اوورسیز پاکستانی ملک میں سرمایہ کاری
کریں، تحفظ دیں گے:نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''اوورسیز پاکستانی ملک میں سرمایہ کاری کریں، تحفظ دیں گے‘‘ جیسا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور کالعدم تنظیموں کو محض خوف خدا کی وجہ سے تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے کہ آخر یہ بھی انسان ہیں اور انسان بہر حال اشرف المخلوقات ہیں، وہ کالعدم تنظیموں کے ارکان یا دہشت گردوں کے سہولت کار ہی کیوں نہ ہوں کیونکہ اشرف المخلوقات تو اشرف المخلوقات ہی ہوتا ہے چاہے اس کے کام جیسے بھی ہوں، علاوہ ازیں یہ ہمارا ووٹ بینک ہے، ہم ان کا قلع قمع کر کے اپنے ہی پائوں پر کلہاڑی کیسے مار سکتے ہیں؛البتہ خود کش بم چلا دینے کی بات الگ ہے جس کی نوبت کسی وقت بھی آ سکتی ہے جبکہ شیخ رشید احمد نے بھی کہہ دیا ہے کہ مارچ کے بعد دونوں شریفوں میں سے صرف ایک رہے گا لیکن ہم اس سے گھبرانے والے نہیں ہیں اور سعودی شہزادوں کی میزبانی اور مہمان نوازی سے مستفید ہونے کے لیے ہر وقت تیار ہیں بلکہ حالات سے ایسا لگتا ہے کہ وہ خود بھی ہمارے منتظر ہیں۔ آپ اگلے روز لندن میں زبیر گل کی سربراہی میں وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
پاکستان پیپلز پارٹی ایک نظریے
کا نام ہے:مخدوم احمد محمود
پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر و سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی ایک نظریے کا نام ہے‘‘ جس کا بھرپور اظہار زرداری صاحب اور ان کے جملہ مقربین نے سابق دور میں کیا اور ہر طرف پارٹی کا ڈنکا بجنے لگا جس کی دھمک حالیہ عام انتخابات میں بھی سنائی دی جبکہ پارٹی کا سابقہ نظریہ زاید المیعاد ہو کر ترک کرنا پڑ گیا تھا کیونکہ پارٹی نئے زمانے اور مستقبل میں یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پیپلزپارٹی کو کوئی ختم نہیں کر سکتا‘‘ ماسوائے زرداری صاحب کے جنہوں نے اس کارخیر میں سب سے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اب اسے دبئی میں بیٹھ کر پروان چڑھا رہے ہیں جبکہ وہاں سے ان کی واپسی پارٹی کے مفاد میں نہیں ہے اور ریموٹ کنٹرول سے پارٹی بہتر طور پر چلائی جا سکتی ہے، نیز ڈاکٹر عاصم حسین کے اقبالی بیان اور اس کی تفصیلات کے پیشِ نظر بھی ان کی واپسی ان کی صحت کے حق میں نہیں ہے جبکہ یہاں کا پانی بھی انہیں کسی طرح راس نہیں آ سکا۔ آپ اگلے روز پارٹی کے یوم تاسیس کے موقعہ پر لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
کراچی کو یرغمال بنانے والی
قوتیں مٹا دیں گے:خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''کراچی کو یرغمال بنانے والی قوتیں مٹا دیں گے‘‘جبکہ جو قوتیں لاہور کو یرغمال بنا سکتی ہیں ان کے ساتھ ہمارے برادرانہ تعلقات شروع ہی سے چلے آ رہے ہیں اس لیے یہاں یرغمال وغیرہ کا کوئی خطرہ نہیں ہے، اور اگر کراچی والے بھی یہی نسخہ استعمال کر لیتے تو یرغمال ہونے سے بچ جاتے، لیکن ہم بھی یہاں پر یہ نسخہ کافی ڈر ڈر کر ہی استعمال کر رہے ہیں کیونکہ شامتِ اعمال کی صورت بھی اسی سے نکل سکتی ہے جس سے ہم کسی طور پر بے خبر نہیں ہیں، لیکن اس سلسلے میں اس قدر آگے بڑھ چکے ہیں کہ اب پیچھے ہٹنا ممکن نہیں رہا اور کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لی ہیں کہ شاید بینائی کمزور ہونے کی وجہ سے بلی کو نظر ہی نہ آ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت نے پاکستان کو دہشت گردی سے پاک کرنے کا عزم کر رکھا ہے‘‘ اور حکومت واقعی اس عزم میں شامل ہے۔ اگرچہ بوجوہ اس میں اپنا حصہ ادا نہیں کر پا رہی جس کا بے حد افسوس ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
خارجہ پالیسی اور پارلیمنٹ
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ جناب محمود اچکزئی کا یہ مطالبہ پڑھ کر بہت افسوس اور حیرانی ہوئی کہ خارجہ پالیسی پارلیمنٹ میں بننی چاہیے، حالانکہ صاحبِ موصوف کو اچھی طرح سے معلوم ہے کہ جب ملک کی داخلہ پالیسی سمیت کوئی بھی پالیسی پارلیمنٹ میں نہیں بنائی جاتی تو خارجہ پالیسی کو کون سا سرخاب کا پر لگا ہے کہ اسے پارلیمنٹ میں بنایا جائے جبکہ انہیں یہ بھی اچھی طرح سے معلوم ہے کہ پارلیمنٹ ان مقاصد کے لیے ہے ہی نہیں، حتیٰ کہ کابینہ کو بھی ان فضول کاموں میں شریک کار نہیں بنایا جاتا کیونکہ یہ آداب شہنشاہی کے ویسے ہی خلاف ہے، البتہ کچن کیبنٹ کا معاملہ اور ہے جو بھی اب گھس گھسا کر دو تین افراد پر مشتمل رہ گئی ہے چنانچہ اس بات کو غنیمت جاننا چاہیے کہ شہنشاہ معظم کبھی کبھار اپنی شمولیت کی سعادت سے پارلیمنٹ کو نوازتے ہیں، اگرچہ اس کی نوبت بھی عمران خان کے دھرنوں ہی کی بدولت آئی تھی، ورنہ ظلِ الٰہی تو ایسی چھچھوری چیزوں کو خاطر میں ہی نہیں لاتے اور محض رعایا کی خدمت میں دن رات مشغول رہتے ہیں جس کی وضاحت کی ضرورت نہیں ہے، ہیں جی؟
ضروری نوٹ:ترسیل ڈاک کے لیے آئندہ سے میرا پتا حسبِ ذیل ہو گا:
68 بی، جی او آر تھری، شادمان لاہور
آج کا مطلع
وہ دن بھر کچھ نہیں کرتے ہیں، میں آرام کرتا ہوں
وہ اپنا کام کرتے ہیں، میں اپنا کام کرتا ہوں