"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں‘ متن اور ٹوٹے

دقیانوسی طریق کار سے نہیں‘ ریاضی اور 
سائنس سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔ نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''دقیانوسی طریقِ کار سے نہیں‘ ریاضی اور سائنس سے آگے بڑھ سکتے ہیں‘‘ کیونکہ دقیانوسی طریق کار سے پکڑے جانے کا خطرہ ہوتا ہے، جیسی صورت حال ہمیں سپریم کورٹ میں پیش آ رہی ہے اور جہاں تک ریاضی سے آگے بڑھنے کا تعلق ہے تو میں نے ملک کے اندر اور باہر جو کچھ بھی ہے‘ اس کا حساب رکھنا شروع کر دیا ہے کہ جو کچھ آیا وہ کہاں سے آیا اور جو کچھ باہر گیا وہ کیسے گیا اور جہاں تک سائنس کا تعلق ہے تو جو جو تفصیلات ہمارے وکیل بیان کر رہے ہیں باقاعدہ ایک سائنس ہے جسے سمجھنے کے لیے عدالت کو خاصا زور لگانا ہوگا‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''ماضی میں نوجوانوں کو نوکریوں کے خواب دکھائے گئے‘‘ جبکہ ہم نے ایسا ہرگز نہیں کیا اور سارے کے سارے خواب خود ہی دیکھے اور جیسی چاہتے تھے ان کی تعبیریں بھی نکالیں‘ کر لو جو کرنا۔ انہوں نے کہا کہ '' علوم کی جڑیں بہت گہری ہیں‘‘ اور سب سے بڑا علم سیاست ہے جس کی گہری جڑوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
پاکستان بدل رہا ہے‘ بدقسمتی سے بعض
سیاستدانوں کی سوچ نہیں بدلی۔ شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''پاکستان بدل رہا ہے‘ بدقسمتی سے بعض سیاستدانوں کی سوچ نہیں بدلی‘‘ اور پاکستان کے بدلنے کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ جہاں پہلے 12سو ارب روپے کی کرپشن روزانہ ہوتی تھی اب وہ صرف 11سو ارب روزانہ رہ گئی ہے جس کا اعتراف ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بھی کیا ہے اور جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ایسے اداروں میں ہمارے لوگ بھی کام کر رہے ہیں جنہیں اپنی نمک حلالی کا ثبوت بھی دینا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''باشعور عوام بے بنیاد الزامات لگانے والوں کو مسترد کر چکے ہیں‘‘ لیکن افسوس ہے تو صرف اس بات کا کہ یہی بے بنیاد الزامات عدالتوں میں سچ ثابت ہو رہے ہیں، اس لیے عوام بھی رفتہ رفتہ اپنی رائے تبدیل کر رہے ہیں جو کوئی اچھی بات نہیں ہے کیونکہ آدمی کو مستقل مزاج ہونا چاہیے اور اپنی غلط رائے پر بھی دیدہ دلیری سے قائم رہنا چاہیے۔ ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے جھوٹ پر قائم رہنے والا شعر نہیں پڑھا ہوا جس میں صاحبِ کردار ہونے کی یہی شرط بتائی گئی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں سی ای او عالمی بینک سے ملاقات کر رہے تھے۔
کرپشن ختم کرنے میں کوئی سنجیدہ نہیں‘ صرف 
نعرے لگائے جا رہے ہیں۔ وزیر داخلہ
وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خاں نے کہا ہے کہ ''کرپشن ختم کرنے میں کوئی سنجیدہ نہیں‘ صرف نعرے لگائے جا رہے ہیں‘‘ اور اب ہماری طرح تھک ہار کر اپوزیشن بھی صرف نعرے ہی لگا رہی ہے‘ لیکن کم از کم ہم اسے دل سے بُرا ضرور سمجھتے ہیں‘ تاہم آدمی کو ناپسندیدہ کام بھی کرنا پڑتے ہیں؛ چنانچہ ہمیں بھی یہ کڑوا گھونٹ بھرنا پڑ رہا ہے‘ اس لیے ہم کوئی نہ کوئی میٹھی چیز بھی ساتھ رکھتے ہیں جو ہر کڑوے گھونٹ کے بعد کھانی ضروری ہوتی ہے تاکہ منہ کا ذائقہ ٹھیک رہے۔ انہوں نے کہا کہ ''اچھا کام مشکل اور غلط کام آسان ہوتا ہے‘‘ اسی لیے آسان کام ہم زیادہ خوش دلی سے کرتے چلے آ رہے ہیں کہ اپنے آپ کو مشکل میں خواہ مخواہ کیوں ڈالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''حلال حرام کی تمیز ختم ہو گئی ہے‘‘ اس لیے ہم بھی یہ امتیاز قائم رکھ کر سفید کوّا نہیں بننا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ ''ایسی باتیں کرنے سے بعض لوگ ناراض ہو جائیں گے‘‘ جس میں وزیر اعظم کی ناراضی سب سے الگ ہے لیکن وہ تو ویسے بھی مجھ سے کچھ زیادہ خوش نہیں رہتے۔ آپ اگلے روز ایم ون موٹر وے پر سنگ جانی انٹر چینج کا افتتاح کرنے کے بعد تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
سرزنش
ایک افواہ کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اپنے سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد کے اس بیان کی مذمت کی ہے جس میں انہوں نے حکومت کی طرف سے بیرون ملک علاج کروانے کی پیشکش کو ٹُھکرا دیا ہے اور اسے سراسر کوتاہ اندیشی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گھر آتی لکشمی کو یوں دھکے دینا کوئی عقلمندی نہیں ہے اور اس سے تو بہتر تھا کہ وہ میرے لیے ہی اس پیشکش کو قبول کر لیتے جو کہ خاکسار کے پیٹ میں ہر وقت گُڑ گُڑ ہوتی رہتی ہے جو یقیناً خالی پیٹ رہنے ہی کی وجہ سے ہوتی ہو گی کیونکہ جب سے وزیر اعظم نے یہ کہتے ہوئے آنکھیں پھیر لی ہیں کہ ہم مولانا کے مطالبات پورے نہیں کر سکتے، اس وقت سے کچھ کھانے پینے کو ہی جی نہیں چاہتا‘ کم از کم میں باہر جا کر مناسب چیک اپ ہی کروا آتا ع
اے کمال افسوس ہے تجھ پر کمال افسوس ہے
یہ کیا ماجرا ہے؟
پہلی خبر تو یہ ہے کہ نیب لاہور نے کروڑوں کے اثاثے بنانے پر پی ڈبلیو ڈی کے ایگزیکٹو انجینئر ظہیرالدین وڑائچ کو گرفتار کر لیا ہے۔ ملزم پر 8کروڑ روپے مالیت کے اثاثے رکھنے کا الزام ہے۔ ملزم کے پاس چار لگژری گاڑیاں‘ متعدد بینک اکائونٹس‘ دو دو کنال کی دو رہائش گاہیں‘ لاہور کے پوش علاقہ میں ایک کنال کا پلاٹ 32 کنال پر مشتمل پولٹری فارم اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 160کنال زرعی اراضی اور فیصل آباد میں 20 کنال زرعی اراضی بھی ہے۔ اس کے ساتھ ہی شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق سابق سربراہ او بی آئی ظفر اقبال گوندل نے عدالت میں 97 کروڑ یا دو پلاٹ دینے کی پیشکش کی ہے جو اتنی ہی مالیت کے بنتے ہیں۔ اِن پر فیصل آباد میں دو پلاٹ مہنگے داموں خریدنے کا الزام ہے۔
ہمارا خیال تو یہ ہے کہ ایسے سب مقدمات فرضی اور جعلی ہیں اور کسی انتقامی کارروائی کا نتیجہ ہیں کیونکہ جب وزیر اعلیٰ بار بار ایک دھیلے کی بھی کرپشن نہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ان پر اعتبار نہ کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ کو ایسی جعلی کارروائیوں کا نوٹس لینا چاہیے۔
خطرے کی گھنٹی
سپریم کورٹ کا یہ قرار دینا کہ اسحق ڈار کا اعترافی بیان کاغذ کا ٹکڑا نہیں بلکہ شواہد کا حصہ ہے‘ وزیر اعظم کے ساتھ ساتھ وزیر خزانہ کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ہے یعنی ع
ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے
اور اگر یہ بیان سچ مان لیا جائے تو ان دونوں حضرات کے خلاف اور کسی ثبوت کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ نہ ہی آرٹیکل 63,62 کی طرف جانا ضروری ہے کیونکہ اسی میں منی لانڈرنگ کے ساتھ ساتھ ٹیکس چوری بھی ثابت ہو جائے گی اور قطری شہزادے کے محبت نامے دھرے کے دھرے ہی رہ جائیں گے۔ اس لیے دانیال عزیز‘ طلال چوہدری‘ طارق فضل چوہدری اور ثناء اللہ کو پہلے سے زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ آثار کچھ اچھے نظر نہیں آ رہے بلکہ قوم کے اصل نمائندے رانا ثناء کو اپنی تیاریاں تیز تر کرنے کی ضرورت ہے‘ اگرچہ عدالت نے آج بھی کہا ہے کہ کسی کی خواہش پر نہیں‘ فیصلہ قانون کے مطابق کریں گے!
آج کا مطلع
لفظ پتوں کی طرح اڑنے لگے چاروں طرف
کیا ہوا چلتی رہی آج مرے چاروں طرف

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں