سی پیک منصوبوں سے پاکستان کا اقتصادی
منظر بدل جائے گا... نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''سی پیک منصوبوں سے پاکستان کا اقتصادی منظر بدل جائے گا‘‘ بلکہ خاکسار کا اقتصادی منظر بھی بدل جائے گا جو اگرچہ سالہا سال کے اقتدار کی برکت سے کافی بدل چکا ہے اور اس کے مزید بدلنے کی کچھ ایسی ضرورت بھی نہیں ہے‘ تاہم گھر آتا دھن کسے بُرا لگتا ہے جبکہ اسے بعدمیں سفید بھی کرنا پڑے گا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کاموں میں کافی محنت اور مہارت بھی درکار ہوتی ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''منصوبہ تبدیلی کا پیش خیمہ ہے‘‘ اور یہ ساری کی ساری تبدیلی ماشاء اللہ بیرون ملک منتقل ہو جائے گی کیونکہ نیک کمائی کو حرکت اور گردش ہی میں رہنا چاہیے کہ حرکت ہی میں برکت ہے اور جب سے وزیر اعظم بنا ہوں ملکوںملکوں گردش بھی کافی کر چکا ہوں بلکہ اکثر اوقات عزیزی شہباز صاحب بھی میرے ساتھ ہی ہوا کرتے تھے یعنی ان کا بھی مُفتا لگ جاتا تھا اور اس سے زیادہ خوشی کی بات قوم کے لیے کیا ہو سکتی ہے کہ چیف جسٹس صاحب نے بھی کہہ دیا ہے کہ آئندہ 25سال تک ہماری ہی حکومت رہے گی جبکہ مزید اگلے25سال کی پیشین گوئی بعد میں آنے والے چیف جسٹس کر دیں گے۔ آپ اگلے روز مری میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
بینظیر نے مشرف کو وردی‘ زرداری نے صدارت سے محروم کیا‘ حکومت نے کیا کیا؟...بلاول
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''بینظیر نے مشرف کو وردی اور زرداری نے صدارت سے محروم کیا‘ حکومت نے کیا کیا؟ اور جو مشرف کو جاتے وقت21توپوں کی سلامی دی گئی تھی
تو وہ محض موصوف کو شرمندہ کرنے کے لیے تھی جس سے وہ اب تک پانی پانی ہوتے پھرتے ہیں‘ علاوہ ازیں اگر انہوں نے مشرف کو والدہ صاحبہ کے قتل میں نہیں پکڑا تھا تو وہاں بھی خوش اخلاقی ہی کا مظاہرہ کیا گیا تھا جبکہ بعض شرپسندوں کے مطابق بینظیر کے قاتلوں کا کُھرا گھرتک ہی جاتا تھا جس پر وہ آج تک بہت حیران ہیں‘ شرپسند نہیں بلکہ زرداری صاحب۔ انہوں نے کہا کہ ''مشرف کو فرار کرایا گیا‘‘ بلکہ درحقیقت تو والد صاحب کو بھی خوفزدہ کر کے فرار ہی کرایا گیا ہے حالانکہ اینٹ سے اینٹ بجانے کی بات خود بہت معصومانہ تھی کیونکہ اینٹ اتنی بھاری ہوتی ہے کہ دونوں ہاتھوں میں ایک ایک اینٹ پکڑ کر انہیں بجایا ہی نہیں جا سکتا‘ اور‘ اگر نہیں تو کوئی مائی کا لال بجا کر دکھائے۔ آپ اگلے روز کراچی میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
پاکستان کو آگے لے جانا چاہتے ہیں‘
تنازعات نہیں چاہتے۔ وزیر نجکاری
وفاقی وزیر نجکاری محمد زبیر نے کہا ہے کہ ''پاکستان کو آگے لے جانا چاہتے ہیں‘ تنازعات نہیں چاہتے‘‘ کیونکہ ہمارا اُلّو ہر طرح اور ہر طرف سے سیدھا ہو رہا ہے تو ہمیں تنازعات میں پڑنے کی ضرورت کیا ہے کیونکہ ایسے باریک کاموں کے لیے تنازعات کی بجائے یکسوئی کی ضرورت ہوتی ہے جو مکمل طور پر بروئے کار لائی جا رہی ہے اور ماشاء اللہ خاطر خواہ نتائج بھی نکل رہے ہیں اور جوں جوں نجکاری ہوتی جائے گی توں توں اللہ کے فضل میں اضافہ ہوتا رہے گا بلکہ اس پرچون فروشی کی بجائے اگر پورے ملک ہی کی نجکاری کر دی جائے تو زیادہ بہتر ہو گا جس کے لیے پارٹیوں کی تلاش جاری ہے اور جو ئندہ یا بندہ کے اصول کے مطابق کوئی نہ کوئی مل ہی جائے گا اگرچہ ہمارے قائدین پہلے بھی اس ملک کا نجکاری سے بڑھ کر مزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''مشرف سابق آرمی چیف ہیں اور ہم فوج کی عزت کرتے ہیں‘‘ اور‘ اگر نہ بھی کریں تو فوج کو اپنی عزت کرانی آتی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
کراچی والوں نے بہت ظلم دیکھ
لیا‘ ہم امن لائیں گے۔ مصطفی کمال
ایم کیو ایم کے منحرف رہنما اور سابق میئر کراچی مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ''کراچی والوں نے بہت ظُلم دیکھ لیا‘ ہم امن لائیں گے‘‘ کیونکہ کراچی والوں پر ظلم ڈھانے میں خاکسار اور دیگر نئے ساتھی برابر کے شریک رہے ہیں اور امن وہی بہتر طور پر لا سکتا ہے جس نے امن کے ساتھ ہر طرح کی بے تکلفی بھی روا رکھی ہو‘ تاہم‘ چونکہ ہم سلطانی گواہ کا درجہ حاصل کرنے والے ہیں‘ اس لیے امید ہے کہ ہمارے کارہائے نمایاں و خفیہ سے درگزر کیا جائے گا‘ بلکہ سلطانی گواہ بننے کاانعام بھی دیا جائے گا اگرچہ یہ کوئی یقینی بات نہیں ہے کیونکہ بھٹو صاحب کے کیس میں سلطانی گواہ بننے والوں کو بھی معافی‘ یا کوئی رعایت دیے بغیر ساتھ ہی ٹانگ دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمارا کام محبت پھیلانا ہے‘‘ کیونکہ ماضی میں بھی ہم بہت کچھ پھیلاتے رہے ہیں اس لیے اس ہنُر میں اپنے آپ کو مزید بھی پھیلانا چاہتے ہیں کیونکہ تجربے کا تو کوئی نعم البدل ہے ہی نہیں یعنی ہاتھ کنگن کو آر سی کیا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی کے مقامی کلب میں کرکٹ شائقین سے خطاب کر رہے تھے۔
منصوبوں کے لیے درخت کاٹنے
سے ملک تباہ ہو رہا ہے۔ منظور وٹو
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد خاں وٹو نے کہا ہے کہ ''منصوبوں کے لیے درخت کاٹنے سے ملک تباہ ہو رہا ہے‘‘ کیونکہ اگر درخت کاٹنے ہی ہیں تو اس کے لیے منصوبوں کا بہانہ بنانے کی کیا ضرورت ہے‘ یہ ویسے بھی کاٹے جا سکتے ہیں جبکہ ہم نے اپنے کارناموں کے لیے کسی بہانے کا سہارا نہیں لیا اور اللہ کا نام لے کر علی الحساب ہی سارا کچھ کرتے رہے ہیں اور اللہ نے اتنی برکت ڈالی ہے کہ سنبھالے نہیں سنبھلتی۔ انہوں نے کہا کہ''حکومت عوام کے جان و مال کی حفاظت کی بجائے صرف الٹی میٹم جاری کرتی ہے‘‘ حالانکہ ہم نے عوام کے پاس مال تو کوئی چھوڑا ہی نہیں تھا ، صرف ان کی جان باقی ہے اور یہ نااہل حکومت اس کی بھی حفاظت نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ''جنگلات کی کمی کی وجہ سے ملک کو قدرتی آفات کا سامنا ہے‘‘ حالانکہ ہم تو ملک کے سر سے ٹل چکے ہیں اور قدرتی
آفات ہی باقی رہ گئی ہیں‘ اگرچہ ہم بھی خاصی حد تک قدرتی ہی تھے اور ملک نے بھی ہماری قدرت کا کافی تماشا دیکھا۔ آپ اگلے روز لاہور میں شدید بارشوں پر اپنا ردِّعمل دے رہے تھے۔
سفید ہاتھی
ایک اطلاع کے مطابق قومی اسمبلی میں ارکان نے دہائی دی ہے کہ تنخواہ کم ہے‘گزارہ نہیں ہوتا‘ بینک قرضے بھی نہیں دیتے۔ سپیکر نے دہائی دی ہے کہ میرے سیکرٹری کی تنخواہ مجھ سے چار گنا زیادہ ہے۔ سب کا مطالبہ ہے کہ ان کی تنخواہ سپریم کورٹ کے جج کے برابر کی جائے جبکہ سیکرٹری خزانہ نے کہا ہے کہ اگر ہدایت دیں تو اضافہ کے لیے تیار ہیں۔ جہاں تک سپیکر کے شکوے کا تعلق ہے تو وہ اپنے سیکرٹری کا گریڈ اور تجربہ دیکھیں‘ پھر بات کریں‘ حالت یہ ہے کہ ایک اور رپورٹ کے مطابق پنجاب اسمبلی کے 164ارکان پونے تین سال خاموش ہی بیٹھے رہے۔ کوئی تحریک یا قرار داد تک پیش کرنے کی زحمت نہیں اٹھائی اور ارکان قومی اسمبلی کی بھی کارکردگی کے لحاظ سے صورت حال زیادہ مختلف نہیں‘ جبکہ پارلیمانی سیکرٹری کے مطابق ملک اس وقت 53ارب ڈالر کا مقروض ہے۔ نیز یہ معززین جو کروڑوں خرچ کر کے منتخب ہوتے ہیں‘ یہ پیسے وہ کہاں سے لاتے ہیں گویا سبھی کھاتے پیتے گھرانوں سے تعلق رکھتے ہوئے بھی اپنی تنگدستی کا رونا رو رہے ہیں۔ فاعتبرو ایا اولی الابصار
تصحیح:گزشتہ روز کے کالم میں چیئر مین متروکہ املاک وقف بورڈ کا نام صدیق الفاروق کی بجائے سیف الرحمن لکھا گیا، قارئین درستی فرمالیں۔
آج کا مقطع
محبت سربسر نقصان تھا میرا ظفرؔ اب کے
میں اس سے بچ بھی سکتا تھا مگر ہونے دیا میں نے