احتجاج کا مطلب ''چور مچائے شور‘‘
کے مترادف ہے۔ شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''تحقیقاتی کمشن کے اعلان کے بعد بھی احتجاج ''چور مچائے شور‘‘ کے مترادف ہے۔ حالانکہ اس حساب سے جب بھائی صاحب اپنی تقریر میں خود ہی اتنا شور مچا چکے ہیں تو مزید کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ رابطہ عوام کا مقصد کسی کو ٹارگٹ کرنا نہیں‘ کیونکہ یہ کارخیر بھی بھائی جان اپنی تقریروں کے ذریعے کافی حد تک کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام کو بتائیں گے کہ ہم نے ملک کے لیے کیا کیا‘‘ اور چونکہ زن‘ زر اور زمین کو باعث فساد قرار دیا گیا ہے اس لیے سب سے پہلے زر یعنی سرمائے کو باہر بھیج کر ٹھکانے لگایا گیا ہے تاکہ ملک میں امن و امان برقرار رہ سکے جبکہ رہی سہی بنائے فساد کو بھی انشاء اللہ بہت جلد ختم کر دیا جائے گا۔ بلکہ ملک کی جو حالت ہو چکی ہے وہ خود ہی زبان حال سے پکار پکار کر کہہ رہا ہے اور کچھ بتانے کی خاص ضرورت بھی نہیں ہے‘ اور یہ اس کی ہمت ہے کہ اب تک قائم ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں دنیا نیوز سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان کا کمشن سے پیچھے ہٹنا
نوازشریف کی اخلاقی فتح ہے : پرویز رشید
وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ عمران خان کا کمشن سے پیچھے ہٹنا نوازشریف کی اخلاقی فتح ہے۔ اگرچہ آف شور کمپنیوں کا قیام ہی وزیراعظم کے حسن اخلاق کا بہت بڑا ثبوت ہے جبکہ کمشن اپنی رپورٹ بھی ڈیڑھ دو سو سال میں مکمل کر کے پیش کر دے گا جو ظاہر ہے کہ سابقہ رپوٹوں کی طرح سربمہر ہو گی اور محض امن عامہ کی خاطر ماڈل ٹائون سانحہ کی رپورٹ کی طرح وہ بھی ہمیشہ سربمہر ہی رہے گی جو کہ ملکی مفاد کا عین تقاضا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان خود ‘ غیر قانونی طور پر دولت اکٹھی کرنے میں ملوث ہیں‘‘ لیکن ان میں اتنی جرأت نہیں کہ وہ اسے ملک سے باہر لے جا سکیں اور اس طرح پانامہ لیکس وغیرہ کی طرح ملک کا نام روشن ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان میں اخلاقی جرأت نہیں کہ کمشن کا مقابلہ کر سکیں‘‘ کیونکہ ماشاء اللہ ٹرمز آف ریفرنس ہی اس طرح کی بنائی گئی ہیں کہ خودکمشن بھی اس کا مقابلہ نہیں کر سکے گا‘ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیراعظم بتائیں کہ وہ عوام سے
کیا چھپانا چاہتے ہیں: بلاول
چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم بتائیں کہ وہ عوام سے کیا چھپانا چاہتے ہیں‘‘ اگرچہ ہم بھی وہی کچھ چھپانا چاہتے ہیں جو چھپائے بھی نہیں چھپ سکتا‘ اور کھلی کتاب کی طرح عیاں ہے کیونکہ یار لوگوں نے سب کچھ علی الاعلان ہی اس طرح کیا تھا کہ اگر وہ چھپ سکتا تو زرداری صاحب کی طبیعت بھی اس طرح خراب نہ ہو جاتی کہ ان کی واپسی ہی کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان سے پیسہ لوٹ کر باہر بھجوانے والوں کا احتساب ہونا چاہیے‘‘ جبکہ زرداری صاحب نے ایسا ہرگز نہیں کیا اور یہ کام مختلف ماڈلوں سے لیتے رہے ہیں جو ماشاء اللہ 24 کے برابر ہیں۔ حالانکہ ایسی ہی ماڈلوں سے حکومت بھی کام لیتی رہی ہے اور بیچاری ایان علی کو پکڑ کر بہادری اور جوانمردی کا ثبوت دینے کی کوشش کر رہی ہے حالانکہ عورت ذات پر ظلم کرنے سے اسلام بھی منع کرتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
پہلی بار کسی وزیراعظم نے خود کو احتساب
کے لیے پیش کیا : خواجہ آصف
وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ''پہلی بار کسی وزیراعظم نے خود کو احتساب کے لیے پیش کیا‘‘ کہ سب سے پہلے قائداعظم سے لے کر اب تک کے جملہ معززین کا احتساب کیا جائے اور اگر اس کے بعد کمشن میں کوئی دم خم باقی رہ جائے تو وہ وزیراعظم کا بھی احتساب کر لے جبکہ اس وقت تک وزیراعظم کی ہڈیاں بھی گل چکی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ کمشن بنانا چیف جسٹس کی صوابدید ہے‘‘ اور اس طرح کے کمشنوں کا جو حشر ہوتا رہا ہے اس کے پیش نظر چیف جسٹس بھی کچھ سوچ سمجھ کر ہی اس میں ہاتھ ڈالیں گے کیونکہ اپنی عزت ہر کسی کو بہت عزیز ہے بلکہ یہ کہنا زیادہ درست ہو گا کہ آدمی کی عزت اس کے اپنے ہاتھ ہی میں ہوتی ہے۔ چیف جسٹس جیسا انتہائی معزز آدمی اس سے پہلے کم از کم ایک ہزار بار سوچے گا کیونکہ 1947ء سے احتساب شروع کرنا اور اس میں ہاتھ ڈالنا کسی بھی معقول آدمی کے بس کی بات نہیں ہے۔ آپ اگلے روز سیالکوٹ میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
سو سال بعد کے اخبارات میں ...
وزیراعظم بے چین نواز نے کمشن کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے قائداعظمؒ کے اثاثوں کا حساب تقریباً لگا لیا ہے اور قائداعظمؒ چونکہ کافی چالاک آدمی تھے اس لیے کمشن کو کافی عرق ریزی سے کام کرنا پڑا اور اب اس سے فارغ ہوتے ہی مادر ملت‘ نوابزادہ لیاقت علی خان‘ خواجہ ناظم الدین‘ حسین شہید سہروردی‘ سردار عبدالرب نشتر‘ اور دیگران کے کھاتے بھی بہت جلد کھول لیے جائیں گے تاکہ ان سے فارغ ہو کر دادا جان میاں حسین نواز کی باری بھی آ سکے۔ انہوں نے کمشن کی طرف سے سرتوڑ محنت اور کوشش کی تعریف کرتے ہوئے اس کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ کمشن کی مساعی سے ٹیکس چوری‘ منی لانڈرنگ اور کرپشن کا خاتمہ کرنے میں مدد ملے گی۔اور ملک میں صاف ستھری جمہوریت کے لیے راہ ہموار ہو گی اور ملک ترقی کی منزل کی جانب گامزن ہو سکے گا اگرچہ ان کے آبائواجداد اس سلسلے میں پہلے ہی کافی کام کر چکے ہیں‘ اور باقی کسر بھی بہت جلد نکال لی جائے گی‘ ہیں جی؟
آج کا مطلع
حضرتِ دل تو اس دفعہ صاف نکل نکل گئے
ہجر کی آگ میں مگر ہاتھ ہمارے جل گئے