"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں اُن کی، متن ہمارے

بھاگا نہیں ہوں، لوٹ آیا ہوں: آصف علی زرداری 
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''بھاگا نہیں ہوں، لوٹ آیا ہوں‘‘ اگرچہ واپسی پر ڈیڑھ سال لگ گیا ہے لیکن زندہ قوموں میں ڈیڑھ سال کا عرصہ کوئی عرصہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے دفن بھی یہاں ہونا ہے‘‘ اگرچہ اس میں ابھی کافی وقت ہے، البتہ پنجاب میں ہماری سیاست پہلے ہی دفن ہو چکی ہے۔ انہوں کہا کہ ''اُمید کا پیغام لایا ہوں‘‘ اور اسے خطرے کی گھنٹی بھی کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پھر حکومت بنائیں گے‘‘ کیونکہ سابق وزرائے اعظم اور دیگر نیک نام ساتھیوں کی برکت سے حکومت کسی وقت بھی بنائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ایک سرمایہ دار خاندان لوگوں پر ظلم کر رہا ہے‘‘ اس لیے اب دوسرے سرمایہ دار خاندان کو یہ موقع ملنا چاہیے، اگرچہ بعض ساتھیوں کی پکڑ دھکڑ سے یہ سرمایہ کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا ''ان سرمایہ داروں کے سامنے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے‘‘ بلکہ عوام کو کبھی نہیں چھوڑیں گے اور دیکھیں گے کہ یہ جاتے کہا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام کی طاقت سے ان سرمایہ داروں کو روکیںگے‘‘ چنانچہ عوام کو اکٹھا کرنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے جنہیں عمران خان نے اپنے دامِ فریب میں پھنسا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''مرکز میں ہماری حکومت ہو گی‘‘ کیونکہ اگلی باری بھی ہماری ہے اور میثاقِ جمہوریت کا تقاضا بھی یہی ہے جس کے تحت ہماری اپوزیشن مسلسل فرینڈلی رہی ہے، چنانچہ ہماری حکومت بھی فرینڈلی ہی رہے گی۔ 
انہوں نے کہا کہ ''27 دسمبرکو خوش خبریاں دوں گا‘‘ اور عوام کو خبردار کروں گا کہ ہم آ رہے ہیں اس لیے وہ اپنے بچاؤ کے لیے تیار ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم جمہوریت ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے‘‘ جس کا مطلب یہی ہے کہ ہم حکومت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہمیں ہر طرح سے روکا گیا‘‘ اور خدا خدا کر کے روکنے والے ریٹائر ہوئے ہیں تو میں بھی حاضر ہو گیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوریت کا متبادل بہت خوفناک ہے‘‘ اگرچہ موجودہ جمہوریت عوام کے لیے اس سے بھی زیادہ خوفناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان ناکام ریاست نہیں‘‘ اگرچہ اسے ناکام کرنے کے لیے دونوں سرمایہ دار پارٹیوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ہے لیکن یہ ڈھیٹ ہی اتنی ہے کہ ناکام ہونے کا نام ہی نہیں لیتی۔ انہوں نے کہا کہ ''پیپلز پارٹی دوبارہ ایوانوں میں آئے گی‘‘ اور اپنے ایم بی بی ایس وزیراعظم کو خدمت کے لیے دوبارہ پیش کرے گی جو فی الحال پرائیویٹ پریکٹس پر ہی گزر اوقات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''حکمران صرف ٹھیکوں میں لگے ہوئے ہیں‘‘ جبکہ ہم آئے تو ہم کچھ اور طریقوں سے بھی خدمت کریں گے جس میںہمارے فرنٹ مین پوری طرح طاق ہو چکے ہیں اور پکڑے جانے سے بھی انشاء اللہ کم نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان چین کی ضرورت ہے‘‘ جس طرح کہ ہم پاکستان کی ضرورت ہیں لیکن کوئی یہ بات سمجھتا ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''سرحدوں پر کچھ مسائل ہیں‘‘ اور اُمید ہے کہ ہم سرحدوں کے اندر بھی مسائل پیدا کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''سیاسی اداکار الزام لگاتے رہے ہیں کہ زرداری بھاگ گیا‘‘ چنانچہ میں بھاگتے بھاگتے تھک ہی اتنا گیا تھا کہ واپسی میں ڈیڑھ سال لگ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ''30 دسمبر کے بعد بلاول کے ساتھ لاہور میں ڈیرے ڈالوں گا‘‘ اور جس شریف آدمی نے بلاول ہاؤس تحفے کے طور پر بنا کر دیا ہے، وہ بھی شکوہ کر رہا ہے کہ اگر میں نے اس میں رہنا نہیں تھا تو اُسے کیوں زحمت دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''پڑھا لکھا پنجاب بھی میری بات سمجھے‘‘ کیونکہ جاہل پنجاب تو میری بات بخوبی سمجھتا ہے، اسی لیے پچھلی بار ہمیں اقتدار بھی دلوایا، لیکن پڑھا لکھا پنجاب میری بات ہی نہیں سنتا، اس سے تو بہتر تھا کہ یہ ان پڑھ ہی رہتا۔ انہوں نے کہا کہ ''مخالفین اپنے ذہن سے میرے فرار کا فتور نکال دیں‘‘ کیونکہ میں اگر اب بھی گیا اور دو تین سال تک واپس نہ آیا تو اسے فرار نہ کہا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''آج بی بی بہت یاد آ رہی ہیں‘‘ اور مجھے ہمیشہ یہ افسوس رہے گا کہ میں اُن کے قاتلوں کے خلاف کارروائی نہ کر سکا کیونکہ حکومت میں آتے ہی ہم لوگ عوام کی خدمت میں مصروف ہی اتنا ہو گئے تھے کہ اُس طرف توجہ نہ دی جا سکی۔ اس لیے اب کی بار حکومت ملتی ہے تو ان کو ضرور پکڑوں گا کیونکہ جیسا کہ میں نے اُن دنوں اعلان کیا تھا کہ مجھے اُن کے نام معلوم ہیں۔ اس لیے انہیں پکڑنا کوئی خاص مشکل نہیں ہو گا۔ آپ اگلے روز دبئی سے واپسی پر کراچی ایئرپورٹ پر عوام سے خطاب کر رہے تھے۔ 
شفافیت اور خدمت کے سامنے الزام تراشی
کی سیاست بے حیثیت ہے: شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''شفافیت اور خدمت کے سامنے الزام تراشی کی سیاست بے حیثیت ہے‘‘ کیونکہ جس خدمت کے نتیجے میں آپ کے اثاثوں میں اضافہ اور دن دگنی رات چوگنی ترقی ہوتی رہے اس کے سامنے الزام تراشی کیا چیز ہے جو کبھی ثابت ہی نہیں ہو سکتی جیسا کہ آج بھی ہم بھائیوں کے خلاف کئی مقدمات فائلوں میں دفن ہیں جنہیں اب تک دیمک بھی کھا چکی ہو گی۔ ویسے بھی خدمت ایک ایسی حیرت انگیز چیز ہے کہ اپنے پیچھے کوئی نشان تک نہیں چھوڑتی، حتیٰ کہ شفافیت بھی ہمارا بال بیکا نہیں کر سکی۔ انہوں نے کہا کہ ''اقتدار صرف اور صرف عوام کی خدمت کا ذریعہ ہے‘‘ جس کے نتیجے میں ترقی بھی ہو رہی ہے اور غربت میں بھی دن رات اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت دیانتداری کے ساتھ عوام کی بے لوث خدمت کر رہی ہے اور اگر ہمارے اثاثوں میں اضافہ ہو رہا ہے تو یہ صرف اور صرف خدا کی قدرت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''بلدیاتی نظام سے نچلی سطح پر عوام کی خدمت میں مدد ملے گی‘‘ اور اسی لیے اس نظام کو بے اختیار رکھا گیا ہے کہ ہمارے ارکانِ اسمبلی نچلی سطح پر بھی خدمت کے لیے تیار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے ان کے ٹھوٹھے پر ڈانگ مارنے سے گریز کیا ہے کیونکہ اگر بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات بھی دے دیے جاتے تو ارکانِ اسمبلی بے چارے کہاں جاتے جن کی وجہ سے حکومت چل رہی ہے اور خوب چل رہی ہے اور اگر یقین نہ آئے تو خود ان معززین سے پوچھ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام کو بہتر خدمات کی فراہمی ہماری سیاست کا محور ہے‘‘ یعنی ہماری سیاست چوبیس گھنٹے اسی کے گرد گھومتی رہتی ہے اور اسے چکر بھی آئے رہتے ہیں لیکن چونکہ یہ خود ایک بہت بڑا چکر ہے اس لیے ان چکروں کی اس نے کبھی پروا نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ''میں منتخب نمائندوں کو اس شاندار کامیابی پر مبارک باد پیش کرتا ہوں‘‘ عوام کو نہیں کیونکہ انہیں تو مسلم لیگ ن کی عادت پڑ چکی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں بلدیاتی نمائندوں کے ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مقطع
اور کیا چاہیے کہ اب بھی ‘ ظفر
بھوک لگتی ہے‘ نیند آتی ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں