"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ان کی، متن ہمارے

حکومتوں کا کام کاروبار چلانا نہیں ہے:وزیر اعظم
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''حکومتوں کا کام کاروبار چلانا نہیں‘‘ اور ہم جو حکومت میں آ کر شروع سے ہی کاروبار چلاتے رہے ہیں اور اب تک چلا بھی رہے ہیں تو اب اسی نتیجے پر پہنچے ہیں کہ حکومت میں آ کر کاروبار کرنا مناسب نہیں ہے، کیونکہ اب تک جو منافع ہو چکا ہے ‘وہی سنبھالے نہیں سنبھلتا، بلکہ اب تو ماشاء اللہ بیرون ملک بینکوں نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں‘ اس لیے اب نجی شعبے کے لیے میدان کھلا چھوڑ رہے ہیں اور امید ہے کہ ہم اس پر قائم بھی رہیں گے‘ جس کے کچھ زیادہ امکانات نہیں ہیں کیونکہ کاروبار کا خون ایک بار منہ کو لگ جائے تو وہ کہاں چھوٹتا ہے؛ تاہم اب پی آئی اے خرید کر ایک گھاٹے کا سودا بھی کر رہے ہیں؛ اگرچہ بین الاقوامی سطح پر اس کے اثاثے موجود ہیں جن میں بڑے بڑے ہوٹل بھی شامل ہیں، جن کی قیمت اربوں تک پہنچتی ہے، ان کو شامل کر کے امید ہے کہ کچھ دال دلیا ہو ہی جائے گا، ہیں جی؟ آپ اگلے روز ہالینڈ کی ملکہ اور عالمی بینک کے صدر سے ملاقات کر رہے تھے۔
پنجاب کو مضبوط اور معاشی طور پر 
محفوظ صوبہ بنانا مشن ہے: شہباز شریف
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''پنجاب کو محفوظ اور معاشی طور پر مضبوط صوبہ بنانا ہمارا مشن ہے‘‘ اور کسے معلوم نہیں کہ پنجاب سے ہماری مراد صرف اور صرف لاہور ہے جس کی شان و شوکت میں ہونے والا اضافہ سب کو نظر بھی آ رہا ہے جو کہ ہر طرف میٹروبس اور اورنج لائن کی رونقیں لگی ہوئی ہیں حتیٰ کہ سڑکوں پر سے گزرنا محال ہو چکا ہے جبکہ نادر تاریخی مقامات جو اب پرانے ہو کر ازکاررفتہ ہو چکے تھے، انہیں مسمار کر کے ان کی جگہ شادی ہال تعمیر کیے جائیں گے تا کہ اہلِ لاہور کو آئے دن کی شادیوں کے لیے زیادہ سے زیادہ سہولیات میسر ہو سکیں اور چار چار شادیوں کی جو اجازت دی گئی ہے‘ اہلِ لاہور اس سے پورا پورا استفادہ کر سکیں تا کہ مسلمانوں کی تعداد میں زیادہ سے زیادہ اور جلد از جلد اضافہ ممکن ہو سکے اور ہر طرف پھیلے ہوئے دشمنوں سے مقابلہ کے لیے فوج تیار کی جا سکے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ملائشین ہائی کمشنر سے ملاقات کر رہے تھے۔
نیشنل ایکشن پلان کے تحت پنجاب 
میں کارروائی کی جائے: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''نیشنل ایکشن پلان کے تحت پنجاب میں کارروائی کی جائے‘‘ جبکہ سندھ میں ہونے والی کارروائی اس لحاظ سے بیحد مستحسن ہے کہ ڈاکٹر عاصم اور اب عزیر بلوچ کے پکڑے جانے اور ان کے انکشافات کے بعد والد صاحب کا واپس آنا نا ممکن ہو چکا ہے اور اس بات کا امکان پیدا ہو چکاہے کہ میں ان کا بوجھ سر سے اتار کر پارٹی کو منظم کر سکوں جبکہ ابتدائی طور پر جلسوں اور تقریباتی مقامات سے ان کی تصاویر غائب کر دی گئی تھیں جس کا خاطر خواہ اثر ہوا ہے اور اب لوگوں کو اُمید ہو چلی ہے کہ اب کبھی حکومت ملنے کے بعد وہ کچھ نہیں ہو گا جو موصوف متعدد انکلوں کے ساتھ مل کر کرتے رہے ہیں؛ تا ہم اگر انہیں انٹرپول کے ذریعے واپس لے بھی آیا گیا تو ان کی مصروفیات ہی ایسی رہ جائیں گی کہ انہیں پارٹی کی سرپرستی فرمانے کا موقع ہی نہیں ملے گا، اس لیے گھبرانے اور پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز امریکہ میں خطاب کر رہے تھے۔
وزیر اعظم کا ایجنڈا ترقی، دیگر سیاسی 
جماعتوں کا لُوٹ مارہے: صابر شاہ
مسلم لیگ(ن) کے صوبائی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پر صابر شاہ نے کہا ہے کہ ''وزیر اعظم کا ایجنڈا ترقی اور دیگر جماعتوں کا لُوٹ مارہے‘‘ جبکہ حکومت کو لوٹ مار کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے کیونکہ ہر منصوبے میں سے گنجائش ہی ماشاء اللہ اتنی نکل آتی ہے کہ لوٹ مار اس کے سامنے شرمندہ شرمندہ سی لگتی ہے جبکہ دیگر سیاسی جماعتوں کا ایجنڈا لوٹ مار اس لیے ہے کہ وزیر اعظم درگزر سے کام لے رہے ہیں کیونکہ خود گڑ کھایا ہوا ہو تو دوسرے کو اس سے منع کیسے کیا جا سکتا ہے، جبکہ وزیر اعظم ویسے ہی بہت وضعدار آدمی ہیں اور مل جل کر ہی کرنے پر یقین رکھتے ہیں، اس لیے سب کو ساتھ لے کر تو اسی طرح چلا جا سکتا ہے کہ دوسروں کے مسائل اور ضروریات کا بھی خیال رکھا جائے جبکہ بانٹ کر کھانے میں نہ صرف برکت بلکہ باہمی اخوت میں بھی اضافہ ہوتا ہے جبکہ میثاقِ جمہوریت کی بنیاد بھی اسی اصول پر رکھی گئی ہے کہ کسی کو کچھ نہ کہو تا کہ وقت آنے پر آپ کو بھی کوئی کچھ نہ کہے۔ آپ اگلے روز ایک قومی اخبار سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان کے پی میں خود کام کریں 
اور ہمیں بھی کرنے دیں:پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''عمران خان کے پی میں خود کام کریں اور ہمیں بھی کرنے دیں‘‘ جبکہ ان کا کام تو رُک رُک اور ٹھہر ٹھہر کر بھی ہو سکتا ہے جس کے مقابلے میں ہمارا کام ماشاء اللہ دن رات جاری رہتا ہے کیونکہ اگر منصوبے اتنے ہیں تو ظاہر ہے کہ ان میں کام بھی اتنا ہی نکلتا ہے اور سب کو مل جل کر ہی کرنا پڑتا ہے کیونکہ اکیلے اسحق ڈار صاحب سے تو یہ سنبھلتا بھی نہیں ہے بلکہ اقتصادی راہداری کے سلسلے میں تو اب کام ہی کام ہے جبکہ سریے کی کھپت کا حساب لگایا جا رہا ہے تو ساتھ ہی ساتھ ٹھیکیدار حضرات کی فہرستیں بھی بن رہی ہیں اور ان سے معاملات بھی طے ہو رہے ہیں اور کسی کو سرکھجانے کی بھی فرصت نہیں ہے۔ علاوہ ازیں، نجکاری کے مسائل ہیں اور حق بات تو یہ ہے کہ نجکاری کا عمل باقاعدہ خریداری میں تبدیل ہو چکا ہے لیکن چونکہ یہ ادارے نجی ملکیت میں آ جائیں گے‘ اس لیے اسے نجکاری ہی کہنا مناسب رہے گا۔ آپ اگلے روز کوہاٹ میں خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
زخم آیا ہے جو ماتھے پہ تو پلٹا ہوں، ظفرؔ
صاف دیوار تھی میں نے جسے در جانا تھا

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں