برادرِ عزیز آصف علی زرداری صاحب:
وعلیکم السلام، آپ کا محبت نامہ موصول ہو کر باعثِ راحت و مسرت ہوا، کئی بار آنکھوں سے لگایا اور یہ جان کر بے پایاں خوشی ہوئی کہ آپ بھی میری طرح خوش و خرم، تندرست اور چاق و چوبند ہیں۔ آپ نے اقتصادی راہداری کے بارے میں میرے جذبات و خیالات کا بالکل صحیح اندازہ لگایا۔ حق تو یہ ہے کہ ذہانت اور فہم و فراست کے ضمن میں اپنے بعد میں میں صرف اور صرف آپ کو مانتا ہوں۔ اس کا پہلا نقصان تو یہ ہوا ہے کہ اس کے مقابلے میں ہمارے اصل منصوبوں، موٹروے، میٹرو بس اور اورنج لائن وغیرہ کی کوئی اہمیت ہی نظر نہیں آتی حالانکہ یہ اس سے بڑا گیم چینجر ہیں۔ علاوہ ازیں، اگر خدانخواستہ وہ منصوبہ مکمل ہو گیا تو سارا کریڈٹ تو چین لے جائے گا۔ ہمیں کیا ملے گا۔ پھر ستم بالائے ستم یہ ہے کہ چینی حکومت سارا پیسہ خود لگائے گی اور ہم یونہی رال ٹپکاتے رہ جائیں گے۔ زیادہ سے زیادہ چند چھوٹے موٹے ٹھیکے ہی ہمارے لیے رہ جائیں گے، ہیں جی؟ عزیزی بلاول نے بالکل صحیح کہا ہے کہ اگلی بار ہمارے پاکستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہو گی۔ اور حق بات بھی یہی ہے کہ اگلی باری بھی آپ ہی کی ہے۔ البتہ اگر پنجاب کو اس میں سے نکال بھی دیا جائے تو آپ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ حکومت کے بغیر شہباز صاحب کو چکر آنے لگتے ہیں اور ان کا ہاضمہ بھی درست نہیں رہتا جبکہ میرا ہاضمہ تو اللہ کے فضل سے آپ جانتے ہی ہیں کہ ماشاء اللہ لکڑ ہضم پتھر ہضم ہے بلکہ
میں تو ڈکار بھی نہیں مارتا کیونکہ ڈکار کی گنجائش ہی نہیں ہوتی۔ آپ سے کیا پردہ ہے کہ آپ تو سب کچھ جانتے ہیں بلکہ میرے ہاضمے کا مقابلہ بھی پورے ملک میں صرف آپ ہی کر سکتے ہیں۔ مودی صاحب سے روزانہ بات ہوتی ہے اور وہ آپ کا بھی پوچھتے رہتے ہیں۔ میں نے انہیں تسلی دلائی ہے کہ فکر نہ کریں، ان کا بال بھی بیکا نہیں ہو گا لیکن چونکہ وہ کچھ خاص لوگوں کی نظر میں ہیں اور اگر ان کے ساتھ کوئی نیکی بدی ہو بھی گئی تومیرا تعاون انہیں حاصل رہے گا۔ زیادہ سے زیادہ یہ ہو گا کہ خدانخواستہ آپ کے منظر سے ہٹنے کے بعد میں تو چوتھی بار وزیر اعظم بنتا اچھا نہیں لگوں گا، شہباز کی خدمات حاضر ہوں گی جو ابھی سے اس کی ریہرسل کر رہے ہیں بلکہ شہباز صاحب کی تو صحت بھی ٹھیک نہیں رہتی اس لیے سارا کام عزیز القدر ہی سرانجام دے رہے ہیں، شہباز صاحب البتہ فوٹو سیشن کے لیے اِدھر اُدھر چلے جایا کرتے ہیں۔ اگرچہ یہاں پر درجہ بدرجہ خیریت ہے لیکن ایک تشویشناک خبر میں آپ کے ساتھ شیئر کرنا چاہوں گا کہ اس بات کا امکان بڑھ گیا ہے کہ پنجاب میں رینجرز کی خدما ت حاصل کرنی پڑ جائیں۔ تا کہ یہاں پر سر اٹھاتی ہوئی دہشت گردی کا قلع قمع ہو سکے؛ تاہم ان کی یہ بہت بُری عادت ہے اور جس سے آپ بھی اچھی طرح سے واقف ہیں کہ وہ کرپشن وغیرہ کے بہانے شرفاء کو بھی تنگ اور پریشان کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اوپر سے نیب کو بھی ڈرا دھمکا کر پکڑ دھکڑ وغیرہ پر مجبور کر رکھا ہے؛ حتیٰ کہ ان اداروں کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہے کہ جن سابقہ فوجیوں یا ان کے بھائیوں بھتیجوں نے کوئی گڑبڑ کر رکھی ہے، ان کا بھی کوئی لحاظ نہ کیا جائے؛ چنانچہ اس سلسلے میں بھی کارروائی شروع کر دی گئی ہے، اوپر سے شہباز صاحب نے یہ بیان دے کر کھوتا ہی کھوہ میں ڈال دیا ہے کہ انہوں نے بھی جنرل(ر) کیانی سے ان کے بھائیوں کی شکایت کی تھی اور ان کے زیر تکمیل منصوبے منسوخ کر دیے تھے۔ عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اس کارگزاری سے مقدس گائے والی مِتھ ختم ہو گئی ہے اور ان اداروں کے لیے سندھ جیسی کارروائی پنجاب میں بھی کرنی آسان ہو گئی ہے۔ اس سے ہوا کے رخ کا اندازہ بخوبی کیا جا سکتا ہے؛ چنانچہ سرکاری سطح پر جل تو جلال توکا ورد باقاعدہ شروع کر دیا گیا ہے اور اگر بات آگے بڑھی اور واقعی اپنے منطقی انجام کو پہنچا دی گئی تو یہی کرنا ہو گا ؎
آعندلیب مل کے کریں آہ و زاریاں
تو ہائے گل پکار، میں چلاّئوں ہائے دل
اُدھر ملک، بلکہ پنجاب میں بھی داعش کی موجودگی نے جلتی پر تیل کا کام کر دیا ہے اور پہلے صاف مکر جانے کے باوجود رانا ثناء اللہ صاحب نے اس کا اقرار بھی کر لیا ہے، اس لیے آنے والے حالات کچھ زیادہ سازگار نظر نہیں آ رہے، اور اس سے جہاں ہمارے ووٹ بینک کا صفایا ہو جائے گا وہاں آٹے کے ساتھ گھن بھی پس جائے گا جس کا گزارہ آٹا چاٹنے پر ہی تھا۔ آپ اللہ لوک آدمی ہیں، لہٰذا آپ ہی سے درخواست ہے کہ اپنے علاوہ دعائوں میں ہمیں بھی شامل کرلیا کریں، آخر آپ کی نیک دلی اور پارسائی کس دن کام آئے گی۔
ہم آپ تو ویسے بھی اللہ والے ہیں اور خدا نے اگر موقع دیا ہے تو اس ملک کے وسائل سے استفادہ نہ کرنا کفرانِ نعمت سے کم نہیں ہو گا جبکہ آپ بھی اسی سنہری اصول پرکار بند رہے ہیں کیونکہ ہمیں اپنی اپنی عاقبت کا خیال بھی سب سے زیادہ ہے؛ اگرچہ عوام اور ملک کی مسلسل اور تادیر خدمت بجائے خود ایک عظیم نیکی ہے جو ماشاء اللہ دونوں ہاتھوں سے کمائی جاتی رہی ہے اور جس کا سارا زمانہ گواہ ہے کہ کس طرح پیٹ پر پتھر باندھ کر قوم کی خدمت کی ہے کہ رہتی دنیا تک یادگار رہے گی۔
اگرچہ کچھ احمقوں کی تسلی کے لیے اقتصادی راہداری کے موضوع پر ایک اے پی سی بھی بلا رہا ہوں تا ہم ساتھ ساتھ یہ دستاویزی رپورٹ بھی تیار کی جا رہی ہے جو چین کو بھجوائی جائے گی کہ فلاں فلاں جماعت اور لیڈر نے اس منصوبے میں رکاوٹ ڈالی ہے جس کی وجہ سے اس کے مکمل یا کامیاب ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس توجہ اور تعاون کے لیے چینی حکومت کا دلی شکریہ بھی ادا کیا جائے گا اور جس کے بعد ہی ممکن ہو سکے گا کہ دیگر مفید منصوبوں پر پیش رفت کر کے انہیں مکمل کیا جا سکے تا کہ عوام کے لیے سفر کی زیادہ سے زیادہ سہولتیں مہیا کی جا سکیں اور جو سب سے بڑی حقیقت بھی ہے کیونکہ ہر آدمی مسافر ہے اور زندگی کا سفر اس نے کسی نہ کسی طرح کرنا ہی ہے۔ ہسپتالوں وغیرہ پر وقت اور پیسہ برباد کرنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ شفا منجانب اللہ ہے اور زندگی موت بھی اسی کے اختیار میں ہے اور جتنا بھی علاج کیا جائے، آدمی نے اتنے ہی سانس لینے ہیں، جتنے اس کی قسمت میں لکھے جا چکے ہیں، جبکہ راسخ العقیدہ مسلمان ہونے کی بنا پر ہمیں تقدیر پر پورا پورا یقین بھی ہے۔ اپنی خیریت کی اطلاع دیتے رہا کریں اور جب تک میں اس قابل ہوں میرے لائق جو بھی خدمت ہو، بلا تکلف ارشاد کریں۔
آپ کا مخلص: محمد نواز شریف عفی عنہ
آج کا مطلع
طوفاں کے زور میں سبھی دھارے لگے گئے
اور اس کے ساتھ ساتھ کنارے لگے گئے