احتساب کو ترقی میں رکاوٹ نہیں
بننے دیں گے:پرویز رشید
وفاقی وزیراطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''احتساب کو ترقی میں رکاوٹ نہیں بننے دیں گے‘‘ کیونکہ جنہوں نے ترقی کرانی ہے، اگر وہ ہی تاریخیں بھگتتے رہیں تو ترقی کیسے ہوگی‘جو اگرچہ پہلے بھی کہیں نظر نہیں آتی‘کیونکہ غائبانہ نماز جنازہ کی طرح یہ غائبانہ ترقی ہے اور اورنج لائن ٹرین و میٹروبس وغیرہ اسی لئے بنا رہے ہیں کہ یہ تو دور سے ہی نظر آ جائیں گی‘البتہ ہسپتالوں میں جعلی دوائوں اور دیگر ضرورتیں نہ ہونے کی وجہ سے جو لوگ اللہ کو پیارے ہو جاتے ہیں‘ ان کی عمر ہی اتنی تھی تو ڈاکٹر کیا کر سکتے ہیں اور اصلی دوا بھی ان پر کیا اثر کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نیب پر تمام جماعتوںکو تحفظات ہیں‘‘ اسی لئے نیب کا مکو ٹھپنے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں اور جس طرح دھرنے کے دنوں میں پارلیمنٹ نے حکومت کو بچایا تھا ‘اسی طرح اب نیب سے بھی بچائے گی کیونکہ عوام کی اونچی خدمت چونکہ سب پارٹیوں نے کر رکھی ہے جو نیب کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی ‘ اسی لئے یہ ان کے پیچھے پنجے جھاڑ کر پڑ گئی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میںایک تعزیتی ریفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
ناانصافیوں سے ایم کیو ایم کی
مقبولیت بڑھ رہی ہے:فاروق ستار
ایم کیو ایم کے مرکز ی رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ ''ناانصافیوں سے ایم کیو ایم کی مقبولیت بڑھ رہی ہے ‘‘اور ہماری دعا ہے کہ ان ناانصافیوں میں دن دگنا، رات چوگنا اضافہ ہوتا رہے تاکہ ایم کیو ایم کی مقبولیت بھی بڑھتی رہے حالانکہ اس کے بارے میں مختلف الٹے سیدھے بیانات اور انکشافات سامنے آ رہے تھے لیکن ان ناانصافیوں سے ہی ساری کمی بعد میں پوری ہوگئی ‘ گویاکُبڑے کو لات راس آ گئی اور اللہ تعالیٰ جب کسی پر مہربان ہونا چاہتا ہے تو اس کے مختلف اسباب بھی پیدا کر دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''آئین کی تشریح اور قائد الطاف حسین کی تقریروں پر پابندی پر فیصلہ دینا ہائی کورٹ کا حق ہے‘‘ویسے بھی الطاف بھائی اگر ایک دن کوئی جلا بھنا بیان دیتے ہیں تو دوسرے دن اس کی تردید بھی کر دیتے ہیں‘ بلکہ کئی بار تو ایسا ہوا کہ انہوں نے تردید پہلے کر دی اور ان کا بیان بعد میں آیا کیونکہ بیانات اور تردیدیں چونکہ پہلے سے تیار ہوتی ہیں‘ اس لئے آگے پیچھے ہو جایا کرتی ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
زرداری پیپلزپارٹی اور پاکستان کا
عظیم اثاثہ ہیں:بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''زرداری پیپلزپارٹی اور پاکستان کا عظیم اثاثہ ہیں‘کیونکہ ماشاء اللہ سب سے عظیم اثاثے انہی کے پاس ہیں اور اگر کسی کو اس بارے کوئی شک ہو تو وہ عنقریب رفع ہونے والا ہے‘کیونکہ تاریخ میں پہلی بار ان کے اور وزیراعظم کے اثاثوں کی تفصیلات نیب وغیرہ کی مخلصانہ کوششوں سے منظر عام پر آنے والی ہیں جس سے سب کی آنکھیں کھل جائیں گی اور بولتی بند ہو جائے گی اور اگر دونوں حضرات کے یہ حق حلال کے اثاثے ملکی خزانے میں جمع کرانے کا فیصلہ ہوا تو ماشاء اللہ یہ ان دونوں کے خوابوں کی تعبیر ہوگی‘کیونکہ یہ حضرات روز اول سے ہی ایسا کرنا چاہتے تھے‘ لیکن دیگر نیک کاموں سے انہیں فرصت ہی نہیں مل سکی۔ انہوںنے کہا کہ ''میں نے اور والد صاحب نے مل کر پارٹی کا سارا کام کیا ہے‘‘ جبکہ بعض فتنہ پرداز لوگ اسے پارٹی کا کام تمام کرنے سے بھی تعبیر کرتے ہیں، اور اگر ایسا ہو بھی تو چونکہ ہر کالی رات کے بعد سحر ضرور ہوتی ہے‘ اس لئے یہ اختتام پارٹی کی زندگی کی نوید بھی ہوسکتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پہلی پارسل ٹرین سے 82 کروڑ
سالانہ آمدنی ہوگی:سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''پہلی پارسل ٹرین سے 82 کروڑ سالانہ آمدنی ہوگی‘‘ اور اس کا اضافی فائدہ حکومت کو یہ ہوگا کہ حکومتی ارکان کا سامان جہاں تہاں گھروں میں مفت پہنچ جائے گا جس کا موقع عنقریب آنے والا ہے کیونکہ نیب کے ارادے کچھ ٹھیک نہیں لگتے اور حکومت میں شاید ہی کوئی ایسا ہو جو اس کی چیرہ دستیوں سے بچ سکے کیونکہ جہاں پرانے کیس دھڑا دھڑ کھل رہے ہیں وہاں کئی نئے بھی قائم ہوں گے‘ اس لئے راوی چین ہرگز نہیں لکھتا حالانکہ اس کا اپنا برا حال ہے اور پانی نام کی کوئی شے اس میں باقی نہیں رہ گئی ‘ اگرچہ زندہ دلان جماعت سب کو اکٹھا کرکے نیب کو لگام ڈالنے کی کوشش تو کر رہے ہیں لیکن خطرہ یہی ہے کہ سپریم کورٹ ایسی کسی ترمیم کو آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے کالعدم ہی کردے اور سارے رنگ میں بھنگ ہی ڈال دے کیونکہ ایک عرصے سے کرپشن کے خلاف وہ بھی بھری بیٹھی ہے۔ اللہ معاف کرے، کیسا زمانہ آنے والاہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
خبردار!!!
ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہٰذا عوام کو خبردار کیا جاتا ہے کہ ڈی سی او لاہور کیپٹن (ر) محمد عثمان نے اعلان کردیا ہے کہ عوام کو سستی اور معیاری اشیاء کی فراہمی اولین ترجیح ہے‘ چنانچہ اولین ترجیح کا اعلان ہی عوام کو فکرمند کرنے کے لئے کافی ہے کیونکہ لوڈشیڈنگ وغیرہ سے لے کر پینے کے صاف پانی کی فراہمی تک حکومت کی جو جو اولین ترجیح رہی ہے اس کے بارے میں ہر بار عوام کو یہی اکھان یاد آیا ہے کہ ''اوہ دن ڈُبا جدوں گھوڑی چڑھیا کُبا‘‘ اس لئے سستی اور معیاری اشیاء کی فراہمی کی اگر تھوڑی بہت امید تھی بھی تو اسے خواب و خیال ہی سمجھا جائے کیونکہ اب تو وزیراعظم اورخادم اعلیٰ سمیت یہ حضرات بھی کسی مسئلے کو ترجیح اول قرار دینے سے احتراز کرتے ہیں کیونکہ وہ خوب سمجھتے ہیں کہ اس وعدے کی حقیقت اب عوام بھی اچھی طرح سے جان گئے ہیں‘ اس لئے اس اعلان پر بغلیں بجانے کی بجائے تشویش میں مبتلا ہونے کی ضرورت ہے ع
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں
آج کا مطلع
یا تو ہوتے نہ مقابل‘ کہیں تھم جانا تھا
اور اگر آ ہی گئے تھے‘ وہیں جم جانا تھا