"ZIC" (space) message & send to 7575

کاک ٹیل کالم

ورلڈ ٹیچرز ڈے پر ہماری طرف سے خوشخبری یہ ہے کہ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق پنجاب میں ٹیچرز کی ہزاروں اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ خادم اعلیٰ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ تعلیم کے بغیر ترقی کا تصور ہی ناممکن ہے ‘جبکہ ان کے ایک تازہ ترین بیان کے مطابق ایجوکیشنل اینڈائومنٹ فنڈ رواں سال میں 20ارب ہوجائے گا۔ آخر یہ اتنا پیسہ کہاں اور کس کی جیبوں میں چلا جاتا ہے اور کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوتی۔ اس کے مقابلے میں اورنج لائن ٹرین کے منصوبے پر عدالتی حکم امتناعی کے باوجود اربوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں جبکہ دانش سکول منصوبہ پہلے ہی بری طرح ناکام ہو چکا ہے کیا ہر معاملے پر قوم کے ساتھ جھوٹ بولنا ضروری ہے؟ اور وہ جھوٹ جس کا پردہ جلد ہی فاش بھی ہو جاتا ہے حکومت کی توجہ صرف ان منصوبوں پر ہے جودور سے نظر بھی آ جاتے ہوں تاکہ ان کی بنیاد پر آئندہ الیکشن جیت سکیں جبکہ سکولوں میں اساتذہ کی کمی پوری کرنا تو کسی کو نظر نہیں آئے گا!
سی پیک منصوبے کا مستقبل!
حکومتی عمائدین کی طرف سے سی پیک کے گیم چینجر منصوبے کے حوالے سے سب اچھا ہے کی خوشخبریاں ایک عرصے سے دی جا رہی ہیں جبکہ صوبہ پختونخوا اور بلوچستان بہ 
آواز بلند اس کے خلاف صدائے احتجاج اٹھا رہے ہیں اس کے مغربی روٹ کے حوالے سے انتہا درجے کی مایوسی ان صوبوں میں پائی جاتی ہے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کے مطابق یہ پاک چائنا منصوبہ نہیں بلکہ پنجاب چائنا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ نوازشریف بتائیں گوادر کے سوا باقی بلوچستان ‘فاٹا اورخیبر پختونخواپاکستان کا حصہ نہیں ہیں؟ وزیر اعظم اپنے وعدوں سے مکر گئے ہیں اور انہیں وعدہ خلافی کا نتیجہ اچھی طرح معلوم ہے۔ اس سلسلے کی سب سے پر لطف بات یہ ہے کہ اس منصوبے کو پبلک ہی نہیں کیا جا رہا اور پچھلے دنوں حکومت کی چینی عمائدین کے ساتھ اس مسئلے پرمیٹنگ ہوئی ہے اس کو بھی خفیہ رکھا جا رہا ہے اور چھوٹے صوبوں کو بے خبری کی مار دی جا رہی ہے۔
بائیکاٹ کا منصوبہ؟
ہمارے دوست نجم سیٹھی نے کہا ہے عمران خاں کو اجلاس سے بائیکاٹ کا مشورہ کہیں سے دیا گیا ہے۔ اوراس''کہیں‘‘ سے ان کی جو مراد ہے وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے اوراس طرح افواج پاکستان کو سیاست میں ملوث کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کا مقصد آ بیل مجھے مار کے علاوہ اور کچھ نہیںہو سکتا جبکہ صاحب موصوف بظاہرحسب معمول حکومت کی خدمت کر رہے ہیں۔ اوپر سے یہ خبریں بھی گردش کررہی ہیں کہ جنرل راحیل شریف ریٹائر ہوں گے نہ گھرجائیں گے یعنی ایک طرف تو موجودہ مخصوص حالات میں قوم کو متحد ہونے کی تلقین کی جا رہی ہے اور دوسری طرف اس طرح کے شوشے چھوڑ کر فضا کو مزید مکدّر کیا جا رہا ہے حالانکہ اصل خطرہ اسلام آباد کو بند کیے جانے کا ہے جبکہ یہ امکان بھی بتایا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی اسمبلیوں سے مستعفی بھی ہو سکتی ہے۔
تیز رفتار ترقی اور مضبوط معیشت فروغ تعلیم 
سے ہی ممکن ہے:شہباز شریف
خادمِ اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''تیز رفتار ترقی فروغ تعلیم اور مضبوط معیشت ہی سے ہو سکتی ہے‘‘ اور یہ جو پنجاب کے سکولوں میں ٹیچرز کی ہزاروں اسامیاں خالی پڑی ہیں تو اس لیے کہ ماشاء اللہ ہمارے طالب علم گھر پر ہی محنت کر کے یہ کمی پوری کر رہے ہیں جبکہ زیادہ تر سکولوں میں صرف ایک ایک ہی ٹیچر تعینات ہے تو حکومت انہیںبھی واپس بلانے کا ارادہ رکھتی ہے تا کہ طالب علموں کی خود اعتمادی میں اضافہ ہو سکے اور وہ اچھی طرح اپنے پائوں پر کھڑے ہو کر ٹیچرز کے محتاج نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''غربت، بے روزگاری اور جہالت جیسے چیلنجوں سے نمٹنے کا واحد ذریعہ تعلیم ہے‘‘ چنانچہ طلبہ اس سلسلہ میں اپنی مدد آپ کے فارمولے پر عمل کر رہے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ خدا بھی انہی کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرنے میں یقین رکھتے ہوں جیسا کہ ہم شروع ہی سے اس فارمولے پر عمل کر کے تیز رفتار ترقی کی منزل تک پہنچے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ٹیچرز ڈے پر اپنا پیغام دے رہے تھے۔
انسداد بدعنوانی حکمت عملی سے مثبت
نتائج سامنے آئے: چیئرمین نیب
چیئرمین نیب چوہدری قمر زمان نے کہا ہے کہ ''انسدادِ بدعنوانی حکمت عملی سے مثبت نتائج سامنے آئے‘‘ کیونکہ بد عنوانوں کو پکڑ کر ان سے لوٹی ہوئی رقم کا ایک معقول حصہ وصول کر کے انہیں پلی بارگیننگ میں چھوڑ دیتے ہیں جس کے بعد وہ پھر اس کام میں جُت جاتے ہیں اور ہم انہیں پھر پکڑ کر ان کے ساتھ وہی سلوک کرتے ہیں اور اس طرح حکومت کے لیے آمدن کا ایک مستقل ذریعہ بروئے کار آ چکا ہے جبکہ اسی رقم کے کچھ فیصد سے ہمارا بھی دال دلیاہو جاتاہے۔ اس لیے انہیں اگر پکڑ کر جیل میں ڈال دیا جائے تو یہ حکومت کے سراسر مالی نقصان میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بدعنوانی کے خاتمے کے لیے زیرو ٹالرینس پالیسی پر عمل پیرا ہیں‘‘ اور یہی خود حکومت کی پالیسی بھی ہے اور وہ اپنی بدعنوانیوں کے سلسلے میں بھی اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اسے ہرگز برداشت نہیں کرتی اور دل پر بھاری پتھر رکھ کر اسے قبول کیے ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
ماندہ تختے بھی‘ظفر‘ بیچ کے بیٹھا ہے جو شخص
ٹوٹی کشتی کو بچانے کے لئے آیا تھا

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں