بھارت سے دوستی چاہتے ہیں کیونکہ اس
سے دوستی پر ووٹ لیا۔ نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''بھارت سے دوستی چاہتے ہیں کیونکہ اس کے ساتھ دوستی پر ووٹ لیا ‘‘ اور اگر اس کے ساتھ دوستی نہ کی تو میں اپنے ووٹرز کو کیا منہ دکھائوں گا جو پہلے ہی بیزار بیٹھے ہیں‘ البتہ بھارت ہمارے ساتھ دوستی نہیں کر سکتا کیونکہ اس کے وزیر اعظم نے پاکستان دشمنی پر ووٹ لیا تھا‘ اس لیے اس کی مجبوری بھی سمجھ میں آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''رد الفساد کا فیصلہ وزیر اعظم ہائوس میں ہوا‘‘ اگرچہ اس میں میری مرضی ہرگز شامل نہیں تھی کیونکہ ملک میں امن و امان ہے اور فساد وغیرہ کی کوئی صورت حال نہیں ہے‘ اس لیے میں پورے اطمینان سے ترکی کے دورے پر ہوں کیونکہ یہ فرنٹ آرمی چیف صاحب نے سنبھالا ہوا ہے اور یہ درد سر انہی کا ہے جبکہ اگر باقی کے سارے اختیارات وہ استعمال کر رہے ہیں تو انہیں پوری ذمہ داری بھی لینی چاہیے حتیٰ کہ بھارت کے بارے میں ایسے بیان بھی وہ خود ہی دے رہے ہیں جو مجھے دینے چاہئیں۔ میں تو بس بچے کُھچے اختیارات ہی استعمال کرتا ہوں۔ آپ اگلے روز انقرہ میں صدر اردوان سے ملاقات کے بعد گفتگو کر رہے تھے۔
قوم دہشت گردی کے خلاف یکجا ہے‘ خون کے
ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔ شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''قوم دہشت گردوں کے خلاف یکجا ہے‘ خون کے آخری قطرے کا حساب لیں گے‘‘ البتہ کچھ حضرات اختلاف بھی رکھتے ہیں کیونکہ ہم رانا ثناء اللہ جیسے معززین کے جذبات کا خون کیسے کر سکتے ہیں کہ جمہوریت کا زمانہ ہے اور ہر شخص کو اپنی آزادانہ رائے رکھنے کا حق حاصل ہے‘ نیز خون کے ہر قطرے کا حساب لینے والی بات بھی میں اسی تسلسل کے ساتھ کر رہا ہوں جس تسلسل کے ساتھ میں کرپشن کے خلاف ہرروز بیان دیتا ہوں کہ اگر ایک دھیلے کی بھی کرپشن ثابت ہو جائے تو... کیونکہ کسی کو اس کا یقین ہی نہیں آ رہا حالانکہ اس کی تکرار کر کے تو اب میں بے حال ہو چکا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''سیاسی و عسکری قیادت ایک صفحے پر ہیں‘‘۔ البتہ وہ صفحہ ہر روز کہیں ادھر ادھر ہو جاتا ہے جیسے کہ بھائی صاحب کی منی ٹریل کے صفحے گم ہوتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''انتہا پسندوں کے خلاف عزم پختہ ہے‘‘ لیکن یہ کم بخت اپنے آپ ہی خام ہو جاتا ہے اور اسے بھی اللہ تعالیٰ کی قدرتوں میں شمار کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں نیپال کی سفیر سیوا المثال ادھیکاری سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت کو عوامی مسائل کے حل کے لیے
تھنک ٹینک بنانا چاہیے۔ جاوید ہاشمی
سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ''حکومت کو عوامی مسائل کے حل کے لیے تھنک ٹینک بنانا چاہیے‘‘ جس کی سربراہی کے لیے میری خدمات حاضر ہیں،کیونکہ اب تو میں گھر بیٹھے بیٹھے سینئر سے ترقی کر کے بزرگ سیاستدان کہلایا جانے لگا
ہوں اس لیے وزیر اعظم اب کچھ تو خدا کا خوف کھائیں کیونکہ کھانے سے ان کی خصوصی دلچسپی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، اس لیے خدا کے خوف پر بھی نمک مرچ دھوڑ کر اسے لذیذ بنایا جا سکتا ہے جو پھکّی کے طور پر بھی کام دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پنجاب کو مختلف یونٹوں میں تقسیم اور لاہور کو علیحدہ صوبہ بنایا جائے‘‘ اور یہ بیان میں ملتان والوں کو خوش کرنے کے لیے ہی دے رہا ہوں اور اچھی طرح سے جانتا ہوں کہ شریف برادران کو یہ کام ہرگز وارا نہیں کھاتا‘ اس لیے میاں صاحبان سے درخواست ہے کہ اس بیان سے درگزر فرمایا جائے کیونکہ لاہور کی ڈویلپمنٹ جس طرح کی جا رہی ہے‘ اس سے پہلے ہی وہ الگ صوبہ نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نریندر مودی کی پالیسیاں بھارت کو تباہ کر دیں گی‘‘ اور مودی صاحب کے حق میں یہ بیان دیکھ کر وزیر اعظم یقیناً خوش ہو جائیں گے۔ آپ اگلے روز عبدالحکیم میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
لاہور دھماکہ پی ایس ایل فائنل کے
انعقاد میں رکاوٹ ہے۔ رانا ثناء اللہ
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''لاہور میں دھماکہ پی ایس ایل فائنل کے انعقاد میں رکاوٹ ہے‘‘ جو کہ بہت زیادتی ہے کہ یہ حضرات دھماکوں وغیرہ سے ادھر ادھر جی بہلاتے رہیں۔ پی ایس ایل کے فائنل میں رکاوٹ ڈالتے وقت انہیں کم از کم نجم سیٹھی صاحب کے جذبات کا ہی کچھ خیال کرنا چاہیے جن کی مہربانیوں سے ہم الیکشن جیتے ہیں، جس کے یہ حضرات خود بھی گواہ ہیں کیونکہ وہ بھی ہماری بھر پور مدد کر رہے تھے‘ اس لیے ان سے برادرانہ گزارش ہے کہ جب تک پی ایس ایل کا فائنل ہو نہیں جاتا وہ کم از کم لاہور کو اپنی خوش فعلیوں سے دور رکھیں جبکہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ میں نے پنجاب میں رینجرز کی تعیناتی کی سر توڑ مخالفت کی تھی اور اب بھی اندر خانے ہمارا تعاون جاری رہے گا جبکہ پولیس کو بھی اس ضمن میں ہدایات جاری کر دی گئی ہیں‘ اللہ مددگار ہو۔ انہوں نے کہا کہ ''قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے‘‘ البتہ بعض مصلحتوں کی بناء پر اس واقعے کی مذمت نہیں کی جا سکتی جبکہ یہ امر انتہائی اطمینان بخش ہے کہ ڈیفنس دھماکہ کو ایک حادثہ قرار دے دیا گیا ہے جبکہ اس میں خاکسار کی رائے بھی شامل تھی۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
ایک درد مندانہ اپیل
اعلیٰ عدلیہ سے گزارش ہے کہ وزیر اعظم کے ترکی سے واپس آنے تک پاناما کیس کا فیصلہ نہ سنائے کیونکہ پردیس میں ان کے لیے یہ بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اور خدا نخواستہ ان کی صحت پر بُری طرح اثر انداز ہو سکتا ہے اور بعید از قیاس نہیں کہ
طبی ماہرین ان کو ہمیشہ کے لیے ہوائی سفر سے روک دیں اور ہم اپنے محبوب وزیر اعظم سے لمبے عرصے تک محروم رہیں۔ واضح رہے کہ اگر ان کے حق میں فیصلہ آیا تو یہ بھی ان کے لیے کچھ خطرناک نہ ہو گا کیونکہ یہ ان کی توقعات کے انتہائی خلاف ہو گا اور ایک دم اتنی خوشی ان سے برداشت ہی نہ ہو گی جیسا کہ منقول ہے کہ ایک آدمی کی ایک کروڑ روپے کی لاٹری نکلی تو لاٹری والوں نے یہ سوچ کر کہ وہ غریب آدمی ہے‘ کہیں اتنی بڑی رقم ملنے پر وہ شادی مرگ ہی کا شکار نہ ہو جائے، انہوں نے ایک ماہرِ نفسیات کا انتظام کیا جو اسے یہ خبر آہستہ آہستہ سنائے تاکہ کوئی سانحہ نہ ہو جائے۔ ماہر نفسیات نے آ کر اس سے کہا کہ اگر تمہاری دس ہزار کی لاٹری نکل آئے تو تم کیا کرو گے۔ شخص مذکور نے کہا کہ میں نئی بائیسکل خرید لوں گا۔ ڈاکٹر نے پھر کہا کہ اگر تمہاری ایک لاکھ کی لاٹری نکلے تو پھر تم کیا کرو گے تو اس نے جواب دیا کہ میں اس سے نیا فرنیچر خرید لوں گا۔ ڈاکٹر نے پھر پوچھا کہ اگر تمہاری پچاس لاکھ کی لاٹری نکل آئے تو؟ اس نے جواب دیا میں نیا گھر خرید لوں گا۔ اس کے بعد اس نے پوچھا کہ اگر لاٹری ایک کروڑ کی ہو تو پھر؟ اس نے تنگ آ کر جواب دیا کہ میں اس میں سے آدھے پیسے تمہیں دے دوں گا۔ یہ سن کر ڈاکٹر غش کھا کر گر پڑا اور جان جان آفریں کے سپرد کر دی۔ سب سے اچھا تو یہ ہے کہ انصاف اللہ میاں پر چھوڑ دیا جائے کیونکہ ہم سب نے بھی آخر اسی کی عدالت میں ایک دن پیش ہونا ہے ۔
آج کا مقطع
ظفرؔ رختِ سفر کچھ بھی نہ تھا، چلتے ہوئے میں نے
خدا کا ایک ٹکڑا آخر اپنی جیب میں ڈالا