پاکستان کا بچہ بچہ ملکی دفاع کے لیے تیار ہے۔ نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''پاکستان کا بچہ بچہ ملکی دفاع کے لیے تیار ہے‘‘ ماسوائے خاکسارکے بچوں کے جو برطانیہ میں اپنے بیش قیمت فلیٹس کے دفاع میں مصروف ہیں جو ان کی عہد طفلی کی کمائی کا نتیجہ ہیں جو کہ بجائے خود ماشاء اللہ ایک ریکارڈ ہے جو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں درج کئے جانے کے قابل ہے، بلکہ ہمارا تو ہر کارنامہ اس میں درج کیا جانا چاہیے؛ اگرچہ وہ ہرقسم کے خطرات کی زد میں ہیں، جو زیادہ سے زیادہ دو ماہ تک ہیں، جس کے بعد مزید ریکارڈز قائم کئے جائیں گے؛ اگرچہ ان غیر یقینی حالات میں بھی ہماری کرشمہ سازیاں جاری و ساری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''کوئی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا‘‘ کیونکہ اس کے لیے ہم خود ہی کافی ہیں اور کسی دوسرے کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کشمیریوں کی اخلاقی و سفارتی حمایت جاری رکھیں گے‘‘ کیونکہ ہمارے ہاں اخلاق کی بھی فراوانی ہے اور ہماری سفارتکاری کی تو لوگ مثالیں دیتے ہیں کہ پوری دنیا میں صرف ہمارے سفارت کار ہی ہمارے ساتھ ہیں جو ہمارے لیے کافی ہے اور اسی پر گزارہ کیا جا رہا ہے۔ ہیں جی ؟ آپ اگلے روز اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس خطاب کر رہے تھے۔
ملکی ترقی دیکھ کر لوگوں کو دھرنے یاد آ جاتے ہیں۔ پرویز رشید
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''ملکی ترقی دیکھ کر لوگوں کو دھرنے یاد آ جاتے ہیں‘‘ حالانکہ انہیں خدا یاد آنا چاہیے کیونکہ یہ ترقی ماشاء اللہ صرف کاغذوں میں ہے یا ہمارے روز کے بیانات سے ظاہر ہوتی ہے اور یہ اسی ترقی کا راز ہے کہ پچھلے سال کی نسبت مہنگائی میں دو گنا اضافہ ہوگیا ہے اور لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں جس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ملک کی بے مہار بڑھتی ہوئی آبادی کا علاج خود بخود ہی ہوتا رہتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ خود مُسبب الاسباب ہے اور ہم عاجز بندے تو اس کی قدرتوں کا اندازہ ہی نہیں لگا سکتے اور اسی کے تتبع میں ہم اپنی قدرتوں کا مظاہرہ بھی حسب توفیق کرتے رہتے ہیں اور وزیر اعظم صاحب کے لیے''سبحان تیری قدرت‘‘ ہی کا ورد کرتے رہنے کو جی چاہتا ہے کہ آخر وہ بھی اللہ میاں کے نائب ہی ہیں؛ اگرچہ انہوں نے قائد اعظم ثانی ہی کہلانے پر اکتفا کر رکھی ہے جس سے ان کے عجزو انکسار کا بھی اظہار ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک تقریب استقبالیہ سے خطاب کر رہے تھے۔
اسلام آباد بند کرنا بیرونی طاقتوں کا ایجنڈا ہے۔ رانا ثناء اللہ
صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''اسلام آباد بند کرنا بیرونی طاقتوںکا ایجنڈا ہے‘‘ بلکہ کرپشن ختم کرنا بھی بیرونی طاقتوں کا ایجنڈا ہے تاکہ اس ملک کا نظام صحیح طور پر چل ہی نہ سکے کیونکہ اللہ کی رضا کی طرح کرپشن کے بغیر بھی ایک پتا نہیں ہل سکتا‘ کسی فائل کا آگے پیچھے ہونا تو بہت دور کی بات ہے جبکہ کرپشن سے کسی کا کچھ نہیں بگڑتا بلکہ اس سے بعض لوگوں کے لیے خوش نصیبی کا دروازہ کھلتا ہے اور بڑی کرپشن بڑی خوش نصیبیوں کا باعث بنتی ہے اور جہاں تک اس
سے مہنگائی اور غربت میں اضافے کا سوال ہے تو غریب خود اللہ میاں نے پیدا کیے ہیں ہم نے نہیں اور اپنی خلقت میں اضافہ اس کا اپنا نظام ہے جس میں ہم عاجز و مسکین بندے کیسے دخل اندازی کر سکتے ہیں کیونکہ کسی غریب کو خواہ مخواہ امیر بنانے کی کوشش کرنا بجائے خود اللہ میاں کے کاموں میں مداخلت ہے اور ہم اس کا تصور تک نہیں کر سکتے ‘الحمد للہ۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عمران خاں کی سیاست دفن ہو چکی‘ اسے
پاکستان سے باہر پھینک دیں گے۔ فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی سیاست دفن ہو چکی ہے‘‘ اور اگلے دن اڈہ پلاٹ پر ایک جم غفیر ان کی سیاست کے خاتمے پر تعزیت ہی کرنے کے لیے آیا ہوا تھا لیکن اس کی مغفرت پھر بھی نہیں ہوگی کیونکہ اس کے لیے ہماری نیاز مندی اختیار کرنی پڑے گی کیونکہ ہم تو پہلے ہی بخشے ہوئے روح ہیں جبکہ اپنی عاقبت کا سامان ہم ماشاء اللہ ہر حکومت ہی میں کرتے رہے ہیں اور اب تک نیک اعمال کے ڈھیر لگا چکے ہیں اور خطرہ ہے کہ کسی دن اس ڈھیر تلے دب کر واقعی مغفرت نہ فرما جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان کو اٹھا کر ملک سے باہر پھینک دیں گے‘‘ جبکہ خاکسار کو ایسا کوئی خطرہ درپیش نہیں ہے کیونکہ کسی میں اتنا دم خم ہی نہیں کہ باہر پھینکنے کے لیے مجھے اٹھا سکے جس کے لیے کم از کم ایک کرین کا بندوبست کرنا ہو گا جو ہر کسی کے بس کا روگ ہی نہیں ہے کہ نہ ہماری طرح کسی کے پاس اتنی توفیق ہو اور نہ کوئی کرین کرائے پر لے سکے۔ آپ اگلے روز چارسدہ میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
کالا دھن سفید!
اطلاعات کے مطابق حکومت 75 فیصد کالا دھن سفید کرنے کی ایک سکیم کی تیاری میں ہے تاکہ تاجر اور ریئل اسٹیٹ سے متعلقہ حضرات کے لیے سہولت پیدا کی جا سکے۔ کیا ہی اچھا ہوتا اگر شروع سے ہی یہ نیک کام کر لیا جاتا اور ہمارے حکمرانوں کو اس کام کے لیے طرح طرح کے پاپڑ نہ بیلنے پڑتے اور نہ ہی ماڈل خواتین کو آزمائشوں میں ڈالنے کی نوبت آتی‘ یہاں تک کہ خود وزیر خزانہ کو اپنے لیڈر کے لیے یہ خدمت سرانجام دینا پڑی جس کا انکشاف وہ کورٹ میں پیش کردہ ایک بیان حلفی میں بھی کر چکے ہیں اور اب ان کا موقف ہے کہ وہ بیان ان سے جنرل پرویز مشرف نے زبردستی دلوایا تھا جبکہ ایک دوسری روایت یہ ہے کہ جرنیل نے انہیں وزارت عظمیٰ کا چکمہ دیا تھا اور موصوف نے لالچ میں آ کر یہ فریضہ سرانجام دیا تھا۔ چنانچہ اس مجوزہ اقدام کو دیرآید درست آید ہی قرار دینا چاہیے تاکہ اس کام کے لیے شرفاکو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے، بلکہ کیا ہی اچھا ہو کہ یہ قانون ماضی کے ایسے اقدامات پر بھی لاگو کر دیا جائے تاکہ کچھ لوگوں کا مزید بھلا ہو جائے!
رپورٹ طلب؟
زبانی طُیور کی ایک خبر کے مطابق حکومت نے متعلقہ اداروں اور حلقوں سے اس امر کی رپورٹ طلب کر لی ہے کہ سی پیک کی بعض شاہراہوں پر صنعتی زونز کے قرب و جوار میں اراضی کی خریداری کا کام مکمل ہو چکا ہے یا نہیں تاکہ اس منصوبے پر پڑے ہوئے رازداری اور اسرار کے پردے کو اٹھایا جا سکے جس کے بارے میں مطالبات زور پکڑتے جا رہے ہیں اور اگر کوئی عزیز یا دوست اس میں سستی کا شکار ہو رہا ہے تو اسے بھی تنبیہ کی جائے کہ وہ اس نیک کام سے جلد از جلد فارغ ہوں کیونکہ اگر اس سے پہلے ہی روٹ کا اعلان ہو گیا تو جو لوگ اس نعمت سے فیض یاب ہونے سے رہ جائیں گے متعلقہ کسان اور مالکان اپنی اراضی اونے پونے فروخت کرنے کو تیار نہیں ہوں گے اور جو کسان اس سے پہلے اپنی اراضی سستے داموں فروخت کر چکے ہوں گے ان کے بھائی بند جو روز بروز ریلیاں نکال کر حکومت کو پریشان کرتے رہتے ہیں وہ بھی اس کا مزہ چکھ سکیں۔ رپورٹ کو ہر طرح سے خفیہ رکھنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے جیسا کہ حکومت کے بیشتر کام پردے ہی میں ہوا کرتے ہیں ۔
آج کا مطلع
کسی لرزتے ہوئے ستارے پہ جا رہا تھا
میں کوئی خَس تھا مگر شرارے پہ جا رہا تھا