"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں اُن کی ‘ متن ہمارے

سرمایہ کاری کو دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہوں۔ نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''سرمایہ کاری کو دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہوں‘‘ بلکہ سرمائے کو دیکھ کر اس سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہوں اور جتنا زیادہ سرمایہ ہو‘ خوشی میں اتنا ہی اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''سب کا احتساب ہونا چاہیے‘‘ ماسوائے خاکسار کے‘ کہ آخر کسی نے اپنے وزیر اعظم کا احتساب بھی کیا ہے؟ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''ملک کو اندھیروں میں دھکیلنے والوں کو جواب دینا ہو گا‘‘ یعنی اگر کیا ہے تو ہاں میں جواب دے دیں اور اگر نہیں کیا تو ناں میں ‘ حالانکہ لوڈ شیڈنگ کے اپنے فائدے ہیں‘ کیا آپ نے نہیں سنا کہ اگلے روز ایک شخص خودکُشی کے لیے پانی کی ٹینکی کی طرف چڑھ رہا تھا کہ وہاں پہنچنے سے پہلے ہی بجلی کے تاروں میں پھنس گیا اور اس کی جان صرف اس وجہ سے بچ گئی کہ اس وقت لوڈشیڈنگ تھی‘ اب آپ ہی بتائیں کہ جان بچانے سے بڑا فائدہ اور کیا ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں کول پاور پلانٹ کا افتتاح کر رہے تھے۔
سات دن میں انصاف لینا 
آتا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر علامہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ ''سات دن میں انصاف لینا آتا ہے‘‘ لیکن صرف اس لیے نہیں لے سکا کہ حافظہ کافی کمزور ہو گیا ہے اور کوئی کام یاد ہی نہیں رہتا کہ آخر عمر کا تقاضا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دو آپشن ہیں‘ اسلام آباد یا جاتی امرائ‘‘ کیونکہ مذاکرات کے لیے دونوں جگہیں مناسب ہیں جبکہ یہ پچھلی دفعہ اسلام آباد میں ہوئے تھے اور خاکسار دھرنا ختم کر کے کینیڈا چلا گیا تھا جبکہ یہی عمل جاتی امراء میں دُہرایا جا سکتا ہے اور یہ بات سب جانتے ہیں کہ میرا جثہ لحاظی ہے اور انکار کرنا میرے لیے بہت مشکل ہے کہ اس عمر میں ویسے بھی تسلیم و رضا کی طرف زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمیں انصاف نہ ملا تو بڑھ کر چھین لیں گے‘‘ اگرچہ یہ کوئی چھینا جھپٹی کی عمر تو نہیں ہے لیکن کر کے دیکھنے میں آخر حرج ہی کیا ہے۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں قصاص ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔
عید کے بعد رائے ونڈ کا رخ کریں گے۔عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خاں نے کہا ہے کہ ''عید کے بعد رائے ونڈ کا رُخ کریں گے‘‘ جبکہ جاتی امرا بھی اس کے کہیں آس پاس ہی ہے‘ اگر موقع ملا تو اُس پر بھی ایک نظر ڈال لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''وزیر اعظم کو باہر شاپنگ کا شوق ہے‘‘ حالانکہ اب میرے اور ان کے اللہ اللہ کرنے کا وقت ہے جو میں نے تو شروع کر دی ہے اور سب نے دیکھا کہ ریلی کے دوران ماشاء اللہ تسبیح ہی کرتا رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''وزیر اعظم کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے‘‘ جبکہ حکومت اس سلسلے میں سارا زور بے چاری ایان علی پر ہی لگائے چلی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نیب چیئرمین شریف خاندان کا نوکر ہے‘‘ اب یہ معلوم نہیں کہ نواز شریف ان سے کھانا بھی پکواتے ہیں یا نہیں کیونکہ ان کے پاس اصل کام تو یہی ہے حالانکہ انہیں میری طرف بھی توجہ دینی چاہیے جو ان سے صرف استعفیٰ مانگ رہا ہے کیونکہ وزیر اعظم تو وہ جب چاہیں پھر بھی بن سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور احتساب ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔
ترقی کی راہ میں روڑے اٹکانے والے پاکستان سے دشمنی کر رہے ہیں۔ شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ترقی کی راہ میں روڑے اٹکانے والے پاکستان سے دشمنی کر رہے ہیں‘‘ جبکہ ہمارے ساتھ ساتھ ملک بھی تیز رفتاری سے ترقی کر رہا ہے لیکن ان روڑوں کے باوجود ہماری ترقی بدستور جاری ہے‘ صرف ملکی ترقی اثر پذیر ہو رہی ہے اور اگر یہ ترقی معکوس ہے تو ترقی‘ ترقی ہی ہوتی ہے وہ معکوس ہی کیوں نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ''افراتفری پھیلانے والوں کو خوش حالی عزیز نہیں‘‘ اور ہم بے چاروں کی خوشحالی تو ہرگز عزیز نہیں ہے حالانکہ ہم نے ان کا کچھ بھی نہیں بگاڑا اور ملک کا کچھ بگڑا ہے تو یہ مملکت خدا داد ہے‘ اس کا آخر کوئی کہاں تک کچھ بگاڑ سکتا ہے اور جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ہماری سالہاسال کی مساعیٔ جمیلہ کے باوجود اس کا کچھ نہیں بگڑا اور اگر یقین نہ آئے تو ڈار صاحب سے پوچھا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں سینئر صحافی عرفان ملک کے والد کے انتقال پر تعزیت کر رہے تھے۔
احتجاجی دھرنے ملکی ترقی میں 
بڑی رکاوٹ ہیں۔ اسحق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ''احتجاجی دھرنے ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہیں‘‘ اور اگر کل کو یہ ثابت ہو جائے کہ ترقی کی بجائے ملک بہت پیچھے چلا گیا ہے تو اس کا ذمہ دار ہمیں قرار نہ دیا جائے بلکہ دھرنے والوں کو پکڑا جائے جبکہ ہمیں تو اور لوگوں نے پکڑنا ہے اور جس میں اب کوئی دن ہی جا رہا ہے کیونکہ ہم نے جو اتّ مچا رکھی تھی ہمیں خیال ہی نہ رہا کہ اتّ اور خدا کا تو بیر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہماری معیشت مستحکم ہوئی‘‘ اور یہ بات بچہ بچہ جانتا ہے کہ ''ہماری‘‘ سے میری مُراد کیا ہے۔ انہوں نے کہا ملک مزید مظاہروں اور دھرنوں کا متحمل نہیں ہو سکتا‘ اس لیے دھرنے والوں سے گزارش ہے کہ آئندہ اس حرکت سے باز رہیں کیونکہ اس سے جو تباہی مچے گی اس کا ذمہ دار انہی کو ٹھہرایا جائے گا اور ہم صاف بچ جائیں گے‘ اگرچہ یہ ہمارا خیال ہی ہے کیونکہ اس سلسلے میں فہرستیں تیار ہو چکی ہیں اور خدا کی بے آواز لاٹھی کسی نہ کسی طرف سے برسنے ہی والی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
آج کامطلع
کہیں ہم اپنی ہی بے کرانی میں رہ گئے ہیں
کہ باہر آئے نہیں ہیں، پانی میں رہ گئے ہیں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں