"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں اُن کی‘ متن ہمارے

دورِ آمریت میں اربوں کے سکینڈلز پر
نیب نے کیا کارروائی کی؟شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''دورِ آمریت میں اربوں کے سکینڈلز پر نیب نے کیا کارروائی کی؟‘‘ اسی لیے ہماری بھی حوصلہ افزائی ہوئی اور اب ایسے سکینڈلز کھربوں تک جا پہنچے ہیں کیونکہ اگر یہ کوئی جرم یا قابل گرفت معاملہ ہوتا تو نیب اس پر ایکشن بھی لیتی؛ چنانچہ کہا جا سکتا ہے کہ ہم نے اس صنعت میں بھی کافی ترقی کی ہے جو اس ترقی کا معمولی سا حصہ ہے‘ جس کا اعلان میں اور بھائی جان آئے روز کرتے رہتے ہیں۔ جلنے والوں کا منہ کالا۔ انہوں نے کہا کہ ''ہماری دُم پر پائوں نہیں آیا‘‘ کیونکہ دوسروں کی طرح ہم نے دُم فرش پر نہیں پھیلا رکھی‘ جس پر کوئی آسانی سے پائوں رکھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ''ثبوت کے ساتھ بات کی تو نیب کے پسینے چھوٹ جائیں گے‘‘ چنانچہ ہمارے خلاف کارروائی کے دوران ثبوت پیش کیے گئے تو ہمارے بھی پسینے چھوٹ سکتے ہیں کیونکہ گرمیاں آ رہی ہیں اور لوڈشیڈنگ میں بھی کوئی فرق نہیں پڑا‘ اس لیے پسینے تو ویسے بھی چھوٹتے رہیں گے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
ملکی نظریاتی تحفظ کی حفاظت کے لیے 
عوامی قوت کے ساتھ نکلیں گے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے
کہ ''ملکی نظریاتی تحفظ کی حفاظت کے لیے عوامی قوت کے ساتھ نکلیں گے‘‘ جس کے لیے پارٹی کو حکومتی عہدے چھوڑنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے کیونکہ عہدے بجائے خود اسی مقصد کے لیے قبول کر رکھے ہیں؛ تاہم حکومت اگر مستحسن طریقے سے اس مسئلے کو سلجھانا چاہتی ہے تو حسب معمول خاکسار کے ساتھ رابطہ کرے‘ دیگر دینی جماعتوں اور علمائے کرام کو مطمئن کرنا میرا کام ہے کیونکہ اگر مجھے فراخ دلی سے مطمئن کردیا گیا تو ان حضرات کو مطمئن کرنا بھی کوئی مشکل کام نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''تحفظ نسواں بل کالا قانون ہے‘‘ اس لیے اگر کالا دھن سفید ہو سکتا ہے تو اس پر بھی سفیدی پھرائی جا سکتی ہے؛ یعنی اگر حکومت کے ساتھ مذاکرات مزید اطمینان بخش رہے تو اسی میں سے سفیدی بھی خریدی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اس کے لیے ملک گیر مہم چلائی جائے گی‘‘ اس لیے ضروری ہے کہ کسی تاخیر کے بغیر حکومت مذاکرات شروع کردے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔
حکومت ہمیں سڑکوں پر آنے پر
مجبور نہ کرے: خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید علی شاہ نے کہا ہے کہ ''حکومت ہمیں سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کرے‘‘ ابھی تک ہم اسی لیے رکے ہوئے ہیں کہ میٹرو بس اور اورنج لائن کی وجہ سے اسلام آباد اور لاہور کی ساری سڑکیں اُکھڑی پڑی ہیں اور ہم کسی کھڈے میں گر کر اپنے گوڈے گِٹے نہیں تڑوانا چاہتے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ ان منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کرے کیونکہ نئی سڑک پر نکلنے کا مزہ ہی کچھ اور ہے جبکہ سڑک پر بس اور ٹرین میں بیٹھ کر نکلنے سے بھی یہ مقصد پورا ہو سکتا ہے اور اگر حکومت افہام و تفہیم سے جملہ مسائل پر تصفیہ چاہتی ہے تو ہمارے خلاف انتقامی کارروائیاں اسے بند کرنی پڑیں گی جبکہ منتقم مزاج ہونا ویسے بھی کوئی اچھی بات نہیں ہے‘ کیونکہ ان کارروائیوں سے ایک تو تازہ ترین میڈیکل رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عاصم کا دماغی توازن ٹھیک نہیں رہا اور دوسرے زرداری صاحب کے صحت کے مسائل میں ایک دم اضافہ ہو گیا ہے۔ آپ اگلے روز سکھر میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
ایم کیو ایم نے کبھی 'را‘ سے
تعلقات کا نہیں بتایا: رحمن ملک
سابق وزیرداخلہ اور پیپلزپارٹی کے سینئر رکن رحمن ملک نے کہا ہے کہ ''ایم کیو ایم نے کبھی را کے متعلق نہیں بتایا‘‘ بلکہ ایک بار میں نے انہیں بتایا تو وہ حیران رہ گئے تھے‘ علاوہ ازیں چونکہ ان کی انگریزی ذرا کمزور تھی‘ اس لیے پریس ریلیز وغیرہ لکھواتے وقت مجھ سے بعض الفاظ کے ہجے پوچھ لیا کرتے تھے‘ اگرچہ انگریزی میں اتنا لائق تو میں بھی نہیں تھا لیکن موقعہ کی نزاکت کے پیش نظر میں اپنے پاس ڈکشنری ہمیشہ رکھا کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''مصطفی کمال خود را کا ایجنٹ ہے‘‘ اور محض معلومات عامہ میں اضافے کی خاطر ایک دوسرے سے نوٹس شیئر کیا کرتے تھے جبکہ را کے ساتھ تعلق رکھنا میرے لیے تو مجبوری تھا کیونکہ یہ میرا منصبی تقاضا بھی تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''متحدہ کا را سے تعلق ہوتا تو مشرف نے اتحاد کیوں بنایا؟‘‘ اس لیے مجھے اور متحدہ کو را کا ایجنٹ کہنا سراسر زیادتی ہے کیونکہ اس ضمن میں جملہ خدمات را کا ایجنٹ ہوئے بغیر بھی سرانجام دی جا سکتی ہیں۔ آپ اگلے روز لندن میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
ملک کو درست سمت پر ڈالنے کے لیے 
ہوم ورک مکمل کرلیا: حمزہ شہباز
ن لیگ کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''ملک کو درست ٹریک پر ڈالنے کے لیے ہوم ورک مکمل کرلیا ہے‘‘ بلکہ ہمارا سارا کام ہوم ورک ہی کی حیثیت رکھتا ہے جو کہ گھر سے ہی چلایا جا رہا ہے جبکہ اسمبلی اور کابینہ وغیرہ تو ارکان اور وزراء کو روزگار مہیا کرنے کے لیے ہی ہیں جن کی تنخواہوں میں تقریباً دگنا اضافہ پچھلے دنوں کیا گیا ہے اور محکمہ مال اور پولیس کے جملہ اعلیٰ افسروں کی تعیناتی اور ترقی وغیرہ بھی ہوم ورک ہی کی حیثیت رکھتی ہے‘ جس سے خاکسار روزِ اول ہی سے عہدہ برآ ہو رہا ہے جس میں ان افسروں کی منتھلی بھی طے کی جاتی ہے جو گزارا الائونس کے طور پر انہیں مہیا کی جاتی ہے کیونکہ ظاہر ہے کہ کمرتوڑ مہنگائی کے اس زمانے میں تنخواہ سے کس طرح گزارا کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''آئندہ عام انتخابات میں عوام کارکردگی کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے‘‘ اور دیکھیںگے کہ پٹواریوں‘ تحصیلداروں اور پولیس افسران کی کارکردگی کا کیا معیار ہے۔ ہیں جی؟ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
اُس کی بھی 'ظفر‘ کی ہے ادا آج تو قیمت
جو چیز خریدی نہیں بازار سے ہم نے 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں