"ZIC" (space) message & send to 7575

نمونے کا مکتوب(ذاتی)

مجھ سے جو یہ تقاضا کیا جا رہا ہے کہ میں اسمبلی میں آ کر پاناما لیکس میں درج بک بک کی وضاحت کروں حالانکہ میرے جملہ وزیر اور مشیر خواتین و حضرات دن رات اسی کام پر لگے ہوئے ہیں؛ تاہم بعض وجوہات کی بناء پر میں اسمبلی میں آ کر بھی کھل کے بات کرنے سے قاصر ہوں۔ اس لیے چند ضروری باتیں آپ کے ساتھ شیئر کرنا چاہتا ہوں۔
اس وقت سب سے بڑا مسئلہ جمہوریت کو بچانے کا ہے اور جس کا دوسرا مقصد خود سمیت آپ سب کو بھی بچانا ہے جبکہ کچھ لوگوں کے ارادے مجھے ٹھیک نظر نہیں آ رہے۔ آپ سے زیادہ یہ بات کون جانتا ہے کہ جو کچھ آپ اور میں ہوں‘ اسی جمہوریت ہی کے دم قدم سے ہیں جو کہ سونے کا انڈہ دینے والی مرغی ہے اور یہی وہ انڈہ ہے جسے ہم آپ سب مل جل کر نوش جاں کرنے میں مصروف ہیں اگر یہ مرغی کوئی گھیر کر لے گیا تو ہمارے پلے کیا رہ جائے گا‘ ہیں جی؟ ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ میرے علاوہ آپ سب نے اس جمہوریت سے حسب توفیق استفادہ کیا ہے چاہے وہ ٹھیکوں کی صورت میں ہو یا قرضے وغیرہ معاف کرانے کی صورت میں۔ میں نے اگر آپ کی نسبت زیادہ فوائد حاصل کر لیے ہیں تو اس لیے کہ میں وزیر اعظم رہا ہوں اور ماشاء اللہ اب بھی ہوں جبکہ آپ بھی وزیر اعظم ہوتے تو اتنی ہی سہولیات حاصل کر لیتے بلکہ آپ کے بچے بھی حسین‘حسن اور مریم کی طرح ارب پتی ہوتے ہو چکے ہوتے۔ بہرحال ‘ میری دعا ہے کہ کبھی آپ بھی وزیر اعظم بن کر ملک کی خدمت کریں۔
آپ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ میں نے کبھی ڈکٹیشن نہیں لی۔ اگرچہ ایک دفعہ پہلے یہی بات کہی تھی تو وہ اُلٹا میرے گلے پڑ گئی تھی۔ اور اب اگر آپ کے وزیر اعظم کو تڑیاں لگائی جا رہی ہیں تو یہ براہ راست آپ کی توہین ہے۔ چنانچہ اگر کوئی مصیبت آتی ہے تو اس کا مطلب صرف یہ نہیں ہو گا کہ آپ کی جملہ مراعات ختم ہو جائیں گی بلکہ جو کچھ آپ حاصل کر کے خرچ وغیرہ کر چکے ہیں‘ وہ بھی واپس کرنا پڑے گا بلکہ اندر ہونے کے بھی واضح امکانات ہیں جبکہ خاکسار تو یہ مزہ پہلے ہی چکھ چکا ہے۔ 
جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہے‘ تڑی یہ لگائی جا رہی ہے کہ پانامہ لیکس کا معاملہ جلد از جلد حل کریں کیونکہ اس سے ملکی سلامتی کو خطرہ ہے۔ بندہ پوچھے‘ ملکی سلامتی کا اس کے ساتھ کیا تعلق ہے یا کیا ہم پر کوئی حملہ ہونے والا ہے؟ ہم پر حملہ کس نے کرنا ہے‘ زیادہ سے زیادہ بھارت کے حوالے سے ایسا کہا جا سکتا ہے لیکن جتنے گہرے تعلقات ہمارے مودی صاحب کے ساتھ ہیں‘ سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ وہ ایسا کریں‘ کم از کم جب تک میں وزیر اعظم ہوں‘ وہ ایسا ہرگز نہیں کریں گے‘ اور اس سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ میرا وزیر اعظم رہنا ملکی سلامتی کے لیے کتنا ضروری ہے اور خدشہ یہی ہے کہ جس دن مجھے فارغ کر دیا گیا‘ ہم پر حملہ اسی دن ہو جائے گا۔
جہاں تک پانامہ لیکس کا تعلق ہے تو اس کا سب سے بڑا نقصان جو مجھے پہنچ چکا ہے وہ یہ ہے کہ میرے بعد مریم نواز شریف نے وزیر اعظم ہونا تھا‘ بلکہ اب بھی اگر مجھے استعفیٰ دینے پر خواہ مخواہ مجبور کر دیا جاتا تو میری جگہ یہ منصب وہی سنبھالیں جس کے لیے انہیں ٹریننگ بھی کافی حاصل ہو چکی ہے‘ البتہ اب یہ بھی ممکن نہیں رہا یعنی ؎
پھول تو دو دن بہار جاں فزا دکھلا گئے
حسرت ان غنچوں پہ ہے جو بِن کھلے مرجھا گئے
اُدھر شہباز صاحب میری جگہ لینے کو بے قرار بیٹھے ہیں اور دن
رات میری معزولی کی دعائیں مانگنے میں مصروف ہیں حالانکہ انہیں وزارت اعلیٰ پر ہی قناعت کرنی چاہیے جس کی برکت سے ان کے بھی وارے نیارے ہو رہے ہیں۔ پنجاب نہ صرف ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے بلکہ اصل پاکستان ہے ہی پنجاب‘ بلکہ پنجاب کی بجائے بھی آپ لاہور ہی سمجھیے ؛البتہ دور اندیش مجھ سے زیادہ ہے کیونکہ میری ہزار خواہش کے باوجود پانامہ لیکس میں اس کا نام ہی نہیں ہے۔ تاہم ‘ ان لیکس کی وجہ سے مجھے جو پریشانی لاحق ہے‘ اس پر موصوف نے کوئی اظہارِ خیال نہیں کیا جو کہ بہت افسوس کی بات ہے۔
اور جہاں تک جوڈیشل کمیشن کی بات ہے تو اوّل تو وہ قیام پذیر ہی نہیں ہو گا ‘ اور اگر ہو بھی گیا تو یہ سلسلہ انشاء اللہ قیامت تک کھنچے گا‘ تاہم‘ ٹی او آرز کی جو صورتِ حال ہے اس کے پیش نظر تو اس کے قائم ہونے کا سوال ہی نہیں ہوتا کیونکہ اگر یہ بن بھی گیا تو اپوزیشن میں سے ہی کسی پارٹی نے اسے مسترد کر دینا ہے۔ مثلاً یہ کارِ خیر عمران خاں بھی سرانجام دے سکتے ہیں۔ پھر ‘ ملکی مفاد میں دیگر کمیشنوںں کی طرح اس کی رپورٹ کو منظرِ عام پر بھی نہیں لایا جا سکے گا۔ جبکہ کمیشن کا مطالبہ کرنے والے بھولے بادشاہوں کو اس بات کا ادراک ہی نہیں اگرچہ خاکسار نے محنت بھی زیادہ کی ہے بلکہ بچوں نے بھی محنت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور میری طرف سے اٹھائے گئے فوائد کچھ زیادہ ہی ہو گئے ہیں اس لیے حق بہ حق دار رسید کے مطابق میں نے اس میں سے آپ سب کا حصہ بھی نکال لیا ہے اور ایک کروڑ روپیہ فی رکن اس عریضے کے ہمراہ زمانہ ٔ خدمت کیا جا رہا ہے‘ گر قبول افتد رہے عجزو شرف۔ براہ کرم اسے حقوق العباد کے تعاون کے علاوہ کوئی اور نام نہ دیا جائے کیونکہ یہ میرے ضمیر کی آواز ہے جو مجھے کافی عرصے کے بعد سنائی دی ہے۔
ان حالات میں بہت زیادہ ضروری ہے کہ ان شرانگیز پاناما لیکس پر مٹی ڈال کر اسے ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا جائے اور جس کا اظہار اسمبلی کی ایک متفقہ قرار داد کے ذریعے کر دیا جائے‘ اگرچہ مولانا فضل الرحمن اور کئی دیگر معززین کی خدمت اس کے علاوہ بھی کی جا چکی ہے کیونکہ مقصد صرف اور صرف سسٹم کو بچانا ہے تاکہ ملک کے ساتھ ساتھ ہم سب کا مستقبل بھی محفوظ ہو سکے۔
یاد رہے کہ پہلے بھی‘یعنی اس نامراد دھرنے کے دنوں میں بھی اس ہائوس نے جمہوریت کو بچانے کے لیے تاریخی کردار ادا کیا تھا اور تاریخ ایک بار پھر اپنے آپ کو دہرانا چاہتی ہے اگر خدانخواستہ یہ نہ ہو سکا تو تاریخ کسی اور طریقے سے بھی اپنے آپ کو دہرا سکتی ہے‘ اللہ نہ کرے۔ اللہ آپ سب کا حامی و ناصر ہو‘ میرے سمیت۔ شوکت خانم ہسپتال کے لیے پیسے الگ رکھ لیے ہیں۔
احقر العباد : محمد نواز شریف عفی عنہ
آج کا مقطع
پتوں کا شور ہو گا میرے چار سُو‘ ظفر
یوں ایک دن ہوائے خزانی میں آئوں گا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں