"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘متن اور خانہ پُری

2018ء میں لوڈشیڈنگ کو دفن
کردیں گے:نواز شریف
وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ ''2018ء میں لوڈشیڈنگ کو دفن کردیں گے‘‘ چنانچہ پہلے اس کے فوت ہونے کا انتظار کریں گے، اس کے بعد اس کی قبر کی کھدائی کا کام شروع ہوگا اور اسے کفن پہنا کر بڑے آرام سے دفن کردیا جائے گا، تاہم نیپرا نے یہ کہہ کر میرے ساتھ سخت زیادتی کی ہے کہ لوڈشیڈنگ 2018ء میں ختم نہیں ہو سکتی، کم از کم اسے میرا ہی کچھ خیال کرنا چاہیے تھا کہ وزیراعظم کیا کہہ رہے ہیں اور وہ کیا بیان دے رہا ہے، لیکن اس کا بھی کوئی قصور نہیں کیونکہ جوں جوں سپریم کورٹ کے فیصلے کے دن قریب آ رہے ہیں، سارے محکموں نے آنکھیںماتھے پر رکھ لی ہیں اور کوئی مجھے سمجھتا ہی کچھ نہیں ہے او رہر کوئی اپنا اپنا راگ الاپنے لگ گیا ہے، کم ازکم انہیں اتنا تو سوچنا چاہیے کہ مصیبتیں آخر انسانوں پر آتی ہیں اور اس قدر طوطا چشمی سے کام نہیں لینا چاہیے، ہو سکتا ہے سپریم کورٹ اپنا نفع نقصان سوچتے ہوئے میرے حق میں ہی فیصلہ کردے، ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ '' ہم نے دہشت گردی ختم کردی ہے‘‘ اگرچہ یہ کرنے والوںنے ہی کی ہے لیکن آخر کہنے میں کیا ہرج ہے اور حیرت ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر ہماری کارگزاری کے باوجود ختم ہوگئی ہے، تاہم جملہ دہشت گرد اب توبہ تائب ہوکراچھے بچے بن گئے ہیں ، اور محض منہ کا ذائقہ بدلنے کے لیے ادھرادھر اکا دکا کارروائیاں کرتے رہتے ہیں، جس میں انہیں اپنے سہولت کاروں کا مکمل تعاون حاصل ہے جنہیں پریشان کرنے کی ہم ضرورت محسوس نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ''بیروزگاری اور جہالت ختم کردیں گے‘‘ اور امید ہے کہ کوئی متعلقہ محکمہ نیپرا والوں کی طرح کوئی اور ہی بیان نہ دے ڈالے جبکہ ہم ساڑھے تین سالہ دور کا سوچ بچار کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ لوڈشیڈنگ کی طرح بیروزگاری اور جہالت کو بھی ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''ترقی کے مخالفین کا ایجنڈا ناکام بنا دیں گے‘‘ بشرطیکہ اس سے پہلے ہمارا ایجنڈا ہی ناکام نہ بنا دیا گیا، جس میںاب چند روز ہی کی دیر باقی نظر آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''سی پیک سے پاکستان کا نقشہ بدل جائے گا‘‘ اس لیے دعا کریں کہ اس بدلے ہوئے نقشے میں ہم بھی کہیں موجود ہوں جس کے آثار کم ہی نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''پچھلی حکومت حاجیوں کے پیسے کھا گئی‘‘ حالانکہ کھانے کے لیے جب اتنے پیسے اورموجود ہیں تو حاجیوں کے پیسے کھانے کی کیا ضرورت تھی، افسوس کہ انہیں پیسے کھانے کی بھی تمیز نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''شہر شہر موٹرویز بنیں گی‘‘ حتیٰ کہ شہر غائب ہو جائیں گے اور موٹرویز ہی باقی رہ جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ''گھرگھر بجلی گیس پہنچائیں گے‘‘ یاد رہے کہ اس میں ہم نے اپنے کسی عزم کا اعادہ نہیں کیا کیونکہ اب تک ہم نے جتنے بھی منصوبے اورپروگرام مکمل کرنے کا عزم کا اظہار کیا ہے، ان میں سے کوئی بھی توڑ نہیں چڑھ سکا، مثال کے طور پر ہم نے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے لیے جتنے عزائم کا اظہار کیا ، وہ ہدف اتنی ہی دور ہوتا چلا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ''کچھ لوگ ترقی روکنا چاہتے ہیں‘‘ اور یہ احمق اسے واقعی ترقی سمجھ رہے ہیں، اور اگر انہیں اصلیت کا علم ہوتا تو اسے روکنے میں اتنا زور ہرگز نہ لگاتے۔ انہوں نے کہا کہ ''مخالف کبھی کامیاب نہیں ہوں گے‘‘ کیونکہ الیکشن کمیشن سے لے کر انتظامیہ تک کامیابی کی ساری چابیاں ہمارے پاس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''نیا پاکستان ہم بنائیں گے‘‘ جبکہ پرانے پاکستان کو بنانے کے بعد فارغ ہو چکے ہیں اور نئے پاکستان کو خبردار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' عوام کو پتا ہے کہ ماضی کی حکومت اور مشرف نے ملک کے لیے کیا کیا‘‘ تاہم عوام کو نہ بھی اچھی طرح معلوم ہے کہ
ہماری حکومت نے ملک کے لیے اور اپنے لیے کیا کیا، ماشاء اللہ چشم بددور۔ انہوں نے کہا کہ '' ہم اپنے فرائض سے غافل نہیں‘‘ اور اگر غافل ہوتے تو ہم پر اللہ کا اتنا فضل کیونکر ہوتا کہ دشمن حسد کی آگ میں جل کر کوئلہ ہو رہے ہیں اور اسے خدانخواستہ ناجائز قرار دیتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ '' ہم نے جو کہا کر دکھایا‘‘ اور جو نہیں کیا وہ بھی کر دکھایا بلکہ چپ چاپ کیے جانے والے کام کی مقدار کہیں زیادہ ہے اور جو اندھوں کو بھی نظر آ رہا ہے اور جو انہیں ہضم نہیں ہو رہا، حالانکہ ہم اسے ہضم کرکے ڈکار بھی لے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک ترقی کی بلندیوں کو چھو رہا ہے‘‘ جس کا اندازہ ہسپتالوں اور درس گاہوں کو دیکھ کر ہی بخوبی ہوسکتا ہے جب کہ مہنگائی اور قرضوں میں جتنی ترقی ہوئی ہے وہ ہمارا ہی کام تھا۔ انہوں نے کہا کہ '' وہ وقت دور نہیں جب گھر گھر بجلی اور گیس ہوگی‘‘ اگرچہ گھروں والے اس وقت تک زیادہ تر مہنگائی اور بیروزگاری کے ہاتھوں تنگ آ کر اپنا کام تمام کر چکے ہوں گے۔ آپ اگلے روز سانگلہ ہل انٹرچینج کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اور اب خانہ پری کے طور پر یہ تازہ غزل:
اسے تو خیر کیا بتانا چاہیے
یہ عشق خود سے بھی چھپانا چاہیے
یہ دل جو کچھ بھی کرکرا نہیں رہا
اسے بھی کام پر لگانا چاہیے
جسے ہم ایک بار آزما چکے
اسے دوبارہ آزمانا چاہیے
یہاںبھی کام ہیں پڑے ہوئے، سو وہ
ملا نہیں تو لوٹ آنا چاہیے
کچھ اب تو یادداشت بھی نہیں رہی
سو، اب تو اس کو بھول جانا چاہیے
میں دوسروں کا بوجھ اٹھائوں کس طرح
کہ سب کو میرا بوجھ اٹھانا چاہیے
بری سہی یہ زندگی، بھلی بھی ہے
سو، روتے روتے مسکرانا چاہیے
بہت پڑھا گیا ہے آج تک اسے
لکھے ہوئے کو اب مٹانا چاہیے
جہاں پہ کچھ نہیں بچا ہے اب، ظفرؔ
وہاں سے کوئی شے منگانا چاہیے
آج کا مقطع
محبت اس دفعہ نقصان تھا میرا ظفر اب کے
میں اِس سے بچ بھی سکتا تھا مگر ہونے دیا میں نے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں