"ZIC" (space) message & send to 7575

سُرخیاں‘ متن اور ٹوٹے

پاناما لیکس پر فیصلہ تسلیم کرنے کے سوا 
کیا کہہ سکتا ہوں۔ نواز شریف
وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''پاناما لیکس پر فیصلہ تسلیم کرنے کے سوا کیا کہہ سکتا ہوں‘‘ البتہ دیگر حضرات کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا جبکہ سعد رفیق صاحب نے کل ہی کہا ہے کہ ہم پاناما کا کیس عوام کی عدالت میں لے جائیں گے جس کے لیے سعد رفیق‘ رانا ثناء اللہ ہی کافی ہیں جن کی مدد کے لیے سینکڑوں گلو بٹ بھی موجود ہوں گے، اس لیے ظاہر ہے کہ عدالت کو اپنا نفع و نقصان بھی سوچنا ہو گا کہ آخر امن و امان کا مسئلہ تو پیدا ہو ہی جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''سب کو مُلک کا خیال کرنا چاہیے‘‘ جیسا کہ ہم نے کیا ہے اور ملک کی چیخیں نکل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''دہشت گردوں کو شکست ہو گی‘‘ اور یہ جو آئے دن دھماکے ہو رہے ہیں یہ ان کی طرف سے اظہار شکست ہی ہے اور وہ دھماکے کرتے کرتے تھک ہار کر بالآخر خاموش ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''اچھا ہو گا تمام سیاسی جماعتیں کارکردگی دکھائیں‘‘ جبکہ ہماری کارکردگی ملک کو راس نہیں آ رہی جس میں سارا قصور ملک ہی کا ہے۔ آپ اگلے روز انقرہ میں دورۂ ترکی مکمل کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اگر باقی جماعتیں متفق ہو جائیں تو ہم بھی 
فوجی عدالتیں تسلیم کر لیں گے۔ فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''اگر باقی جماعتیں متفق ہو جائیں تو ہم بھی طوعاً و کرہاً فوجی عدالتوں کو تسلیم کر لیں گے‘‘ اور موقف میں یہ نرمی بھی وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد آئی ہے‘ خدا جانے ان کے پاس کیا گیدڑ سنگھی ہے کہ وہ بالآخر مجھے منا کر ہی چھوڑتے ہیں‘ اس کی مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی بلکہ میرا تو خیال ہے کہ ان کے پاس کوئی جادو وغیرہ کا سلسلہ بھی ہے کہ فوراً ہی اپنی بات منوا لیتے ہیں جبکہ میرا اُن سے کوئی مطالبہ نہیں ہوتا اور وہ پہلے سے ہی میری ضروریات سے واقف ہوتے ہیں اور اس کا مطلب ہے کہ وہ علمِ نجوم میں بھی خاصا ورک رکھتے ہیں‘ اللہ کی قدرت ہے جس کو جو بھی صلاحیت عطا کر دے۔ خدا ان کا سایہ ہمارے سروں پر سلامت رکھے‘ اگرچہ خاکسار نے تو اپنے اصولوں کی بنا پر ہر حکومت سے تعاون کیا ہے‘ وہ سول ہو یا فوجی اور اس عاجز کے سر پر اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ہی برستی رہی ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
دہشت گردوں‘ سہولت کاروں کے خلاف 
آپریشن مزید تیز کیا جائے۔ شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''دہشت گردوں اور سہولت کاروں کے خلاف آپریشن مزید تیز کیا جائے‘‘ اگرچہ ان کے حق میں بھی آپریشن خاصا تیز جا رہا ہے اور کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ دھماکہ نہیں ہوا بلکہ گیس سلنڈر پھٹا تھا اور آئندہ بھی ہر دھماکے کو وہ حادثہ ہی قرار دیں گے کیونکہ ان کے خیال میں دھماکے سے کافی خوف و ہراس پھیلتا ہے جس سے عوام کو بچانے کے لیے انہوں نے یہ تیر بہدف طریقہ ایجاد کیا ہے کیونکہ جان تو اللہ میاں کی امانت ہے اور اس کی مرضی ہے کہ وہ دھماکے سے لے لے یا دھماکے کے بغیر‘ تاہم عوام کو خوف و ہراس میں مبتلا ہونے سے تو بچایا جا سکتا ہے کہ کسی دھماکے کا اقرار ہی نہ کیا جائے کیونکہ دہشت گردی کے علاوہ انہیں عدالت میں بھی جنگ لڑنی پڑ رہی ہے اور اس تاثر کو ضائع کرنا پڑ رہا ہے کہ ہم بڑے میاں صاحب اور ان کے برخورداران کا دفاع نہیں کر رہے ہیں‘ اگرچہ اس بات پر کوئی بھی یقین نہیں کرتا‘ اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہے کہ کرپشن پر اعلانات سمیت ہماری کسی بات پر کوئی یقین ہی نہیں کرتا۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
ڈیفنس بم دھماکہ نہیں‘ گیس سلنڈر پھٹا۔ رانا ثناء اللہ
وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''ڈیفنس میں بم دھماکہ نہیں ہوا بلکہ گیس سلنڈر پھٹا‘‘ اور اس طرح ہم نے دہشت گردوں کے دانت کھٹے کر دیے ہیں کہ ہم کسی دھماکے کو دھماکہ تسلیم ہی نہیں کریں گے تو دہشت گردوں کی ساری کارروائی پر پانی پھر جائے گا اور اس طرح وہ کامیابی کے بجائے شرمندگی محسوس کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''پنجاب میں آپریشن سالوں تک جاری رہے گا‘‘ بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ قیامت تک جاری رہے گا کیونکہ اس ملک میں ہم نے بھی رہنا ہے اور دہشت گردوں نے بھی اور سارا کام مل جل کر ہی ہو گا جیسا کہ وزیر اعظم نے بھی کئی بار کہا ہے کہ ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے‘ تو سب میں یہ حضرات بھی شامل ہیں اور ان کے ساتھ بھی مل جل کر ہی کام کرنا ہو گا کیونکہ کوئی اکیلا آدمی یا اکیلی حکومت کچھ بھی نہیں کر سکتی جبکہ یہ بات ساری دنیا کو پہلے سے ہی معلوم ہے تو اسے چھپانے کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ناقص گیس سلنڈر فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی‘‘ کیونکہ آئندہ بھی ہر دھماکہ گیس سلنڈر ہی پھٹنے سے ہو گا۔ آپ اگلے روز وزیر اعلیٰ ہائوس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
12بلین کرپشن
انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں 12ارب روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے جو کہ سرکاری دستاویزات کے مطابق ہے۔ اگرچہ اس کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں لیکن ہم ان پر یقین نہیں کرتے اور اسے بھی پنجاب حکومت کے خلاف ایک سازش سمجھتے ہیں کیونکہ کرپشن کو تو ییاں جڑ سے اُکھاڑ دیا گیا ہے اور ثبوت کے طور پر وزیر اعلیٰ کے بار بار کے بیانات ہی کافی ہیں اورکوئی وجہ نہیں کہ ان پر اعتبار نہ کیا جائے کیونکہ وزیر اعلیٰ اگر ماشاء اللہ خود کرپٹ نہیں ہیں تو ان کے نیچے اربوں کی اس کرپشن کا ہونا ممکن ہی نہیں ہے اور یہ صرف اس لیے ہے کہ وزیر اعلیٰ کو اپنا نام بدلنے پر مجبور کر دیا جائے۔کرنے والا کام یہ ہے کہ اس کے پیچھے جو سازش ہے اس کا سراغ لگایا جائے جس کے مطابق آئے دن کہیں نہ کہیں سے اربوں کی کرپشن دریافت کر لی جاتی ہے‘ نیز یہ کہ تیز رفتار ترقی کے اس عہد میں کرپشن ہو بھی کیسے سکتی ہے‘ ہیں جی؟
دریائے چناب خالی؟
انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق دریائے چناب میں 80فیصد پانی کم ہو گیا ہے جس کی وجہ سے کسان سخت پریشان ہیں۔ جہاں تک کسانوں تعلق ہے وہ تو ہر وقت روتے ہی رہتے ہیں اس لیے حکومت کے پاس ان کی اس بری عادل کا کوئی علاج نہیں ہے۔ بعض شرپسندوں کے مطابق یہ پانی بھارت نے استعمال کر لیا ہے اور وزیر اعظم کو اس پر احتجاج کرنا چاہیے۔ دراصل یہ وہ لوگ ہیں جو وزیر اعظم کو مودی صاحب سے لڑانا چاہتے ہیں حالانکہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ چونکہ گرمیاں آ رہی ہیں مچھلیوں ‘ مینڈکوں اور کچھوئوں نے ہی پانی زیادہ پی لیا ہو ۔ تاہم ہمارے وزیر اعظم ایک وضعدار آدمی ہیں اور ہمسایوں کے حقوق کو اچھی طرح سمجھتے ہیں‘ اس لیے ان سے یہ توقع نہ رکھی جائے کہ وہ ہمسایوں کے خلاف بیان دے کر انہیں ناراض کر لیں گے۔ کسانوں کا کیا ہے، وہ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ بھارت سے اجناس کی درآمد بند کی جائے جس کی وجہ سے ہماری اجناس ٹکے ٹوکری ہو کر رہی گئی ہیں۔ دراصل ہمارے کسان کام چور ہیں اور محنت سے کام نہیں لیتے اس لیے ایسے سست الوجود طبقے کی حالات کیونکر درست ہو سکتے ہیں؟
آج کا مطلع
جو بوڑھا ہوں تو کیوں دل میں محبت زور کرتی ہے
میں جتنا چپ کراتا ہوںیہ اتنا شور کرتی ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں