مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت
پر دبائو بڑھ رہا ہے: سرتاج عزیز
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ''مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت پر دبائو بڑھ رہا ہے‘‘ اور اسی گھبراہٹ میں اس نے نیوکلیئر سٹی بھی بنا لیا ہے جبکہ اس دبائو پر وزیراعظم صاحب کو سخت تشویش ہے کہ ہمسایہ ملک کے جذبات کا خیال نہیں رکھا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ''مودی کی پاکستان مخالف پالیسی سے خطے کو خطرات لاحق ہیں‘‘ اور ہمیں صرف خطے کی فکر ہے کیونکہ پاکستان کے جملہ معاملات و مسائل ہم نے اللہ میاں پر چھوڑ رکھے ہیں کیونکہ یہ ملک اللہ میاں ہی نے بنایا ہے تو اس کی حفاظت کا بھی وہی ذمہ دار ہے اور ہمیں اللہ میاں پر مکمل یقین ہے جبکہ اللہ میاں کو بھی ہم پر کافی یقین ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' قومی مفادات کے لیے سمندر میں موجودگی برقرار رکھیں گے‘‘ اگرچہ خشکی پر موجودگی کی کوئی خاص ضرورت ہی نہیں ہے کہ چوروں اور ڈاکوئوں نے سارا کاروبار خود ہی سنبھالا ہوا ہے جبکہ حکومت بھی اپنے انداز میں یہ کار خیر جاری رکھے ہوئے ہے اور جو کافی با برکت ثابت ہو رہا ہے۔ آپ اگلے روز کراچی میں میری ٹائم کانفرنس میں خطاب کر رہے تھے۔
منصوبوں کی تیزتر تکمیل پر دُنیا حیران ہے: شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''منصوبوں کی تیز تر تکمیل پر دنیا حیران ہے‘‘ اور ایک ہی منصوبے کا بار بار فیتہ کاٹنے پر دُنیا اس سے بھی زیادہ حیران ہے اور جس دن کوئی فیتہ نہ کٹے میاں صاحب ناراض بھی ہوتے ہیں اور مایوس بھی‘ چنانچہ اس دن اُنہیں کھانے ہی کا فیتہ کاٹنا پڑتا ہے اور اس کے بعد خوب ڈٹ کر کھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھ گئی ہے‘‘ جس میں کسی نہ کسی طرح ہمارا حصہ بھی نکل ہی آتا ہے، چنانچہ اللہ کی قدرتوں سے کیسے انکار کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس کے پاس چھپروں کی بھی کمی نہیں ہے‘ وہ ہمارے لیے ایک چھپر پھاڑتا ہے تو اس کی جگہ نیا چھپر پہلے سے ہی تیار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''سی پیک کے دُشمن پاکستان کے دُشمن ہیں‘‘ جبکہ ہم سے زیادہ اس کا دوست اور کون ہو سکتا ہے کہ مغربی رُوٹ کے لیے ابھی تک ایک انچ بھی زمین نہیں خریدی گئی اور یہ سارا رُوٹ دیگر کئی منصوبوں کی طرح کاغذات تک ہی محدود ہے جبکہ چھوٹے صوبوں کو تو شور مچانے کی ویسے بھی عادت پڑی ہوئی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک مسلم لیگی وفد سے ملاقات کر رہے تھے۔
ہمیں آگے بڑھنے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی: احسن اقبال
پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے وفاقی وزیر چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''ہمیں آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا‘‘ ماسوائے عدالت کے اور اس میں بھی اب کچھ زیادہ دن باقی نہیں رہ گئے ہیں اور راتوں کی نیند اور دن کا چین حرام ہو کر رہ گیا ہے جبکہ کچھ زعما دھمکیوں وغیرہ سے بھی کام لے رہے ہیں اور ادھر قطری حکومت نے بھی مان دے کر خاصی غیر مروتی کا ثبوت دیا ہے‘ حتیٰ کہ گھوڑے کا تحفہ وصول کرنے سے بھی معذرت کر دی ہے‘ کیسا زمانہ آ گیا ہے یعنی ع
جن پہ تکیہ تھا وہی پتّے ہوا دینے لگے
انہوں نے کہا کہ ''سیاست ضرور ہو لیکن قومی منصوبے اس کے ٹارگٹ نہیں بننے چاہئیں‘‘ کیونکہ اس کے لیے ماشاء اللہ خود ہم ہی کافی ہیں کیونکہ جو کچھ مغربی رُوٹ کے ساتھ ہو رہا ہے وہ چھوٹے صوبوں کو سراپا احتجاج بنانے کے لیے کافی ہے‘ اگرچہ انہیں طفل تسلیاں تو کافی دی جا رہی ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک نجی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔
عمران خان! اب بال ٹمپرنگ نہیں چلے گی: عابد شیر علی
وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ ''عمران خان! اب بال ٹمپرنگ نہیں چلے گی‘‘ کیونکہ بال ٹمپرنگ کرنا ہر کسی کے بس کا روگ نہیں ہے اور اگر موصوف نے بال ٹمپرنگ کرنا ہی تھی تو اس کا سبق ہم سے سیکھتے کہ حکومت ماشاء اللہ اسی کی کمائی کھا رہی ہے اور کسی کو دم مارنے کی جرأت نہیں ہے، البتہ عدالت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ اس کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے‘ بیٹھنا بھی ہے یا کھڑا ہی رہنا ہے جبکہ اسے نکیل ڈالنے کا بھی اب زمانہ نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ '' شاہ محمود قریشی دربار کی کمائی کھاتے ہیں‘‘ جبکہ ہماری تو خون پسینے کی ہے اور جسے ساری دنیا جانتی ہے جو کہ صرف اللہ کی دین ہے جس پر دشمن سوائے حسد کے اور کچھ بھی نہیں کر سکتے اور انہیں اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے کہ ایسی نیک کمائی کے لیے اقتدار میں ہونا ضروری ہے جس کے بعد اللہ دے اور بندہ لے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
الیکشن کارکردگی پر پنجاب میں کلین سویپ کریں گے: رانا ثناء اللہ
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''الیکشن کارکردگی پر پنجاب میں کلین سویپ کریں گے‘‘ خطرہ صرف ایک ہے کہ پچھلا الیکشن تو اسٹیبلشمنٹ نے جتوایا تھا لیکن اب نیوز لیک کی وجہ سے اس کا موڈ کافی خراب لگتا ہے اس لیے کچھ کہا نہیں جا سکتا کیونکہ پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی اس کی صلح ہو گئی ہے جبکہ عمران خان تو پہلے ہی اسی کے کھونٹے پر ٹاپ رہے ہیں‘ اس لیے کچھ نہیں کہا جا سکتا‘ اوپر سے عدالت کی تلوار سر پر لٹک رہی ہے‘ خدا اسے نیک ہدایت دے کہ اب تو صرف دعا ہی کی جا سکتی ہے کہ دوا تو کوئی کارگر ہوتی نظر نہیں آتی کیونکہ بازار میں دوائیں بھی دو نمبر ہی دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ'' 2017ء انتخابی وعدوں کی تکمیل کا سال ہے‘‘ بشرطیکہ پاناما لیکس سے سرخرو ہو جائیں جس کے امکانات روز بروز کم سے کم تر ہوتے جا رہے ہیں، حالانکہ ہمیں اگر منتخب عوام نے کیا ہے تو کسی اور کو ہمارے بارے میں فیصلہ کرنے کا کیا حق ہے۔ آپ اگلے روز دنیا نیوز سے گفتگو کر رہے تھے۔
کچھ بھی نہیں ہوا...!
متعلقہ کمیشن نے اگرچہ مریم بی بی کو نیوز لیک والے معاملے سے صاف بچا لیا ہے لیکن طارق فاطمی صاحب کو جو اس کا ذمہ دار قرار دیا ہے تو ابھی یہ بھی معلوم نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کو یہ فیصلہ قبول ہے یا نہیں اور سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ موصوف کے خلاف بھی ابھی تک کوئی ایکشن نہیں لیا گیا جبکہ پرویز رشید صاحب بھی اسی طرح دندناتے پھرتے ہیں اور حسب سابق حکومت کے حق میں اور تحریک انصاف کے خلاف بیان بھی بڑھ چڑھ کر دے رہے ہیں، نہ ہی ان کے استعفیٰ کی منظوری کے بارے میں کوئی اطلاع منظرعام پر آئی ہے جبکہ حکومت کا یہ پرانا طریقہ واردات ہے کہ فائلیں دبا کر بیٹھ جاتی ہے اور اس انتظار میں رہتی ہے کہ لوگ بھی بھول بھال جائیں اور اس طرح لکڑ ہضم پتھر ہضم بن کر دکھا دیتی ہے ع
حذر اے چیرہ دستاں‘ سخت ہیں فطرت کی تعزیریں
آج کا مقطع
جھوٹ موٹ آخر گلے مل کر بزعمِ خود، ظفرؔ
اگلا پچھلا سب حساب اُس نے برابر کر دیا