"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں ان کی متن ہمارے

دھرنا سیاست مسترد ‘عوام خوشحالی کے 
اقدامات کی حمایت کر رہے ہیں۔ نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''عوام نے دھرنا سیاست مسترد کر دی‘ وہ خوشحالی کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں‘‘اگرچہ یہ خوشحالی عوام تک پہنچی تو نہیں لیکن ہماری خوشحالی کو دیکھ کر وہ بھی خوشحالی کے اقدامات کی حمایت کر رہے ہیں کہ شاید کبھی ان کی باری بھی آ جائے جس کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ اللہ میاں نے خود ہی ان کو غریب پیدا کیا ہے اور اپنی قدرتوں کا بھید صرف وہی جانتا ہے جس طرح ہم اپنی قدرتوں کو اچھی طرح جانتے ہیں بلکہ اب تو پورے کے پورے نان سٹیٹ ایکٹرز بھی ان سے اچھی طرح واقف ہو چکے ہیں‘ جس کا نتیجہ بس یوں سمجھیے کہ نکلنے ہی والا ہے کیونکہ ہماری یہ معمولی سی خوشحالی بھی کسی کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی حالانکہ ہماری خوشحالی کا سارا دارو مدار ہماری محنت پر ہے‘ اس لیے اگر عوام بھی ہماری طرح محنت کریں اور ہماری طرح دونوں ہاتھوں سے کریں تو ان کے حالات بھی بدل سکتے ہیں‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ڈاکٹر سندر ایڈوانی سے ملاقات کر رہے تھے۔
ایکشن پلان پر صوبائی حکومتیں اپنا 
کردار ادا کر رہی ہیں۔ پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''ایکشن پلان پر صوبائی حکومتیں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں‘‘ جبکہ وفاقی حکومت اس سلسلے میں ذرا معذور ہے کیونکہ ہم اپنے ہی لوگوں کے خلاف ایکشن کیسے لے سکتے ہیں اور انہوں نے یہ اقتدار ہمیں اس لیے نہیں دلایا کہ اپنے ووٹ بینک ہی کو تباہ و برباد کرنا شروع کر دیں‘ آخر لوگوں کو ہماری مجبوریاں بھی سمجھنی چاہئیں جبکہ ہم احسان فراموش بھی ہرگز نہیں ہیں اور اب چونکہ وزیر اعظم صاحب نے صاف کہہ دیا ہے کہ ان کی نظر آئندہ 5سالوں پر ہے تو اور بھی محتاط ہو کر چلنا چاہیے اور جو کام ہم نہیں کر سکتے‘ ہم سے اس کی توقع بھی نہ کی جائے‘ مہربانی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ''ایکشن پلان پر قدم قدم آگے بڑھنا ہو گا‘‘ جو کہ صوبائی حکومتیں ایسا کر بھی رہی ہیں کیونکہ وہ ہماری مجبوریوں کو اچھی طرح سے سمجھتی ہیں‘ اگرچہ پنجاب حکومت ذرا سُست روی سے کام لے رہی ہے کیونکہ اس کی مجبوریاں کچھ زیادہ ہی ہیں۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
ملک نہ سنبھل سکا تو آئندہ نسل ہمیں 
معاف نہیں کرے گی۔ شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ملک نہ سنبھل سکا تو آئندہ نسل ہمیں معاف نہیں کرے گی‘‘ اگرچہ ہمیں معاف نہ کرنے کی ہزاروں وجوہات ایسی ہیں کہ اندھوں کو بھی صاف نظر آ رہی ہیں‘ اسی لیے ہماری کوشش ہے کہ آئندہ نسل پیدا نہ ہی ہو تو بہتر ہے جس کا اہتمام غریب مار پالیسیوں سے مسلسل کیا جا رہا ہے کہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری جبکہ ان کے علاوہ جو لوگ ہیں وہ سب کے سب ہماری ہی کلاس سے تعلق رکھتے ہیں جن کے ساتھ مل جل کر ہی ہم ملک کی خدمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان کے ساتھ وہ لوگ ہیں جو کرپشن میں گوڈے گوڈے ڈوبے ہوئے ہیں‘‘ اگرچہ کرپشن کا پانی تو ہمارے بھی گلے تک آ پہنچا ہے لیکن ہمارا سر اس سطح سے ہمیشہ اونچا رہتا ہے جس وجہ سے ہم کبھی خطرے میں گرفتار نہیں ہوئے اور یہ صورتحال گوڈوں سے مختلف اور بہتر ہے کیونکہ گوڈے دھنسے ہوئے ہوں تو چلا ہی نہیں جا سکتا۔ آپ اگلے روز حضوری باغ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
ہم نے تحریک شروع کی تو حکمرانوں 
کو بھاگنا پڑے گا۔ سید خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ''ہم نے تحریک شروع کر دی تو حکمرانوں کو بھاگنا پڑے گا‘‘ اس لیے وہ تسلی رکھیں‘ نہ ہم نے تحریک شروع کرنی ہے اور نہ حکمرانوں کو بھاگنا پڑے گا کیونکہ زرداری صاحب کی ہدایت کے مطابق ہمارا کام بس شُوکا شاکی تک ہی محدود رہے گا کیونکہ ہم میثاق جمہوریت کی ڈور سے بندھے ہوئے ہیں اس لیے ایک دوسرے کے خلاف کوئی انتہائی اقدام نہیں اُٹھا سکتے کہ خوش اخلاقی کا تقاضا بھی یہی ہے جس کا دامن ہم نے کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور اپنے گزشتہ پانچ سال ہم نے خوش اخلاقی کا دامن تھام کر ہی پورے کیے ہیں حالانکہ ہمارے ایک وزیر اعظم باقاعدہ ایم بی بی ایس بھی کہلائے لیکن ہمیں دیکھ کر عوام بھی اتنے خوش اخلاق ہو گئے تھے کہ انہوں نے کبھی نہیں پوچھا کہ تمہارے منہ میں کتنے دانت ہیں حالانکہ یہ دانت ان کے جسدِ خاکی میں پوری طرح سے پیوست تھے۔ آپ اگلے روز سکھر میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
جمہوریت کو نقصان پہنچانے والی کسی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے۔ مولا بخش چانڈیو
وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر اور پارٹی لیڈر مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ ''ہم جمہوریت کو نقصان پہنچانے والی کسی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے‘‘ کیونکہ اگر خدانخواستہ حکومت کو کوئی نقصان پہنچتا ہے تو وہ جمہوریت ہی کا نقصان ہو گا اور اس نازک مرحلے پر ہم حکومت کو نقصان پہنچانے کا سوچ بھی نہیں سکتے کیونکہ سابقہ دھرنے سے ہم نے ہی حکومت کو بچایا تھا اس لیے اس بار بھی ہم معذور ہوں گے اگرچہ حکومت نے اس کا کوئی مناسب جواب نہیں دیا اور ڈاکٹر عاصم اور ایان علی کے سلسلے میں لوہے کا تھن ثابت ہوئی ہے حالانکہ کم از کم عورت ذات پر تو رحم کرنا چاہیے تھا بلکہ اُلٹا یہ کھوج لگا رہی ہے کہ بلاول بھٹو زرداری اور ایان علی کے ہوائی ٹکٹ ایک ہی اکائونٹ سے خریدے جاتے ہیں حالانکہ کسی کے ذاتی اور جذباتی معاملات میں دخل دینا کوئی اچھی بات نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ ملک ترقی نہیں کر رہا۔ آپ اگلے روز حیدر آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
ہمارے ساتھ وہ ظاہر ہے جو کچھ کرنے والا ہے
اور اس کے ساتھ ہی الزام جس پر دھرنے والا ہے

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں