پاکستان کے عظیم مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے
صحیح سمت میں بڑھ رہے ہیں۔ نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''پاکستان کے عظیم مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں‘‘ اور اس کی سمت میٹرو بس اور اورنج لائن ریلوے ہی ہے جو اکثر عوام کی سمجھ میں نہیں آ رہی کیونکہ سب کی سمجھ مجھ جیسی نہیں ہے‘ نہ ہی ہو سکتی ہے ‘ اگرچہ آسمان پر کالے بادل چھائے ہوئے صاف نظر آ رہے ہیں اور اسی سلسلے میں امریکہ سے بھی مدد مانگی ہے اور اس کے عوض یہ پیشکش بھی کی ہے کہ اقتصادی راہداری جس کا بھارت کی ہمنوائی کرتے ہوئے وہ خود بھی مخالف ہے‘ کے حوالے سے چین کو لارا لپّا لگا کر اسے کھڈے لائن لگایا جا سکتا ہے کیونکہ اس کے ٹھیکے بھی چینیوں نے خود ہی دینا ہیں‘ ہمارے ہاتھ کیا آئے گا لیکن اس کالی گھٹا کا علاج اس کے پاس بھی نہیں ہے‘ چنانچہ اب کشتی کو بھنور کے سہارے ہی چھوڑ دیا ہے کہ اسے جہاںبھی لے جائے‘ ہمارا اب پتا نہیں کیا بنے گا‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز برطانوی وفد سے گفتگو اور پارلیمان میں شمسی توانائی پروجیکٹ کا افتتاح کر رہے تھے۔
احتساب کے نام پر دھمکانے کا
عمل نہیں ہونا چاہیے۔ شہباز شریف
خادمِ اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ
''احتساب کے نام پر دھمکانے کا عمل نہیں ہونا چاہیے‘‘ کیونکہ اگر کرنا ہی ہے تو سیدھا سیدھا احتساب ہی کر لیں‘ دھمکیاں دے کر خون خشک کرنا کیا ضروری ہے جبکہ روز روز خون کی بوتل بھی نہیں لگوائی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ''نیب کے خلاف وزیر اعظم کا بیان عداوت نہیں ہے‘‘ بلکہ پیار محبت ہے جیسے بچے کو کان سے پکڑ کر سمجھاتے ہیں اور جس کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ موصوف نے صرف یرکانے کی کوشش کی تھی جو کامیاب نہیں ہوئی تو خود یرک گئے ہیں کہ یہی قاعدہ قانون بھی ہے بلکہ زرداری صاحب نے بھی یہی نسخہ آزمانے کی کوشش کی تھی مگر اب آرمی چیف کو توسیع دیے جانے کے حق میں ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''اربوں روپے کی کرپشن کرنے والوں کے خلاف نیب نے کیوں کارروائی نہیں کی‘‘ جبکہ ہم تو اس زُمرے میں آتے ہی نہیں کیونکہ ہماری پروازِ خیال اربوں نہیں بلکہ ماشاء اللہ کھربوں تک ہے کہ آدمی کا عزم بلند بلکہ بلند ترین ہونا چاہیے۔ آپ اگلے روز مہتاب عباسی اور میئر اسلام آباد سے ملاقات کر رہے تھے۔
اظہار تشکر
ہر گاہ بذریعہ اشتہار ہذا بھارتی حکومت کا دلی شکریہ کہ اس نے قصور کے قریب سرحد پار کر کے پاکستان آ جانے اور ہمارے آدمیوں کی طرف سے پکڑے جانے پر اپنے نر نیل گائو پر نہ تو کوئی احتجاج کیا ہے نہ ہی اسے اپنے خلاف کوئی سازش قرار دیا ہے‘ حتیٰ کہ کمال فیاضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کی واپسی کا بھی کوئی مطالبہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی پاکستان میں اس وقوعہ کی ایف آئی آر درج کیے جانے پر زور دیا ہے اور نہ اسے باہمی تعلقات کے معمول پر آنے میں کوئی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات منسوخ ہونے کے خدشے کا اظہار کیا ہے جس سے ہمارے وزیر اعظم کی بھارتی وزیر اعظم کے ساتھ گرم جوشانہ تعلقات کی گہرائی کا بھی ٹھیک ٹھیک اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ چنانچہ اس کے بدلے میں بھارتی حکومت کو پاکستان سے جو جو اور جس جس مسئلے پر رعایتیں مطلوب ہوں‘ اس سے آگاہ کر سکتی ہے۔
المشتہر: حکومت پاکستان عفی عنہ
ایک اور تبدیلی؟
ایک تجزیے میں یہ بات زیر بحث لائی گئی ہے کہ آیا تبدیلی آصف علی زرداری میں آئی ہے یا حالات بدل گئے ہیں۔ سو‘ عرض ہے کہ زرداری صاحب مستقل مزاج آدمی ہیں‘ وہ نہیں بدل سکتے‘ اُن کی معصومانہ خواہش ہے کہ چونکہ مفاہمت سے مزید کام نہیں لیا جا سکتا اور نہ ہی وہ اب کسی بھی طرح کارآمد ہو سکتی ہے‘ اس لیے اب اگر ملکی سلامتی سے متعلق ایجنسیوں اور نیب‘ ایف آئی اے وغیرہ کی طرف سے سندھ میں پیپلز پارٹی کے ساتھ بے تکلفیوں کا اظہار کیا جا رہا ہے تو اسے اپنی نظر کرم پنجاب پر بھی کرنی چاہیے جبکہ ان کی طرف سے اینٹ سے اینٹ بجا دینے والا بیان بھی توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا تھا اور آرمی چیف کے ساتھ ان کی محبت اور انہیں توسیع دیے جانے کی درپردہ بلکہ برملا خواہش بھی اسی حکمت عملی کا نتیجہ ہے جبکہ آرمی چیف کے لیے ان کی دیگر ہدایات بھی اس کا حصہ ہیں۔
المشتہر:مسکین و مظلوم پاکستان پیپلز پارٹی
مثبت اقدام!
ایک اخباری اطلاع کے مطابق سندھ حکومت کی طرف سے شہداء کے لیے خریدے گئے368فلیٹوں میں سے 213پر قبضہ ہو چکا ہے۔ اس سے بھی سندھ حکومت کی دُور اندیشی ہی ظاہر ہوتی ہے کیونکہ فلیٹ اگر خالی پڑے رہتے تو یقیناً جن اور بُھوت اس پر قبضہ کر لیتے جس کی بجائے اب ان سے انسان تو مستفید ہو رہے ہیں کیونکہ شہداء تو ویسے بھی جنت میں گھر بنا چکے ہیں‘ انہیں ان فلیٹوں کی کیا ضرورت ہو سکتی ہے اور اگر بقایا ڈیڑھ سو فلیٹ قبضہ ہونے سے بچ گئے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ صوبائی حکومت کی کوششوں سے قبضہ گروپ خاصے کمزور ہو چکے ہیں اور اس طرح جس طرح رینجرز وغیرہ قتل‘ بھتہ خوری اور دہشت گردی ختم کئے جانے میں خاصی حد تک کامیاب ہوئے ہیں اسی طرح صوبائی حکومت کے قبضہ گروپ کو کمزور کرنے کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور یہ تاثر غلط ثابت ہو گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ ہر وقت سوئے رہتے ہیں کیونکہ ثابت ہو گیا کہ وہ وقفے وقفے سے جاگتے بھی ہیں!
آج کا مطلع
رہ رہ کے، زبانی، کبھی تحریر سے ہم نے
قائل کیا اس کو بڑی تدبیر سے ہم نے