"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں‘ متن اور اقتدار جاوید

سندھ کے عوام کی بلا تفریق خدمت کروں گا۔ گورنر سندھ
گورنر سندھ جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی نے کہا ہے کہ ''سندھ کے عوام کی بلا تفریق خدمت کروں گا‘‘ کیونکہ تفریق کے ساتھ خدمت کرنے کے لیے خاصی تیز بینائی کی ضرورت ہوتی ہے جو اس عمر میں ممکن ہی نہیں ہے، اس لیے انّھے واہ ہی خدمت کی جا سکتی ہے جبکہ زیادہ تر تو میں آرام ہی کروں گا اس لیے میرے آرام کو بھی خدمت ہی سمجھ لیا جائے اور آرام سے جو وقت بچے گا وہ اللہ اللہ کرنے میں گزر جائے گا کہ یہی عُمر کا تقاضا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کوشش ہو گی اعتماد پر پُورا اُتروں‘‘ کیونکہ صحت کے اس عالم میں کوشش ہی کی جا سکتی ہے جبکہ عشرت العباد صاحب بھی وزیر اعظم کے اعتماد پر عرصہ دراز سے پُورا اُتر رہے تھے، لیکن مصطفی کمال نے سارا کام ہی خراب کر دیا اور اب یہ سارا کچھ اس جانِ ناتواں کو اٹھانا پڑ گیا ہے؛ چنانچہ اب وہی ہو گا جو خدا کو منظور ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ''اپنا پروٹوکول نصف کرنے کا حکم دے دیا ہے‘‘ اور یہ حکم بھی خاصی مُشکل سے دیا ہے کیونکہ حلف ہی اتنا وزنی تھا کہ اُسے اُٹھاتے ہی ہانپنے لگ گیا تھا۔ آپ اگلے روز گورنر ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مجھے بیشک سپیکر نہ کہیں لیکن عمران خاں
پارلیمنٹ میں ضرور آئیں۔ایاز صادق
سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ ''عمران خاں مجھے سپیکر بے شک نہ کہیں لیکن پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ضرور آئیں‘‘ کیونکہ جب سے میں نے ریفرنسوں کے فیصلے کیے 
ہیں‘ اکثر ارکان نے مجھے سپیکر کے بجائے حکومت کا سپوکس مین سمجھنا اور کہنا شروع کر دیا ہے لیکن میں چونکہ اپنے آپ کو سپیکر ہی سمجھتا ہوں اس لیے مجھے ایسی باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ ''پاناما لیکس پر خود کوئی فیصلہ کرنے کی بجائے عمران خان کو عدالت کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے‘‘ کیونکہ ہم بھی یہ جانتے ہوئے کہ فیصلہ کیا آئے گا‘ اس کا انتظار ہی کر رہے ہیں اور سوائے اس کے کر بھی کیا سکتے ہیں؛ چنانچہ ہم اگر اس حالت میں بھی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں تو عمران خاں کیوں نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ''عشرت العباد اب گورنر نہیں رہے اس لیے اُن کا پیچھا چھوڑ دینا چاہیے‘‘ کیونکہ پیچھا کرنے کے لیے ماشاء اللہ ہم لوگ ہی کافی ہیں اور اُمید ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہمارا پیچھا بھی چھوٹ جائے گا۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کوئی مجھے مسلم لیگ میں جانے سے 
نہیں روک سکتا۔ جاوید ہاشمی
سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''کوئی مجھے مسلم لیگ میں جانے سے نہیں روک سکتا‘‘ جبکہ مجھے مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ملکی کے ساتھ ساتھ بعض بین الاقوامی طاقتیں بھی مجھے مسلم لیگ میں شامل ہونے سے روکنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زورلگا رہی ہیں، لیکن میں بھی اُن کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہا ہوں اور ایک دن ان سب کو مسلم لیگ میں شامل ہوکر دکھائوں گا اور اس دندان شکن ناکامی پر وہ سب عمر بھر نادم ہوتے رہیں گے اور دنیا دیکھے گی کہ میں نے جو کہا وہ کر کے بھی دکھا دیا‘ اور اب صرف مسلم لیگی قیادت کی طرف سے ایک اشارے کی دیر ہے اور میں مخالفین کے سینے پر مونگ دلتا ہوا مسلم لیگ میں چلا جائوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ''لاہور کو الگ صوبہ بننا چاہیے‘‘ اور امید ہے کہ مسلم لیگی قیادت اس بیان پر خوش ہوکر میرے بارے میں جلد کوئی فیصلہ کر لے گی۔ آپ اگلے روز ملتان میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عدلیہ بھیجے یا عوام‘ اب حکومت کا جانا ٹھہر گیا۔پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ ''عدلیہ بھیجے یا عوام‘ حکومت کا جانا اب ٹھہر گیا ہے‘‘ اللہ کا شُکر ہے کہ حکومت کے جانے میں ہمارا کوئی ہاتھ نہیں ہے کیونکہ ہم شروع سے ہی دل و جان سے حکومت کے ساتھ ہیں جسے حکومت بھی اچھی طرح جانتی اور سمجھتی ہے اور یہ جو ہمارے کچھ لیڈروں کی طرف سے حکومت پر تُند و تیز بیانات کا سلسلہ ہے تو حکومت بھی جانتی ہے کہ یہ محض عوامی کھپت کے لیے ہے کیونکہ کل کو ہم نے عوام کو بھی منہ دکھانا ہے حالانکہ وہ ہمارا منہ دیکھ دیکھ کر کافی شکم سیر ہو چکے ہیں اور ہماری مجبوریوں کو بھی سمجھتے ہیں جن کا ذکر بار بار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بہتر ہے کہ وزیر داخلہ بلاول پر تنقید کرنے کی بجائے اپنا کام کریں‘‘ کیونکہ ویسے بھی بلاول بے چارہ بالکل بے قصور ہے کہ جو کچھ اُسے زرداری صاحب کی طرف سے فیڈ ہوتا ہے وہی وہ کہہ دیتا ہے کہ آخر پارٹی ڈسپلن بھی کوئی چیز ہے۔ اگلے روز کراچی میں مولا بخش چانڈیو اور دیگران خطاب کر رہے تھے۔
سوچتا ہوں میک اپ کا خرچہ بچانے کے
لیے بیوٹیشن کا کورس کر لوں۔ خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ''میری دوبیویاں ہیں‘ سوچتا ہوں میک اپ کا خرچہ بچانے کے لیے بیوٹیشن کا کورس کر لوں‘‘ کیونکہ ویسے بھی فارغ ہی رہتاہوں اور کبھی کبھار عمران خاں اور حکومت کے خلاف بیان دینے کے علاوہ مجھے اور کوئی کام بھی نہیں ہے اور حکومت کے خلاف بیانات تو ویسے بھی پھوکے فائر ہی ہوتے ہیں کہ کون فائلیں کھلواتا اور اپنے پائوں پر کلہاڑی مارتا پھرے جبکہ بیوٹیشن بننے سے کچھ اضافی آمدن بھی ہو جایا کرے گی کہ بڑا جھاڑو پھرنے والا ہے اور میرے جیسے اکثر حضرات کو بے روزگاری کا مسئلہ درپیش ہو گا کیونکہ سابقہ جمع پونجی تو اس لیے خرچ ہو گئی کہ خیال تھا کہ اگلی باری ہماری ہو گی اور پچھلی کسریں بھی نکال لیں گے لیکن صورتِ حال ایسی ہے کہ باریوں وغیرہ کا تکلف ہی ختم ہونے والا ہے، بلکہ حکومت والے تو پہلے ہی بوریا بستر باندھے بیٹھے ہیں بلکہ ایسا لگتا ہے پچھلا سارا حساب بھی چُکتا کرنا پڑے گا۔ آپ اگلے روز سکھر میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ 
اور اب اقتدار جاوید کی یہ خوبصورت نظم:
زردشت کی نسل
بھٹیارنوں کا اُبھرتا ہے بھٹّی سے دل/اور وہیں گرم بھٹی کی پاتال میں ڈوب جاتا ہے/بھٹیارنوں کا افق/ گرم بھٹی کے چوگرد خیمہ فگن ہے/ مچلتی ہے جب آگ/بھٹیارنوں کی محبت بھری آرزوئیں دہکتی ہیں/ جب لکڑیاں جلتی ہیں/اونچے/ مٹی کے تختوں پہ بیٹھی ہوئی/ لکڑیوں کی معیت میں جلتی ہیں/ہرمز کی کیسی تمنائیں اُن کو ستاتی ہیں/ آتش بڑھاتی ہیں/ لیکن زمانہ نہیں جانتا ہے/ کہ اُٹھتے ہیں بھٹی سے جو تیز شعلے/ وہ دل ٹھارتے ہیں/ وہ ان کے شب و روز رنگین کرتے ہیں/ اوردل کے نادیدہ کُنجوں تلک /اپنے رستے بناتے ہیں/ رستوں پہ پھلدار پودے لگاتے ہیں/ بھٹیارنیں جن پہ چلتی ہیں/ سیمرغ کے بھید کو جاننے والیاں/ راکھ سے پیدا ہو کر/دہکتے ہوئے کوئلوں پہ/ جوانی کے دن کاٹتی ہیں/ اُلٹتی ہیں روشن ستاروں بھرا چھاج/ بھٹیارنوں نے طلا کار چھلی کے دانوں کو/ گن گن کے/ اپنی دعائوں کا مرکز بنایا ہوا ہے، زمانوں سے زردشت کی نسل کا/ کیسے آتشکدہ جگمگایا ہوا ہے۔
آج کا مطلع
عکس ہے دریا سے باہر‘ آئینہ پانی میں ہے
دیکھنے والا خود اپنی ہی پریشانی میں ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں