار :
نقش گر‘ ایسا کوئی نقش اتار آنکھوں میں
ہجر تصویر سے باہر نظر آنے لگ جائے
اس سے کہہ دوں گا نہیں اس کی ضرورت مجھ کو
اس سے پہلے کہ وہ خود ہاتھ چھڑانے لگ جائے
مجھے ڈر تھا کہ مرا جھوٹ نہ پکڑا جائے
اسی ڈر نے مجھے سچ کہنے کی جرات بخشی
مار ڈالے گا ترا ہجر تو جی اٹھوں گا
یعنی اب موت مرے واسطے شافی ہو گی
کسے غرور کہیں‘ کس کو عاجزی سمجھیں
حضور آپ کی باتیں ہیں ‘ آپ ہی سمجھیں
تیری دہلیز سہی‘ سامنے لیکن یہ فقیر
راہ میں بیٹھا ہوا ہے ترا کیا لیتا ہے
پانی میں گھرے لوگ یہی سوچ رہے تھے
اپنوں کو بچاتے کہ پھر اسباب بچاتے
بہہ جائیں گے آنکھوں کی منڈیروں پر رکھے اشک
مر جائیں گے ہم لوگ یونہی خواب بچاتے
آج کا مطلع
آن چڑھائی کرے گا
پھر پسپائی کرے گا