میاں نوازشریف
کیا دیکھتا ہوں کہ میں نے امیر المومنین کا حلف اٹھا لیا ہے اور ملک میں فوری طور پر ہر طرح کی دہشت گردی ختم ہو کر امن و امان قائم ہو گیا ہے کیونکہ اس طبقے کے جملہ کمانڈر حضرات نے جگہ جگہ خلفاء کی نشستیں سنبھال لی ہیں اور نیوکلیئر پروگرام کی چابیاں بھی اللہ کا نام لے کر انہی کے سپرد کر دی ہیں جس سے یہ مزید محفوظ ہاتھوں میں چلا گیا ہے جبکہ انہوں نے اپنی پہلی ہی للکار میں بھارت کے چھکے چھڑا دیئے ہیں اور اب مسئلہ کشمیر کا حل بھی چند دنوں ہی کی بات سمجھیے‘ ہیں جی؟
وزارت خزانہ کا قلمدان حضرت مولانا فضل الرحمن کے سپرد کیا ہے کیونکہ اس منصب کے لیے کسی ایسے ہی بے لوث اور مستغنی شخص ہی کی ضرورت تھی جبکہ وہ تو یہ عہدہ قبول ہی نہیں کر رہے تھے کہ زرداری صاحب کے پیر اعجاز شاہ کی طرح انہیں تو پیسے گننے ہی نہیں آتے‘ اسی لیے ان کے سابقہ سلسلے ان گنت ہی رہے ہیں۔ وزارت شائستگی کا ایک نیا شعبہ پیدا کیا گیا ہے کیونکہ کرپشن کے اب ماشاء اللہ ختم ہو جانے کے بعد تہذیب و شائستگی ہی ایک ایسا موضوع ہے جس سے ہماری قوم کا ہاتھ خاصا تنگ ہے اور سب جانتے ہیں کہ خواجہ آصف صاحب ہی اس قوم کو تہذیب اور شائستگی کا درس دے سکتے ہیں جنہیں اس کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ کرپٹ اور نااہل بیورو کریسی سے نجات حاصل کرنے کے لیے جملہ عزیز و اقارب کو اجازت دی گئی کہ اپنی پسند کا محکمہ اور دفتر جا کر سنبھال لیں اور قوم کی نائو کو پار لگائیں۔ شہباز
صاحب نے (اپنی) بدقسمتی سے چونکہ اس تاریخی واقعہ پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا‘ اس لیے انہیں مع برخورداران حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا ہے اور بہت جلد انہیں شاہی قلعے جیسے کسی پرفضا مقام پر بھیج دیا جائے گا۔ جملہ باورچی حضرات کو بھی گریڈ 22 پر ترقی دے دی گئی ہے۔ خاکسار نے چونکہ داڑھی رکھ لی ہے اس لیے چہرہ مزید پرنور ہو گیا ہے حتیٰ کہ صبح آئینے کے سامنے گزرتے ہوئے میں اپنے آپ کو پہچان ہی نہ سکا۔ غرض خداوند تعالیٰ کی کیا قدرت بیان کی جائے چونکہ خودکش بمباری کے ذریعے جنت میں پہنچنے کا سلسلہ بند ہو چکا ہے اس لیے قوم کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ اب یہ نعمت حاصل کرنے کے اپنے اعمال پر ہی بھروسا کرنا ہو گا‘ ہیں جی؟ اوّل تو خاکسار کی بیعت کرنے سے ہی سارے مسئلے حل ہو جائیں گے۔
قوم کو سچ بولنے کی عادت ڈالنے کے لیے ایک عدد وزارت حق گوئی بھی قائم کر دی گئی ہے جس کی سربراہی جناب پرویز رشید کو سونپی گئی ہے کہ کذب و افترا میں ڈوبے ہوئے عوام کو سچ بولنے کی عادت ڈالنے میں اپنی ہنرمندی اور تجربے سے مستفید فرمائیں کیونکہ جب سے پاناما لیکس شروع ہوئی ہیں انہوں نے میرے حوالے سے سچ بول بول کر اخیر کر دی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کا اجر عطا فرمائیں‘ آمین!!
محکمہ صنعت و تجارت کی سربراہی کے لیے برخورداران حسین نواز اور حسن نواز کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں کیونکہ جس رفتار اور عمر کے جس حصے میں انہوں نے اس شعبے میں ترقی کی ہے اس پر ایک دنیا انگشت بدنداں ہے۔ اگرچہ خاکسار نے پہلے ہی ملک عزیز کو ترقی کی انتہائی منزلوں تک پہنچا دیا تھا‘ تاہم مزید ترقی کی جتنی بھی گنجائش ہو گی‘ یہ دونوں اپنی ماہرانہ کاوشوں سے اس کو چار چاند لگاتے ہوئے بام عروج تک پہنچا دیں گے۔
اس تبدیلی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا ہے کہ پاناما پیپرز کی تحقیقات کی بک بک کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو گیا ہے اور معاشی طور پر بھی ملک میں اضطرابی کیفیت کا خاتمہ ہو گیا ہے اور جملہ شرفاء نے سُکھ کا سانس لیا ہے کہ اللہ تعالی کی ذات بھی ستّارالعیوب ہے اور اگر خلق خدا کے ہاتھوں میں بھی ایسا کام سرانجام پائے تو یقیناً اللہ میاں کو پسند آئے گا چنانچہ جملہ متاثرین اب اطمینان قلب سے حسب سابق اللہ اللہ کرنے میں مصروف ہو جائیں گے۔
کرپشن کی لعنت کو ہمیشہ کے لیے اس طرح ختم کر دیا گیا ہے کہ اب ماشاء اللہ اسے حق الخدمت قرار دے دیا گیا ہے‘ اگرچہ خاکسار پہلے بھی اسے ایسا ہی سمجھتا تھا‘ تاہم شرپسند معترضین کا مُنہ بند کرنے کے لیے ایسا کرنا بیحد ضروری تھا‘ چنانچہ اس اقدام سے متعلقہ حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور اب تک دوڑ رہی ہے اور تھکنے کا نام تک نہیں لے رہی۔ اللہ تعالیٰ برکت عطا فرمائے‘ آمین ثم آمین!!
چونکہ خاکسار خود سپہ سالار اعظم ہے اس لیے آرمی چیف وغیرہ کا مذاق ہی ختم کر دیا گیا ہے اور جنرل راحیل شریف کو ایک شاندار الوداعی ضیافت کے بعد فارغ کر دیا گیا ہے کیونکہ ویسے بھی چونکہ دہشت گردی اور کرپشن کا خاتمہ ہو چکا ہے‘ اس لیے ان کی خدمات کی مزید ضرورت بھی نہیں تھی۔ علاوہ ازیں سارے محاذ کمانڈروں نے خود ہی سنبھال لیے ہیں اس لیے سارے کام خوش اسلوبی سے چل رہے ہیں اور کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی ع
ایسی چنگاری بھی یارب اپنی خاکستر میں تھی
خاکسار کے یہ عہدہ جلیلہ سنبھالنے کی خوشی میں ملک بھر میں ایک زبردست جشن برپا ہے‘ مٹھائیاں تقسیم کی جا رہی ہیں جو خاکسار کے حصے کی الگ بھجوائی گئی تھیں لیکن چونکہ مقدار میں کم تھی‘ اس لیے ہرکارہ بھیج کر مزید منگوائی گئی‘ جگہ جگہ ہوائی فائرنگ کی جا رہی ہے جس کی زد میں آ کر کوئی ڈیڑھ درجن افراد مرتبہ شہادت بھی حاصل کر چکے ہیں۔ جگہ جگہ دیگیں چڑھی ہوئی ہیں اور بے تحاشا رال ٹپک رہی ہے‘ اللہ معاف فرمائے۔ آتش بازی کی بھی بھرمار ہے حتیٰ کہ دن کے وقت بھی اس کی بہار لگی ہوئی ہے۔ غائبانہ نماز جنازہ کی طرح جگہ جگہ نماز شکرانہ بھی ادا کی جا رہی ہے۔
ماشاء اللہ مختلف سربراہان مملکت کی طرف سے دھڑا دھڑ پیغامات تہنیت بھی موصول ہو رہے ہیں جن کی وصولی کے لیے چوہدری احسن اقبال صاحب کی ڈیوٹی لگا دی گئی ہے بلکہ اکثر حضرات نے پوچھا ہے کہ یہ مرحلہ سر کیسے کیا گیا ہے‘ یہ نسخہ کیمیا انہیں بھی بتایا جائے جبکہ بہت سے سربراہان نے خود حاضر ہو کر تہنیت کا ثواب حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے‘ واقعی جب اللہ دیتا ہے تو چھپر پھاڑ کر دیتا ہے‘ الحمد للہ۔ خاکسار کے لیے عبائیں اور چُغے تھوک کے حساب سے تیار ہونا شروع ہو گئے ہیں کیونکہ فی الحال تو سعودیہ شریف سے اُدھار منگوائی گئی ایک ہرے رنگ کی قبا پر گزارہ ہے۔۔۔۔
آج کا مقطع
ماندہ تختے بھی‘ ظفر‘ بیچ کے بیٹھا ہے جو شخص
ٹوٹی کشتی کو بچانے کے لئے آیا تھا