"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور ٹوٹے

ملک کے کونے کونے سے دہشت گردی 
ختم کریں گے: نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ملک کے کونے کونے سے دہشت گردی ختم کریں گے‘‘ صرف درمیان والا حصہ رہ جائے گا جو انشاء اللہ اگلی بار برسراقتدار آنے کے بعد کریں گے جس کے لیے میٹرو بس اور اورنج ٹرین وغیرہ چلائی جا رہی ہیں تا کہ بیچارے ووٹروں کو پیدل نہ آنا پڑے حالانکہ پیدل چلنے سے صحت بھی اچھی رہتی ہے اور بھوک بھی خوب لگتی ہے البتہ کھانے میں ذرا بے حسابی ہو جاتی ہے کیونکہ میرا حساب شروع سے ہی کافی کمزور رہا ہے اور جو کچھ اللہ میاں نے چھپر پھاڑ کر دے رکھا ہے، اس کا بھی کبھی حساب نہیں کیا؛ البتہ ایسا لگتا ہے کہ حساب لینے والوں کی نیت بدلی ہوئی ہے، ہیں جی! انہوں نے کہا''18ء میں لوڈشیڈنگ نہیں رہے گی‘‘ اور اسے پہلی ترجیح اس لیے نہیں کہا کیونکہ اب تک جو بھی پہلی ترجیحات طے کی تھیں، ان کا حشر دیکھ کر کافی نصیحت آ گئی ہے۔ آپ اگلے روز صدر ممنون حسین سے ملاقات کر رہے تھے۔
عوامی مسائل کے حل کے لیے بنیادی جمہوری ادارے بحال کر رہے ہیں: شہباز شریف
خادمِ اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ 
''عوامی مسائل کے حل کے لیے بنیادی جمہوری ادارے بحال کر رہے ہیں‘‘ جن کے لیے فنڈز وغیرہ اس لیے جاری نہیں کیے جا رہے کیونکہ ان کے پاس نالیاں وغیرہ بنوانے کے علاوہ کوئی اختیار ہی نہیں ہو گا جس کا اہتمام اس لیے کیا گیا ہے کہ انہیں اختیارات کی بدہضمی نہ ہو جائے، اسی لیے قانون پاس کر کے ان کے اختیارات کا فیصلہ کیا گیا ہے، بلکہ یہ بھی عدالتِ عظمیٰ نے ہماری گردن پر انگوٹھا رکھ کر بحال کروائے ہیں جس کا ہمارے ارکان اسمبلی نے کافی برا بھی منایا، لیکن مجبوری تھی، کیا کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ''لوٹ مار کا کلچر دفن کر دیا‘‘ البتہ یہ مردہ کفن پھاڑ کر باہر بھی نکل آتا ہے، انہوں نے کہا کہ ''کوئی ایک پائی کی کرپشن کا بھی الزام نہیں لگا سکتا‘‘ البتہ اربوں کی بات اور ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد کے میئر اور منتخب ن لیگی وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
ٹانگیں کھینچنے والے کھینچتے ہی رہ جائیں 
گے، وعدے پورے کریں گے: حمزہ شہباز
نواز لیگ کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی میاں حمزہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ٹانگیں کھینچنے والے کھینچتے ہی رہ جائیں گے، ہم وعدے پورے کریں گے‘‘ اور اس کا پورا پورا پروگرام بنا لیا گیا تھا لیکن اب اس میں رکاوٹ پڑتی نظر آتی ہے کیونکہ ارادہ تو یہ تھا کہ اگلی بار تایا جان صدر مملکت ہوں گے اور ابا جان وزیر اعظم، جبکہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا کانٹوں بھرا تاج خاکسار کے سرپر رکھا جائے گا جس کے لیے میں نے اپنی ریہرسل بھی مکمل کر لی ہے اور کافی عرصے سے اس صوبے کا سارا کاروبار میں ہی چلا رہا ہوں لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ تایا جان باجی مریم کو آگے لا رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ انہیں بھی ان میں سے کوئی عہدہ دینا پڑے گا جس کا سب سے زیادہ اثر مجھ غریب پر ہی پڑے گا۔ اور اگر ایسا ہوا تو میں نہاتا دھوتا ہی رہ جائوں گا اور یہ صوبہ میرے قیمتی تجربے سے محروم رہ جائے گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں نظریۂ پاکستان کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
انکار
ڈیٹ لائن اسلام آباد سے شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق پولیس نے نیب کو ملزموں کی عدالت میں پیشی کے لیے سکیورٹی دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہو سکتی ہے کہ پولیس دیگر بیحد ضروری کاموں میں مصروف رہتی ہے جن میں حکمرانوں کی اپنی، ان کے عزیز و اقارب اور آگے ان کے رشتے داروں کی سکیورٹی بھی شامل ہے؛ البتہ اب جو بڑی وجہ پیدا ہوئی ہے بلکہ پیدا کی گئی ہے وہ ہے نیب کا ایک بار کروٹ بدل کر شرفاء کے خلاف فائلیں کھولنا جس کی وجہ سے مرکز اور پنجاب میں کھلبلی مچی ہوئی ہے اور نیب کے پر کاٹنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ اس نئے طریق کار کے مطابق پولیس اگر ملزموں کو سکیورٹی نہیں دے گی تو ظاہر ہے کہ یہ کام اپنے آپ ہی ٹھپ ہو جائے گا اور شاید نیب قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہی نہ رہے۔ حکومت کے زرخیز ذہن کی داد دینی چاہیے۔
صرف ٹیکس
وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عوام سے صرف ٹیکس وصول کیا جاتا ہے جبکہ پٹرول انہیں مفت میں مل رہا ہے۔ اسی سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ قوم کس قدر ناشکری ہے کہ انہیں مفت ملنے والا پٹرول بھی ہضم نہیں ہو رہا اور یہ آئے دن اس کی مہنگائی پر آسمان سر پر اٹھائے رکھتی ہے۔ صاحبِ موصوف نے کھل کر بات نہیں کی ورنہ عوام کو بجلی اور گیس بھی مفت میں مل رہے ہیں اور ان سے صرف ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ ماشاء اللہ ٹیکس کی ہی اتنی صورتیں اور اتنے درجے ہیں کہ یہ چیزیں مفت دیتے وقت حکومت کسی پریشانی کا شکار نہیں ہوتی؛ چنانچہ عوام کو سمجھ لینا چاہیے کہ وہ جس چیز پر بھی ٹیکس دیتے ہیں، وہ درحقیقت مفت میں مہیا کی جا رہی ہوتی ہے، اسی لیے حکومت یہ اعلان بھی کرتی نظر آتی ہے کہ اس نے سارے وعدے پورے کرتے ہوئے عوام کے جملہ مسائل حل کر دیئے ہیں۔
آج کا مطلع
گر نہ جائوں کہیں اس بات سے ڈرتا ہوا میں
اپنی اونچائی سے ہر روز اترتا ہوا میں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں