جاگے ہیں خواب میں:یہ ہمارے دوست اور شاعر اختر رضا سلیمی کا ناول ہے جسے ''دستاویز‘‘ لاہور نے چھاپا ہے اور اس کی قیمت 350 روپے رکھی ہے۔ مصنف پیش لفظ میں بتاتے ہیں کہ ان کے مصور دوست وصی حیدر نے اس ناول کے ایک ہزار ٹائٹل بنائے ہیں ؛چنانچہ پہلے ایک ہزار نسخوں کا سرورق نہ صرف ایک دوسرے سے مختلف ہے بلکہ ہر نسخہ اوریجنل پینٹنگ کا حامل ہے اور اوریجنل پینٹنگ والے ناول کی قیمت 1500 روپے ہے۔ کتاب نعمان فاروق کے نام ہے۔
یادگار زمانہ ہیں جو لوگ:ڈاکٹر انوار احمد کے لکھے ہوئے خاکوں پر مشتمل یہ کتاب ''مثال پبلشرز‘‘ فیصل آباد نے چھاپ کر اس کی قیمت 500 روپے رکھی ہے۔ یہ کم و بیش 34 خاکے ہیں اور صاحبان خاکہ ایسے ہیں کہ ان کا تعلق کسی نہ کسی حوالے سے ملتان سے رہا ہے۔ معروف لوگوں میں عرش صدیقی‘ اصغر ندیم سید‘ فرمان فتح پوری‘ ڈاکٹر سلیم اختر‘ فتح محمد ملک شامل ہیں۔ انتساب ''سترہویں والے پیر‘‘ کے نام ہے۔
اے جذبہ دل گر تو چاہے: یہ پروفیسر خیال آفاقی کا ٹیلی ناول ہے جو ظفر اکیڈمی نے چھاپا اور 480 صفحات پر مشتمل یہ کتاب 600 روپے میں مل سکتی ہے۔ کتاب کا انتساب مفسّرِ عشق وارث شاہ کے نام ہے۔ رنگ ادب پبلشرز کراچی کی یہ کتاب حسب معمول اہتمام سے شائع کی گئی ہے۔
شجر ممنوعہ کے تین پتّے: یہ سیمیں کرن کے افسانوں کا مجموعہ ہے جو زرنگار بُک فائونڈیشن فیصل آباد نے چھاپ کر شائع کیا ہے اور اس کی قیمت 300 روپے رکھی ہے۔ کتاب کا انتساب مصنفہ نے اپنے والد کی اُجلی روح اور ماں کے سنہری خوابوں کے نام کیا ہے۔ افسانوں کی تعداد 22 ہے اور سرورق عبدالحمید شاہد نے بنایا ہے۔
تن من سیس سر پر: یہ حفیظ خاں کی کہانیوں کا مجموعہ ہے جو ملتان انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اینڈ ریسرچ ملتان نے چھاپ کر اس کی قیمت 350 روپے مقرر کی ہے‘ یہ اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن ہے۔ انتساب عطا الحق قاسمی کے نام ہے۔ شروع میں مصنف کا یہ قول درج ہے کہ کہانیوں کی کوئی زبان نہیں ہوتی مگر زبانیں ہی کہانیاں بیان کرتی ہیں۔ کہانیوں کی تعداد 13 ہے۔
زندہ ہیں شاہین:یہ سانحہ پشاور کے پس منظر میں لکھا جانے والا محمد نوید مرزا کا ناول ہے جو بچوں کے لیے ہے۔ اسے رحمانیہ کتاب مرکز لاہور نے چھاپا ہے اور اس کی قیمت 300 روپے جبکہ پیپر بیک ایڈیشن کی قیمت 200 روپے ہے۔ انتساب جنرل راحیل شریف‘ شہدائے پشاور اور شہیدوں اور غازیوں کے نام ہے۔ ٹائٹل آغا نثار نے بنایا ہے۔
عراق اشک بار ہیں ہم:یہ سلمیٰ اعوان کا عراق کا سفرنامہ ہے جو الفیصل ناشران و تاجران کتب لاہور نے شائع کیا ہے اور قیمت 350 روپے رکھی ہے۔ کتاب ‘عراق کے لیے منصوبہ بندی اور روانگی سے لے کر عراق کی خالق جرٹرڈو بیل کی کہانی تک ہے۔ شروع میں عراق کے بارے مختلف شعرا کی مختصر نظمیں ہیں۔ صفحات 254 ہیں۔
سندھ وادی کی شعوری تاریخ: اسے حفیظ خاں نے بیان کیا ہے ‘ جس کا موضوع کافی یعنی سندھ وادی کی شعوری تاریخ ہے۔ اسے بھی ملتان انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اینڈ ریسرچ نے شائع کیا ہے اور قیمت 500 روپے رکھی ہے۔ انتساب ہے ''میں ناہیں سب تُوں‘‘ ۔شروع میں سچل سرمست کا کلام درج کیا گیا ہے۔ صفحات تقریباً ساڑھے چار سو۔
حسن کوزہ گر:یہ کتاب ن م راشد کے فکر انگیز انٹرویوز کا مجموعہ ہے جو ڈاکٹر تحسین فراقی نے لئے اور جسے ایم آر پبلی کیشنز نئی دہلی نے چھاپا اور قیمت 250 روپے رکھی ہے جبکہ لائبریری ایڈیشن کی قیمت 375 روپے ہے۔ انتساب صاحب اسلوب شاعر و دانشور جناب افتخار عارف کی محبتوں کے نام ہے۔ آخر میں راشد کے بعض مکاتیب کے عکس چھاپے گئے ہیں۔
کوئی کوئی بات: یہ جواد شیخ کا مجموعہ کلام ہے جسے نستعلیق مطبوعات نے شائع کر کے اس کی قیمت 300 روپے رکھی ہے۔ انتساب امّی اور ابّو کے نام ہے۔ غزلوں اور نظموں پر مشتمل ہے جبکہ ٹائٹل حماد سلیم نے بنایا ہے۔ پشت پر شاعر کی تصویر شائع کی گئی ہے۔
عمر رواں سے پرے: یہ ڈاکٹر جواز جعفری کی نظموں کا مجموعہ ہے جو فکشن ہائوس لاہور نے چھاپا ہے اور قیمت 250 روپے رکھی ہے۔ انتساب راجہ انور کے نام ہے۔ دیباچہ شاعر اور ''نزول‘‘ کے ایڈیٹر اذلان شاہ نے لکھا ہے۔ پس سرورق ادارے کی طرف سے شاعر کے لیے تعارفی نوٹ ہے۔ کتاب میں کل 75 نظمیں شامل ہیں۔
کلام: سینئر بھارتی شاعر ڈاکٹر راحت اندوری کا مجموعہ غزل ہے جسے رنگ ادب پبلی کیشنز کراچی نے چھاپا اور قیمت 500 روپے رکھی ہے۔ کل صفحات 363 ہیں۔ دیباچہ اداکار دلیپ کمار نے لکھا ہے۔ اس کے علاوہ فلیپ پر شاعر علی شاعر کی رائے درج ہے جو اس کتاب کے ناشر بھی ہیں۔
مثل گلاب: آزاد نقیبی کا مجموعہ کلام ہے جس کی قیمت 300 روپے ہے جبکہ انتساب پاک فوج کے نام ہے۔ اس کے دیباچے بسمل شمسی‘ امین ڈہرائی‘ سید مشتاق مہدی‘ سرور خاں سرور‘ ڈاکٹر جعفر حسن مبارک نے جبکہ پیش لفظ شاعر کا بقلم خود ہے۔
تکون: یہ کیپٹن عطا محمد خاں کا تیسرا مجموعہ کلام ہے جبکہ پانچ مجموعے زیر طبع ہیں۔ فلیپ عطاء الحق قاسمی اور بھارتی شاعر گلزار نے لکھے ہیں۔ اسے ''ماورا بکس لاہور‘‘ نے چھاپا اور قیمت 500 روپے رکھی ہے۔ انتساب والدہ مرحومہ کے نام ہے ضخامت 172 صفحات ہے۔ ٹائٹل خوبصورت ہے اور سفید کاغذ لگایا گیا ہے۔
آج کا مقطع
میں ایک اور طرف سے اس کا منتظر تھا‘ ظفر
وہ ایک اور طرف سے گزرنے والا تھا