"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور ٹوٹا

نندی پور اور میٹرو بس کو 
سکینڈل نہیں مانتا:صدر ممنون
صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ ''نندی پور اور میٹروبس کو سکینڈل نہیں مانتا‘‘ کیونکہ جو اصل سکینڈل ہیں، ان کے سامنے تو ان کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''فوجی ادوار میں مسائل نے جنم لیا‘‘ جبکہ ہمارے سویلین دور میں کوئی مسئلہ کہیں دور دور تک نظر نہیں آتا، کیونکہ حکومت دیگر مفید کاموں میں لگی ہوئی ہے، اس لیے مسائل کو سر اٹھانے اور نظر آنے کا موقع ہی نہیں ملتا جبکہ اصل مسائل وہ ہیں جو حکومت کے اپنے ہیں اور جنہیں وہ جنگی بنیادوں پر حل کر رہی ہے کیونکہ حالات ایسے ہیں کہ کسی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے اور سارا کھیل ہی خراب ہو سکتا ہے، اس لیے وقت تھوڑا ہے اور حکومت اپنے مسائل پر زیادہ سے زیادہ توجہ دے رہی ہے کہ کوئی پتا نہیں کس وقت تار کاٹ دی جائے جبکہ ایک دوسرے کو مخفی دھمکیوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور یہ ٹائم بم کسی وقت بھی پھٹ سکتا ہے کیونکہ اس کے واضح آثار نظر آنا شروع ہو گئے ہیں، گویا کوئی دن ہی جا رہا ہے، اللہ معاف کرے! آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک قومی روزنامہ سے خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔
ہمیشہ ظالم کے خلاف اور مظلوم 
کے ساتھ کھڑا ہوں گا:نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''میں ہمیشہ ظالم کے خلاف اور مظلوم کے ساتھ کھڑا ہوں گا‘‘ اور چونکہ سب سے مظلوم طبقہ تاجر حضرات اور اشرافیہ کا ہے جنہیں ظالم عوام کی طرف سے روز بروز خواہ مخواہ طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا جاتا اور ایک خواہ مخواہ کا تعصب ان کے خلاف روا رکھا جاتا ہے حالانکہ انہیں اگر ایسا پیدا کیا ہے تو اللہ میاں نے اور اگر وہ چاہتا تو عوام کو بھی ایسا ہی پیدا کر دیتا، حالانکہ ان ظالموں کو خوش رہنے کا ہرگز کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ ہیں جی؟ آپ اگلے روز کراچی سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
حکومت عوام کو جوابدہ ہے، ادارے حدود میں رہیں: ترجمان وفاقی حکومت
وفاقی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ ''حکومت عوام کو جوابدہ ہے، ادارے حدود میں رہیں‘‘ اور عرض کرنے کا صاف مقصد یہ ہے کہ حکومت کسی اور کو جوابدہ نہیں ہے، اس لیے اگر کسی کو کوئی غلط فہمی ہے تو وہ دل سے نکال دے اور ہمیں طرح طرح کے مشورے نہ دے کیونکہ ہمارا پیمانہ صبر پہلے ہی لبریز ہونے والا ہے؛ لہٰذا ہمیں مزید نہ تنگ کیا جائے اور ان اداروں کو اپنی حدود میں رہنا ہو گا جو آئے دن ہمیں کوئی نہ کوئی دھمکی لگا دیتے ہیں اور لوگ ہمیں پوچھتے ہیں کہ ملک کے حکمران اگر آپ نہیں تو کون ہے؟ جبکہ ہم انہیں لاکھ بتاتے ہیں لیکن وہ ماننے پر تیار ہی نہیں ہوتے کیونکہ ملک میں خواہ مخواہ ایسی فضا پیدا کر دی گئی ہے کہ ہماری حکمرانی پر طرح طرح کے سوال اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں لیکن ہم ڈرنے والے نہیں ہیں بلکہ سیاسی شہید بننے کے لیے ہر وقت تیار بیٹھے ہیں ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔ 
آخری حقدار تک رقم پہنچائے بغیر ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے:شہباز شریف
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''آخری حقدار تک رقم پہنچائے بغیر ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے‘‘ چنانچہ اس آخری حقدار کا سراغ لگانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے تا کہ اسے رقم پہنچا کر ہم چین سے بیٹھ سکیں بلکہ اس سلسلے میں ایک کمیٹی بھی حسبِ معمول قائم کر دی گئی ہے بلکہ یہ بھی ممکن ہے کہ اس ضمن میں لگے ہاتھوں ایک کمیشن بھی قائم کر دیا جائے تا کہ اس کی رپورٹ پر حسبِ روایت جلد از جلد عملدرآمد شروع کر دیا جائے اور اگر ممکن ہو تو اُسے عوام پر ظاہر بھی کر دیا جائے؛ اگرچہ یہ خاصا مشکل کام ہے لیکن ہم مشکل کاموں سے گھبرانے والے نہیں کیونکہ جس طرح کے کام ہم کر رہے ہیں، ان کے مشکل ہونے میں کسی کو کیا کلام ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز ساہیوال میں کاشتکاروں سے خطاب کر رہے تھے۔
پنجاب کے ہر علاقہ میں 
لائبریری قائم کی جائے گی: رانا مشہود
صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود خان نے کہا ہے کہ ''پنجاب کے ہر علاقہ میں لائبریری قائم کی جائے گی‘‘ کیونکہ کالعدم تنظیموں سے متعلقہ جو حضرات کثیر مقدار میں بلدیاتی الیکشن میں کامیاب ہوئے ہیں؛اگرچہ ان کے لیے ان مدرسوں کی تعلیم ہی کافی ہے جو وہ عرصۂ دراز سے حاصل کر رہے ہیں؛ تاہم ویرائٹی کی خاطر انہیں دوسری تعلیم بھی حاصل کرنی چاہیے تا کہ وہ خود اندازہ لگا سکیں کہ دوسری تعلیم کس قدر ناقص ہے! انہوں نے کہا کہ ''حکومت نے اس منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے‘‘ اور اس سے بڑی قربانی اور کیا ہو سکتی ہے کہ اس نے میٹرو بس اور اورنج ٹرین جیسے مفید منصوبوں سے تھوڑا وقت نکال کر اس طرف بھی توجہ دینی شروع کر دی ہے کیونکہ منصوبہ بنانے میں آخر ہرج ہی کیا ہے، اور اس کے بعد یہ اس کی قسمت پر منحصر ہے کہ وہ مکمل ہوتا ہے یا نہیں جبکہ ہم راسخ العقیدہ مسلمان ہیں اور قسمت و تقدیر پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ناجائز اعتراض!
پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا ہے کہ شریف خاندان کی حفاظت کے لیے کروڑوں روپے کا اجراء قابل مذمت ہے؛ حالانکہ خود اس بیان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے کہ اس خاندان میں اتنی برکت ہے کہ یہ پتہ ہی نہیں چلتا کہ یہ کہاں سے شروع ہو کر کہاں جا کر ختم ہوتا ہے کیونکہ خاندان میں خاندان کے علاوہ دوست یار اور واقف کار بھی شامل ہیں، جن کی حفاظت بھی اتنی ہی ضروری ہے جتنی کی خود اس خاندان کی کیونکہ ان کی جانی پہچانی پالیسی ہے کہ سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے؛چنانچہ جوان کے دوستوں اور واقف کاروں کے دوست یا جاننے والے ہیں اگر ان سب کی سکیورٹی مطلوب ہو تو یہ کروڑوں روپے کچھ بھی نہیں ہیں بلکہ وزیر اعظم اس میں بھی کافی بچت کا مظاہرہ کر رہے ہیں جس کا فخریہ اعلان وہ کسی وقت بھی کر سکتے ہیں کہ مثلاً اس پر 90 کروڑ روپے خرچ ہونا تھے جسے کم کر کے صرف 85 کروڑ پر گزارہ کیا جا رہا ہے، ہیں جی؟
آج کامقطع
اسی زرد پھول کی بد دعا ہے ظفرؔ یہ دل کی فسردگی
منظر رہا مدتوں جو پسِ نقاب کھِلا ہوا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں