"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘متن اور ’’فن زاد‘‘

ڈار‘ نثار اور مجھے وزیر اعظم بننے 
کی خواہش نہیں:ایاز صادق
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ''ڈار‘ نثار اور مجھے وزیر اعظم بننے کی خواہش نہیں‘‘ مجھے اس لیے نہیں کہ خود وزیر اعظم مجھے جناب سپیکر کہہ کر پکارتے ہیں‘ مجھے چھوٹا عہدہ لینے کی کیا ضرورت ہے۔ جہاں تک چوہدری نثار کا تعلق ہے تو خود وزیر اعظم ان سے یہ کہتے ہیں‘ ان کے لیے وزارت عظمیٰ کیا معنی رکھتی ہے اور ڈار صاحب تو پہلے ہی وزیر اعظم کا سارا کام نمٹا رہے ہیں اور ایس ایم پی یعنی سمدھی پرائم منسٹر کہلانا زیادہ پسند کرتے ہیں جبکہ اپنے علاوہ میاں صاحب نے پارٹی میں کوئی ایسا آدمی پیدا ہی نہیں ہونے دیا جو وزارت عظمیٰ کا خواب بھی دیکھ سکے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ویسے بھی سب کا بسترا گول ہونے والا ہے اور جملہ حضرات سامان وغیرہ پیک کرنے میں لگے ہوئے ہیں کیونکہ جھاڑو پھرنے والا ہے اور ایک ایک کر کے سب کی صفائی ہوتی رہے گی۔ آپ اگلے روز لاہور پریس کلب کے عہدیداروں سے خطاب کر رہے تھے۔ 
کسان خوش حال ہو گا تو پاکستان 
ترقی کرے گا: شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''کسان خوش حال ہو گا تو پاکستان ترقی کرے گا‘‘ اگرچہ کسانوں کے خوش حال ہوئے بغیر ہی پاکستان ترقی کی ساری منزلیں طے کر چکا ہے جس کی بشارت ہم آئے دن قوم کو دیتے رہتے ہیں تاہم کسان خود اس قدر ترقی کر چکے ہیں اور فصلیں ہی اس قدر زیادہ اور فالتو ہو گئی ہیں کہ آلو اور ٹماٹر وغیرہ انہیں سڑکوں پر پھینکنے پڑتے ہیں اور زیادہ تر عوام یہ سبزیاں سڑکوں سے اٹھا اٹھا کر ہی استعمال کر رہے ہیں حالانکہ بھارت سے درآمد کیے ہوئے آلو اور ٹماٹر ہی اس قدر سستے ہیں کہ تقریباً مفت کے بھائو پڑتے ہیں اور جس کے لیے کسان حکومت اور مودی سرکار کے شکر گزار ہیں جو میاں صاحب کی محبت کاجواب بھی اسی محبت سے دے رہے ہیں اور ہمارے کسان بجا طور پر یہ سوچ رہے ہیں کہ اگر بھارت سے آلو وغیرہ درآمد نہ کئے جاتے تو یہ کدھر جاتے۔ آپ اگلے روز لندن سے وڈیو لنکس کے ذریعے ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
بلاول کے خطاب کے اثرات پنجاب
پر مرتّب ہو رہے ہیں: فریال تالپور
پیپلز پارٹی کے سیاسی امور کی انچارج اور سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور نے کہا ہے کہ ''بلاول کے خطاب کے اثرات پنجاب پر مرتب ہو رہے ہیں‘‘ جیسے کہ میرے اور بھائی جان کے اثرات سندھ پر مرتب ہو رہے ہیں اور بعض ایجنسیاں میرا حساب کتاب کرنے میں بھی مصروف ہیں حالانکہ ثابت کچھ نہیں ہو گا۔ بشرطیکہ کوئی کم بخت بیچ میں سے ہی سلطانی گواہ نہ بن گیا جبکہ میںنے تو وزیر اعلیٰ سندھ کی پیرانہ سالی کی وجہ سے حکومت کی باگ ڈور سنبھالی ہوئی ہے کیونکہ وہ تو ہر تقریب میں بیٹھے بیٹھے ہی سو جاتے ہیں بلکہ بعض اوقات تقریر کرتے ہوئے بھی خراٹے مارنے لگتے ہیں جبکہ ان کی زبان پھسلنے کی مثالیں تو آئے دن اخبارات میں بیان ہوتی رہتی ہیں بلکہ ٹی وی پر بھی بطور خاص دکھائی جاتی ہیں اور اب تو کسی دن ان کا اپنا پھسلنا ہی باقی رہ گیاہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک قومی روزنامہ سے گفتگو کر رہی تھیں۔
ضمنی الیکشن میں جو لوگ ووٹ ڈالنے
نہیں نکلے وہ ہمارے ووٹر ہیں:مصطفی کمال
پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ''ضمنی الیکشن میں جو لوگ ووٹ ڈالنے نہیں نکلے وہ ہمارے ووٹر ہیں‘‘ اور یہی ہمارے ووٹروں کی پکّی نشانی بھی ہے چنانچہ آئندہ بھی ہر الیکشن کے موقع پر یہ لوگ باہر نہیں نکلیں گے‘ بیشک کوئی ہمارا ہی امیدوار کھڑا کیوں نہ ہو‘ حتیٰ کہ ایک موقعہ ایسا بھی آئے گا کہ کسی بھی الیکشن میں ایک بھی ووٹر باہر نہیں نکلے گا جس سے ہماری پارٹی کی سو فیصد اکثریت ثابت ہو جائے گی۔ اور یہ جو ایم کیو ایم دونوں ضمنی الیکشن جیت گئی ہے تو اسے اپنی اخلاقی شکست ہی انہیں سمجھنی چاہیے کیونکہ گھروں میں بیٹھے ووٹر باہر نکلنے والوں سے کہیں زیادہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''ضمنی الیکشن میں عوام نے کسی کو بھی ووٹ نہ دے کر اپنا مینڈیٹ بچایا اور ظاہر ہے کہ ہمارے ہی لیے بچایا ہے‘ تاہم فی زمانہ کسی پر اعتبار بھی تو نہیں کیا جا سکتا۔ آپ اگلے روز کراچی میں اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
کتابی سلسلہ ''فن زاد‘‘
یہ رسالہ یوسف چوہان بھیرہ سے نکالتے ہیں۔ اتنی چھوٹی جگہ سے ادبی پرچے کا شائع ہونا اس قابل ہے کہ اس کی حوصلہ افزائی کی جائے جبکہ اس میں مضامین کا حصہ خاصا وسیع ہے جبکہ مرزا حامد بیگ کا انتظار حسین پر مضمون خاصے کی چیز ہے۔ عرفان احمد خاں نے پروفیسر ڈاکٹر خواجہ محمد ذکریا کے عنوان سے مجید امجد پر ہونے والے ان کے کام کا تنقیدی جائزہ لیا ہے اور بہت سی غلطیوں کی نشاندہی کی ہے۔ قیمت175روپے ہے۔
آج کا مقطع
خشمگیںمجھ پر ہوا اک بار پھر وہ اے ظفر
پھر اسے میرے سوالوں کا جواب آیا نہیں

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں